• Tue, 22 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بائیڈن نیتن یاہو سے پریشان، کئی بارمغلظات بکیں

Updated: October 13, 2024, 12:04 PM IST | Agency | Washington

امریکی صدر نے صہیونی ریاست کے وزیراعظم کو ’بدکار جھوٹا‘کہا اور کئی بھونڈی گالیوں سے بھی نوازا۔

US President Joe Biden with the Prime Minister of Israel. Photo: INN
امریکی صدر جو بائیڈن اسرائیل کے وزیراعظم کے ساتھ ۔ تصویر : آئی این این

غزہ جنگ کے تعلق سے نیتن یاہو کی مسلسل دروغ گوئیوں  سے پریشان ہوکر امریکی صدر جو بائیڈن انہیں  مغلظات بکنے پر مجبور ہوگئے۔ اس کا انکشاف امریکی صحافی باب ووڈورڈ نے اپنی نئی کتاب میں کیا ہے۔ بابووڈورڈ کے مطابق صدر جوبائیڈن نے اسرائیلی فوجیوں کے رفح میں داخل ہونے پر طیش میں آکر نیتن یاہو کو بدکار جھوٹا قرار دیا تھا۔ 
 سی این این کے مطابق امریکی صحافی نے اپنی تازہ کتاب ’’جنگ‘‘ میں لکھا ہے کہ ۲۰۲۴ء کے موسم بہار کے دوران امریکی صدر اور اسرائیلی وزیراعظم کے درمیان تعلقات تیزی سے کشیدہ ہوتے چلے گئے تھے۔ ‘‘کتاب کے مطابق ’’اسرائیلی فوجیوں کے رفح میں داخل ہونے پر امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم بنیامن نیتن یاہو کو ’’بدکردار جھوٹا‘‘قرار دیا۔ اس کے علاوہ فضائی حملے میں حزب اللہ کے اعلیٰ کمانڈر کی ہلاکت پر بھی وہ نیتن یاہو پر برہم ہوئے تھے۔ باب ووڈورڈکی اس کتاب سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ امریکی صدر اسرائیلی وزیراعظم کے آگے کس قدر بے بسی محسوس کرتا ہے۔ کتاب کے مطابق بائیڈن اسرائیلی وزیراعظم کے پاس غزہ میں  فوجی آپریشن کیلئے ’’کوئی حکمت عملی‘‘ نہ ہونے پر بھی طیش میں آگئے تھے اور کہا تھا کہ اسی لئے اسرائیل کوپوری دنیا ’’بدمعاش ریاست‘‘ سمجھتی ہے۔ نیتن یاہو نے امریکی صدر کو بتایا تھا کہ اسرائیل کو غزہ اور مصر کے سرحدی شہر رفح میں اس لیے جانا پڑا کیوں کہ یہ حماس کا آخری گڑھ بن گیا تھا۔ اس پر امریکی صدر نے کہا کہ ’’بی بی (اسرائیلی وزیراعظم کی عرفیت) آپ کے پاس کوئی حکمت عملی نہیں ہے۔ ‘‘ اس کے ساتھ ہی انہوں  نے نیتن یاہو کیلئے انتہائی سخت الفاظ استعمال کئے۔ مئی میں رفح میں اسرائیلی فوج کے داخل ہونے پر امریکی صدر نے ایک نجی گفتگو میں نیتن یاہو کے لیے مغلظات بکیں اور انھیں بدکار شخص، جھوٹا اور خودغرض قرار دیا۔ اپنی آنے والی کتاب ’’جنگ‘‘ میں امریکی صحافی نے اسرائیل حماس جنگ کی طرح یوکرین روس جنگ سے متعلق بھی کئی خفیہ گفتگو کا حوالہ دیا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK