اہل خانہ غم سے نڈھال، پونے کےسیدنگر میں رنج وغم کاماحول، جلوس جنازہ میں۵؍ ہزار افراد کی شرکت، زندہ بچ جانے والے۵؍افراد کی حالت بہتر۔
EPAPER
Updated: July 03, 2024, 10:14 AM IST | Saadat Khan | Mumbai
اہل خانہ غم سے نڈھال، پونے کےسیدنگر میں رنج وغم کاماحول، جلوس جنازہ میں۵؍ ہزار افراد کی شرکت، زندہ بچ جانے والے۵؍افراد کی حالت بہتر۔
ناؤلہ کے بھوشی ڈیم سانحہ میں غرق ہونےوالے۴؍ سالہ عدنان انصاری کی لاش مل مل گئی اوراس کی بھی تدفین عمل میں آگئی۔ اس سے قبل غرقابی سانحہ میں ہلاک ہونےوالے ایک ہی خانوادہ کے ۵؍میں سے۳؍افراد کی اتواراور پیر کی درمیانی شب اور ۷؍سالہ عمیرہ اور ۴؍سالہ عدنان کی پیر کو بعد نمازعشاء جامع مسجد قبرستان سیدنگر (پونے) میں تدفین عمل میں آگئی۔جلوس جنازہ میں سیدنگر کے علاوہ پونےکےمختلف علاقوں کے مسلمانوں نےکثیر تعداد میں شرکت کی۔ دوسری طرف اس دردناک حادثے میں زندہ بچ جانےوالے ۵؍افراد کی حالت کافی بہتر ہے۔
واضح رہے کہ یہ دل دہلادینے والا حادثہ اتوار کی سہ پہر میں پیش آیا تھا جس میں پونے کے ہڑپسر کے رہنے والے انصاری خانوادہ کے ۱۰؍ افراد بھوشی ڈیم کے پیچھے واقع ریلوے آبشار کے تیز و تند پانی کے بہائو میں پھنس گئے تھے اور دیکھتے ہی دیکھتے وہ بہہ گئے لیکن ان میں ۵؍ افراد کو بچالیا گیا مگر ۵؍ افراد بہہ گئے جن میں ۳؍ بچے تھے۔ بہہ جانے والوں میں سے شائستہ لیاقت انصاری (۳۷)،امینہ عادل انصاری (۱۳) اور ماریہ انصاری(۷)کی لاش اتوار کوہی مل گئی تھی۔ ان کی تدفین اتوار اورپیر کی درمیانی شب ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں جامع مسجد قبرستان سید نگر میں عمل میں آئی۔
ان تینوں کے بعد عمیرہ عادل انصاری (۷)کی لاش پیر کو دوپہر ۱۲؍ بجے اور عدنان صباحت انصاری (۴)کی لاش دوپہر ۳؍بجے ملی۔ ان دونوں کی تدفین پیر کوبعدنماز عشاء مذکورہ قبرستان میں ہی کی گئی۔ دوسری طرف اتوارکو جن ۵؍افراد کوغرق ہونے سے بچالیا گیا تھا، ان میں سے ایک شخص بے ہوش ہوگیا تھا منگل کو اسے بھی ہوش آگیا اور اس کی طبیعت پہلے سے کافی بہتر ہے۔ ان سبھی نے متوفین کی آخری رسومات میں انتہائی رنج والم کےساتھ شرکت کی۔
خیال رہےکہ ۲۵؍ جون کوانصاری خاندان میں شادی ہونے کی بناء پر اُترپردیش سے ان کے رشتے دار بھی ہڑپسر میں جمع تھے۔ شادی کے بعد تفریح کیلئے اتوار کوان کے۳؍خاندان کے ۱۹؍ افراد کا گروپ بھوشی ڈیم گیا تھا اور وہاں یہ حادثہ پیش آگیا۔ تفریح کیلئے جانے والے ۱۹؍ میں سے ۲؍ افراد کا تعلق یوپی سے ہے اور اطلاع ہے کہ وہ محفوظ رہے کیوں کہ وہ واٹر فال میں نہیں اترے۔ اس بارے میں ہڑپسر کے سابق کارپوریٹر فاروق انعامدار نے بتایا کہ ایک ہی خاندان کے ۵؍افراد کی اس طرح کی دردناک موت سے سید نگر میں غم کاماحول ہے۔ اس خانوادہ کا تعلق متوسط طبقے سے ہے۔ گھر کے افراد بیکری آئٹم فروخت کرتے ہیں جبکہ کچھ پھیریاں بھی لگاتے ہیں حادثے کے بعد سے سبھی غم سے نڈھال ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ عام طور پر ایسے مقامات پر اس طرح کے حادثے محض اس لئے پیش آتے ہیں کیوں کہ بیشتر خواتین اور بچوں کو تیراکی کاتجربہ نہیں ہوتاہے اس کے باوجود وہ پانی میں چلے جاتے ہیں۔ اس معاملہ میں بھی یہی ہواہے۔