یہاں تقریباً ۴۰؍سال قبل پیش آنے والے گیس سانحہ کا زہریلاملبہ یکم جنوری ۲۰۲۵ءکی رات ہٹایا گیا۔ یونین کاربائیڈ فیکٹری میں تقریباً ۳۷۷؍ٹن زہریلا ملبہ پڑا ہوا تھا جسےٹھکانے لگانے کے لئے منتقل کیاگیا ہے۔
EPAPER
Updated: January 03, 2025, 12:29 PM IST | Agency | Bhopal
یہاں تقریباً ۴۰؍سال قبل پیش آنے والے گیس سانحہ کا زہریلاملبہ یکم جنوری ۲۰۲۵ءکی رات ہٹایا گیا۔ یونین کاربائیڈ فیکٹری میں تقریباً ۳۷۷؍ٹن زہریلا ملبہ پڑا ہوا تھا جسےٹھکانے لگانے کے لئے منتقل کیاگیا ہے۔
یہاں تقریباً ۴۰؍سال قبل پیش آنے والے گیس سانحہ کا زہریلاملبہ یکم جنوری ۲۰۲۵ءکی رات ہٹایا گیا۔ یونین کاربائیڈ فیکٹری میں تقریباً ۳۷۷؍ٹن زہریلا ملبہ پڑا ہوا تھا جسےٹھکانے لگانے کے لئے منتقل کیاگیا ہے۔ یہ اقدام زہریلےملبےکےمحفوظ طور پر ٹھکانے لگانے کی جانب ایک اہم پیش رفت ہے۔ ۱۲؍سیل بند کنٹینرزمیں یہ کچرا بھوپال سے ۲۵۰؍کلومیٹر دور دھار ضلع کے پیتھام پور صنعتی علاقے میں بھیجا جا رہا ہے۔ اس عمل کو یقینی بنانے کے لیے گرین کوریڈور بنایاگیا ہے تاکہ ٹرک بغیر کسی رکاوٹ کے اپنی منزل تک پہنچ سکیں۔ بھوپال گیس سانحہ کے امداد اور بحالی کے محکمے کے ڈائریکٹر سواتنتر کمار سنگھ نے بتایا کہ ملبہ لے جانے والے ٹرک رات تقریباً نو بجے روانہ ہوئے۔ گرین کوریڈورکے ذریعے ان ٹرکوں کو۷؍ گھنٹوں میں پیتھام پور پہنچنے کی امید ہے۔ انہوں نےمزید کہا کہ اس نپٹانے کے عمل میں تقریباً ۱۰۰؍افراد شامل تھےجنہوں نےاس ملبے کوپیک کیااور ٹرکوں میں لوڈ کیا۔ ان کی صحت کی جانچ کی گئی اور انہیں ہر ۳۰؍ منٹ میں آرام دیا گیا۔ واضح رہے کہ یونین کاربائیڈ فیکٹری سے ۲؍اور ۳؍دسمبر ۱۹۸۴ءکی رات انتہائی زہریلی میتھائل آئیزو سیانائیٹ (ایم آئی سی) گیس کااخراج ہوا تھا، جس کے نتیجے میں تقریباً ۵؍ہزار ۴۷۹؍ افراد کی موت واقع ہوگئی تھی اور ہزاروں لوگ متاثر ہوئے تھے۔ یہ واقعہ دنیا کے سب سے بڑے صنعتی حادثات میں سےایک مانا جاتا ہے۔ اس حادثےکےبعد بھوپال میں مختلف اقدامات کیے گئےلیکن ملبے کو ٹھکانےلگاناایک طویل عمل بن گیا تھا۔ مدھیہ پردیش ہائی کورٹ نے حال ہی میں بھوپال میں یونین کاربائیڈ فیکٹری کو خالی نہ کرپانے پرحکام پر شدید نکتہ چینی کی اور کہا کہ یہ بےحسی ایک اور المیہ پیدا کر سکتی ہے۔ عدالت نےزہریلےملبےکی منتقلی کے لیے۴؍ہفتوں کی مہلت دی اور وارننگ دی کہ اگر ہدایات پر عمل نہ کیاگیا تو توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔
سواتنتر کمار سنگھ نے کہا کہ ابتدائی طور پر کچھ ملبےکو پیتھام پور کی فضلہ نپٹانے کی تنصیب میں جلا دیاجائےگا اور بعد میں باقیات کی جانچ کی جائے گی کہ آیا اس میں کوئی نقصان دہ مواد بچاہے یا نہیں۔ ایک بار یہ تصدیق ہو جانے پر راکھ کو دو پرتوں کی تہہ سے ڈھک دیا جائے گا اور یہ یقینی بنایا جائےگاکہ یہ کسی بھی طرح سے زمین اور پانی کے ساتھ رابطے میں نہ آئے۔ اس عمل کی نگرانی مرکزی آلودگی کنٹرول بورڈ اور ریاستی آلودگی کنٹرول بورڈ کے افسران کریں گے۔ ۶؍مقامی کارکنوں نے ۲۰۱۵ءمیں پیتھام پور میں یونین کاربائیڈ کے ملبےکےجلانے کے تجربے کے بعد آس پاس کے گاؤں میں آلودگی کے الزامات لگائے تھے۔ تاہم سنگھ نےاس دعوے کو مسترد کردیا اور کہا کہ تمام ٹیسٹوں اور اعتراضات کی جانچ کے بعد ہی یہ فیصلہ کیاگیاہے کہ کچرے کا نپٹانا پیتھام پور میں کیا جائےگا۔ انہوں نے مقامی لوگوں کو یقین دہانی کرائی کہ اس عمل میں کوئی حفاظتی خطرہ نہیں ہے۔ اس کے خلاف ۲۹؍دسمبر کو پیتھام پور میں بڑے پیمانے پر احتجاجی مظاہرے بھی ہوئے تھے جن میں بڑی تعداد میں لوگوں نے شرکت کی تھی۔