شانتی نگر کے پیرانی پاڑہ علاقے سے غائب ہونے والے ۳؍بچوں کی لاش ورلا تالاب سے برآمد ہونے سے اہل خانہ کا صدمے سے برا حال ہے۔
EPAPER
Updated: November 23, 2024, 4:46 PM IST | Khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi
شانتی نگر کے پیرانی پاڑہ علاقے سے غائب ہونے والے ۳؍بچوں کی لاش ورلا تالاب سے برآمد ہونے سے اہل خانہ کا صدمے سے برا حال ہے۔
یہاں شانتی نگر کے پیرانی پاڑہ علاقے سے غائب ہونے والے ۳؍بچوں کی لاش ورلا تالاب سے برآمد ہونے سے اہل خانہ کا صدمے سے برا حال ہے۔ فائر بریگیڈ اور پولیس نے ۲؍بچوں کی لاش جمعرات کو اور ایک بچے کی لاش جمعہ کو برآمد کی جس کے بعد علاقے میں کہرام مچ گیا۔
پولیس کے مطابق شانتی نگر کے پیرانی پاڑا علاقے میں رہنے والے غلام مصطفیٰ انصاری (۱۳)، ساحل پیر محمد شیخ (۱۰) اور دلاور رضا شمش اللہ (۱۲) بدھ کی دوپہر تقریباً دیڑھ بجے کھیلنے کیلئے نکلے تھے۔ دیر شام تک جب بچے گھر نہیں پہنچے تو اہل خانہ نے ان کی تلاش شروع کردی۔ تلاش کرنے کے بعد بھی جب وہ نہیں ملے تو شانتی نگر پولیس اسٹیشن میں ان کی گمشدگی کی شکایت درج کرائی گئی۔ جمعرات کی شام ورلا تالاب میں کسی بچے کی لاش تیرتی ہوئی نظر آئی تو اس کی اطلاع پولیس کو دی گئی۔
پولیس نے فائر بریگیڈ کی مدد سے لاش کو تالاب سے باہرنکالا تو وہ غلام مصطفیٰ کی تھی۔ فائر بریگیڈ نے دیگر دونوں بچوں کی تلاش بھی شروع کی تو دیر شام ساحل شیخ کی لاش بھی وہیں سے برآمد ہوئی۔ جمعرات کواندھیرا پھیل جانے کے سبب تلاشی مہم بند کردی گئی۔جمعہ کی صبح فائر بریگیڈ نے دلاور رضا کی لاش بھی وہیں سے برآمد کرلی۔ ایک ہی محلے کے ۳؍بچوں کی اس طرح موت سے پورے علاقے میں کہرام مچ گیا۔ پولیس نے حادثاتی موت کا معاملہ درج کرکے نعش کو پوسٹ مارٹم کے لئے آئی جی ایم اسپتال بھیج دیا ہے۔
یہ بھی پڑھئے: بھیونڈی: ورلا تالاب میں ڈوب کر ۳؍بچے جاں بحق
واضح رہےکہ کامت گھر علاقے میں تقریباً۱۵۰؍ایکڑ میں پھیلاورلا تالاب ہے۔اس سے روز ۳؍ایم ایل ڈی پانی شہر میں سپلائی کیا جاتا ہےلیکن اس تالاب کی حفاظت کے تعلق سے میونسپل کارپوریشن بالکل لاپروا ہےجس کے سبب یہاں کا ورلا تالاب ’موت کا تالاب‘ بنتا جارہا ہے۔کارپوریشن انتظامیہ کی جانب سے کروڑوں روپے خرچ کرنے کے باوجود تالاب کیلئے کوئی حفاظتی انتظامات نہ ہونے کے سبب اس میں ڈوب کرمرنے والوں کی تعداد میںدنوں دن اضافہ ہوتا جارہا ہے۔