• Wed, 27 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بھوشی ڈیم سانحہ:غرقاب ہونیوالوں میں ۴؍کی لاشیں برآمد، ۴؍سالہ عدنان کا اب تک کوئی سراغ نہیں

Updated: July 02, 2024, 10:38 AM IST | Inquilab News Network | Pune

یاد رہے کہ ہڑپسر ،پونے کے ۱۹؍افرادکا گروپ پکنک منانے کیلئے اتوار کو لوناؤلہ کے ڈیم کے پیچھے واقع آبشارکے پاس آیا ہوا تھا اس دوران یہ دلدوز سانحہ پیش آیا۔

The rescue team goes to the deep end on the boat to search for the drowned people. Photo: INN
ریسکیو ٹیم غرقاب افراد کو ڈھونڈنے کیلئے کشتی پر سوار گہرے حصے کی طرف جاتے ہوئے۔ تصویر : آئی این این

لوناؤلہ کے بھوشی ڈیم غرقابی سانحہ میں ایک اور لاش برآمد کرلی گئی ہے۔ جبکہ  پانچویں متوفی کی تلاش ہنوز جاری ہے۔یہ دل دہلادینے والا حادثہ  اتوار کی سہ پہر میں پیش آیا تھا۔ جس میں پونے کے سیّد نگر ، ہڑپسر کے رہنے والے  انصاری خانوادہ کے ۵؍افراد کو بچالیا گیا۔ جبکہ تیز لہروں کی زد میں آکر پانچ افراد بہہ گئے تھے۔ اتوار کو ان میں سے ۳؍ کی لاشیں ڈھونڈ نکالی گئی تھیں جبکہ پیر کی صبح ایک اور لاش برآمد کی گئی ہے۔ ’سکال ‘ کی رپورٹ کے مطابق اس دلدوز حادثہ میں شائستہ لیاقت انصاری (۳۷)،امینہ عادل انصاری (۱۳)، ماریہ انصاری(۷) اور عمیرہ عرف عادل انصاری (۷) ہلاک ہوئے ہیں اور ان کی لاشیں برآمد کرلی گئی ہیں۔ ان کے ساتھ غرقاب ہونے والے ۴؍سالہ عدنان صباحت انصاری کا اب تک کوئی سراغ نہیں ملا ہے۔
 ٹائمس آف انڈیا نے پولیس کے حوالے سے  رپورٹ میں بتایا ہے کہ بھوشی ڈیم کے عقبی حصے میں پہاڑی علاقے کی جانب واقع آبشار(ریلوے واٹرفال) کے پاس  پونے کے سیّد نگر ہڑپسر کے رہنے والے انصاری خانوادہ کےکم و بیش ۱۹؍افراد   اتوار کی صبح کو پکنک منانے کیلئے پہنچے تھے۔یہ لوگ ایک چھوٹی پرائیویٹ بس کے ذریعہ یہاں پہنچے تھے۔   دوپہر کے وقت علاقے میں بارش شروع ہوگئی۔ اس دوران ۱۰؍ افراد آبشار سے گرنے والے پانی کا لطف اٹھارہے تھے۔  اچانک بارش تیز ہوگئی اور یہ لوگ درمیان میں ہی پھنس گئے۔ یہ سبھی افراد ایک پتھر پر ایک دوسرے کو بھینچ کر کھڑے ہوگئے۔ چاروں جانب تیز بہاؤ کے ساتھ پانی بہہ رہا تھا۔ اس دوران وہاں موجود افراد کی مدد سے کسی طرح ۵؍افراد کو بچانے میں کامیابی حاصل ہوئی ۔ تاہم بقیہ پانچ افراد تند موجوں کے ساتھ بہتے ہوئے چلے گئے۔  
 انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق یہ تین  خاندانوں  (انصاری ، خان اور سیّد ) پر مشتمل گروپ تھا۔ حادثہ کی اطلاع ملتے ہی ہڑپسر کے سابق کارپوریٹر فاروق انعامدار جائے حادثہ پر پہنچے تھے، انہوں نے بتایا کہ  یہ تینوں خاندان سید نگر میں رہتے ہیں۔شادی میں شرکت کیلئے ان کے یہاں یوپی سے مہمان آئے تھے وہ بھی اس پکنک میں شریک تھے۔ جس دوران یہ افراد آبشار کے پاس پھنسے ہوئے تھے، وہاں کنارے پر موجود دیگرافراد نے انہیں بچانے کا جتن کیا۔ اس دوران کسی نے یہ دل دہلادینے والا منظر اپنے کیمرے میں قید کیا جو سوشل میڈیا پر وائرل ہوگیا ہے۔ جس میں تند لہروں میں گھرے متاثرین مدد کیلئے چیخ پکار کررہے ہیں جبکہ کنارے پر کھڑے افراد درختوں کی شاخوں اور بیل کو توڑکر ان کی طرف اچھال رہےہیں۔ 
 حادثے کی اطلاع ملتے ہی لوناؤلہ پولیس کی ٹیم جائے حادثہ پر پہنچی۔   شیودُرگ متر لوناؤلہ، فاریسٹ گارڈ ماول،اور آئی این ایس شیواجی سینٹر کے جوانوں کی مشترکہ ٹیم نے سرچ آپریشن شروع کیا۔ اتوار کی سہ پہر تک آئی این ایس شیواجی سینٹر کے اسکوبا ڈائیورس کو کامیابی ملی اور انہوں نے ڈیم کے گہرے حصے سے شائستہ انصاری،امینہ انصاری، عمیرہ انصاری کی لاشیں ڈھونڈنکال لیں۔ تاہم بقیہ دو افراد کا کوئی پتہ نہیں چل سکا، شام ہوجانے کے بعد سرچ آپریشن روکنا پڑا۔ اتوار کی صبح اسکوبا ڈائیورس ایک اور لاش ڈھونڈنے میں کامیاب رہے، اب ایک بچے کی تلاش جاری ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK