Inquilab Logo Happiest Places to Work

بھیونڈی میں پانی کا بحران، انتظامیہ کی لاپروائی سے شہری پریشان

Updated: April 28, 2025, 12:30 PM IST | khalid Abdul Qayyum Ansari | Bhiwandi

غیر قانونی کنکشن، پرانی پائپ لائن اور پانی مافیا کی وجہ سے شہرمیں پانی سپلائی متاثر ہورہی ہے۔

Women protest outside the Bhiwandi Municipal Corporation against water shortage. Photo: INN.
پانی کی قلت کے خلاف بھیونڈی میونسپل کارپوریشن کے باہرخواتین احتجاج کرتی ہوئیں۔ تصویر: آئی این این۔

موسم گرما کے آغاز کے ساتھ ہی بھیونڈی میں پینے کے پانی کی شدید قلت شروع ہو گئی ہے۔ انجور پھاٹا، کامت گھر، ٹیم گھر، اشوک نگر، کھنڈوپاڑا اور ملت نگر جیسے علاقوں میں اونچی عمارتیں تو بنائی جا رہی ہیں لیکن پانی کی مناسب فراہمی کا کوئی انتظام نہیں کیا جا رہا ہے۔ کئی نئی عمارتوں میں میونسپل حکام کی ملی بھگت سے غیر قانونی طور پر پانی فراہم کیا جا رہا ہے۔ شہریوں کا کہنا ہے کہ پانی کی تقسیم غیر مساوی ہے۔ کہیں ۲۴؍ گھنٹے پانی دستیاب ہے تو کہیں چند منٹ بھی پانی نہیں ملتا۔ 
 ذرائع کے مطابق کارپوریشن کا پانی پائپ کے ذریعے کنوؤں میں ڈالا جا رہا ہے جہاں سے پانی مافیا اسے ٹینکروں اور پائپ کے ذریعے غیرقانونی طور پر کمپنیوں کو فروخت کر رہا ہے۔ قریشی نگر، زیتون پورہ، گلزار نگر، رحمت پورہ، بھاجی مارکیٹ اور سنجے نگر میں پانی کی شدید قلت ہےجبکہ آزاد نگر میں گٹر کا گندا پانی نلکوں سے آ رہا ہے۔ کلیان روڈ کے متعدد علاقوں میں بھی پانی ضرورت سے کم فراہم ہو رہا ہے۔ اشوک نگر ہاؤسنگ سوسائٹی کے بھاسکر پاٹل کے مطابق یہاں روزانہ صرف آدھے سے ایک گھنٹے تک کم پریشر کے ساتھ پانی ملتا ہے، جس کے باعث لوگ بورویل اور کنوؤں پر انحصار کرتے ہیں۔ 
۴۰؍ایم ایل ڈی پانی کی کمی
شہر میں اس وقت صرف ۱۲۰؍ ایم ایل ڈی پانی فراہم کیا جا رہا ہے جبکہ ۱۲؍لاکھ سے زائد آبادی کو ۱۶۰؍ایم ایل ڈی کی ضرورت ہے یعنی ۴۰؍ایم ایل ڈی پانی کی کمی ہے۔ میونسپل افسر کے مطابق اگر پانی چوری پر مکمل لگام لگائی جائے تو شہر کو مناسب مقدار میں پانی فراہم ہو سکتا ہے۔ ڈیم سے پانی کی کم سپلائی، غیرقانونی کنکشن اور پانی مافیا کی سرگرمیاں بھی قلت کی بڑی وجوہات ہیں۔ سماجی کارکن شرد پاٹل نے بتایا کہ وارڈ نمبر ایک میں پانی کی شدید قلت ہے۔ کونبڑ پاڑا میں ایک نئی ٹنکی تو بنی ہے لیکن ۱۵؍ سے ۲۰؍سال تک اس میں پانی نہیں آیا۔ اب جب سے پانی آرہا ہے تب بھی ٹنکی سے شدید رساؤ کی وجہ سے کافی پانی ضائع ہو رہا ہے جس سے آدرش نگر، اجے نگر، سنگم پاڑا، گوکل نگر، کسار آلی اور برہمن آلی جیسے علاقوں میں پانی کی فراہمی متاثر ہے۔ معروف سماجی کارکن حنیف رمضان نے بتایا کہ بنگال پورہ میں روزانہ پانی نہیں آتا، ہر دوسرے دن پانی ملتا ہے لیکن پریشر کم ہونے کے سبب کافی پانی دستیاب نہیں ہوپاتا۔ 
پانی کی ۸؍ٹنکیاں ناکارہ
میونسپل کارپوریشن کے مطابق شہر میں ۱۶؍ پانی کی ٹنکیاں ہیں مگر صرف۸؍ فعال ہیں، باقی خراب پڑی ہیں۔ ہنومان نگر میں واقع ایک ٹنکی سے کئی سال سے پانی رس رہا ہے، مگر مرمت نہ ہونے کے باعث روزانہ ہزاروں لیٹر پانی ضائع ہو رہا ہے۔ 
پانی کی فراہمی کیلئے۴۲۶؍ کروڑ روپے کا منصوبہ
پانی کی بہترسپلائی کیلئے ۴۲۶؍کروڑ روپے کے منصوبے پر کام جاری ہے، جو ’امرت۔ ۲‘ اسکیم کے تحت ہے۔ اس منصوبے کے تحت ۴۰؍کلومیٹر نئی پائپ لائن بچھائی جائے گی اور ۲۲؍نئی پانی کی ٹنکیاں بنیں گی۔ پیس بھٹسا ڈیم سے ۱۵ء۵؍ کلومیٹر پائپ لائن بچھا کر پانی سونالی کے پلانٹ میں صاف کیا جائے گا اور پھر مختلف علاقوں میں پہنچایا جائے گا۔ محکمہ واٹر سپلائی کے ایگزیکٹیو انجینئر سندیپ پٹناور نے عملے کی کمی کا اعتراف کیا مگر بتایا کہ پانچوں ڈویژن میں کارروائیاں جاری ہیں اور ہر ہفتے ۲؍ سے ۴؍ شکایت درج کی جا رہی ہیں۔ پانی چوری میں ملوث پلمبروں اور شہریوں کے خلاف ایف آئی آر بھی درج کی جا رہی ہیں۔ 
شہر میں پانی کے بحران پر مشرقی حلقہ کے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے انقلاب کو بتایا کہ وارڈ نمبر ۳؍ کے برہمن پاڑہ کے سامنے سے بی ایم سی کی پائپ لائن گزرتی ہے مگر وہاں کے لوگوں کو پینے کے لئےپانی میسر نہیں تھا۔ مقامی مسائل کو مدنظر رکھتے ہوئے ۱۰؍ لاکھ روپے کی فنڈنگ سے نئی پائپ لائن بچھائی گئی ہے اور اب بی ایم سی سے روزانہ ایک ایم ایل ڈی پانی کی سپلائی کی جا رہی ہے۔ بھیونڈی اسمبلی مشرقی حلقے کے مختلف علاقوں میں پینے کے پانی کی فراہمی کیلئے ریاستی حکومت کی جانب سے تقریباً ۴؍ کروڑ روپے کا فنڈ منظور کیا گیا ہے۔ اس میں سے ۵۰؍ لاکھ روپے خرچ کر کے ۴۰؍ بورویل لگائے جا رہے ہیں، جن میں سے ۲۰؍ بورویل کی تنصیب مکمل ہو چکی ہے۔ شہر کے مختلف علاقوں میں برسوں پرانی پانی کی پائپ لائن کو بدل کر نئی پائپ لائن ڈالی جا رہی ہیں۔ اس مقصد کیلئے ایک کروڑ روپے کا فنڈ مختص کیا گیا ہے، جس کی ٹینڈرنگ کا عمل جاری ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK