• Wed, 25 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بڑی کمپنیوں کو ’کوئک کامرس‘ میں چھوٹی کمپنیوں سے چیلنج

Updated: December 24, 2024, 2:15 PM IST | Agency | New Delhi

کوئک کامرس یعنی ۱۰؍ سے ۳۰؍منٹ کے اندر سامان پہنچانے کے شعبے میں فلپ کارٹ اور امیزون جیسی بڑی کمپنیاں فی الحال زومیٹواور زیپٹو جیسی کمپنیوں کے سامنے کچھ نہیں ہیں۔

The quick commerce sector is dominated by companies like Zomato and Swiggy. Photo: INN
کوئیک کامرس کے شعبے میں زومیٹو اور سویگی جیسی کمپنیوں کا دبدبہ ہے۔ تصویر: آئی این این

 نئی دہلی (ایجنسی):امیزون اور فلپ کارٹ جیسی بڑی ای کامرس کمپنیاں ’کوئک کامرس‘ کے کاروبار میں نمایاں طور پر توسیع کا منصوبہ بنا رہی ہیں لیکن انہیں زومیٹو کی بلنکٹ، سویگی ، انسٹا مارٹ اورزیپٹوجیسی کمپنیوں سے سخت چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کمپنیوں نے ’ کوئک کامرس ‘ میں پہلے ہی کافی جگہ بنائی ہے۔ واضح رہےکہ فوری کامرس کے شعبے میں آن لائن آرڈر کرنے کے بعد۱۰؍سے ۳۰؍ منٹ کے اندر صارفین کو سامان پہنچا یاجاتا ہے۔ 
 تجزیہ کاروں نے کہا کہ امیزون اور فلپ کارٹ جیسی کمپنیاں اگلےدو تین سال میں کم از کم ایک ایک بلین کی سرمایہ کاری کر سکتی ہیں تاکہ کوئک کامرس میں قدم رکھا جا سکے اور زیپٹو انسٹا مارٹ، سویگی اور بلنکٹ سے مقابلہ کیا جا سکے۔ والمارٹ کی ملکیت والی فلپ کارٹ نے امسال ا گست میں `’منٹس‘ کے نام سے ’کوئک کامرس‘ کے میدان میں قدم رکھا۔ امیزون انڈیا جنوری ۲۰۲۵ء میں `’تیز ‘ نام سے ’کوئک کامرس‘ کے کاروبار میں داخل ہونے کا منصوبہ بنا رہا ہے۔ 
 صارفین ٹیکنالوجی پر مرکوز مارکیٹ کے ریسرچ فرم ڈیٹم انٹیلی جنس کے کنسلٹنٹ ستیش مینا نے کہاکہ ’’ بڑی ای کامرس کمپنیوں کو اگلےدو تین سال میں مذکورہ شعبےمیں کم از کم ایک ایک بلین ڈالر کی سرمایہ کاری کرنی پڑے گی۔ ‘‘ انہوں نے کہا کہ اگر کوئی۲ء۵؍ کروڑ ڈالر کی سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے اور دیکھنا چاہتا ہے کہ چیزیں کیسے چلیں گی تو یہ سود مند نہیں ہوگا۔ 
 صنعت کے ذرائع کے مطابق ا نسٹا مارٹ، زیپٹو اور بلنکٹ جیسی کمپنیاں جو۱۵؍ سے ۲۰؍ منٹ کے اندرسامان فراہم کرتی ہیں، انہو ں نےفلپ کارٹ اورامیزون کی گروسری اور گھریلو روزمرہ کی اشیاء کی کل فروخت میں بڑا نقصان پہنچایا ہے۔ تجزیہ کاروں کے مطابق اب یہ کمپنیاں الیکٹرانکس اور فیشن کے شعبوں پر بھی توجہ دے رہی ہیں لیکن اس پرفی الوقت امیزون اور فلپ کارٹ کا دبدبہ ہے۔ ستیش مینا نے مزید بتایا کہ امیزون اور فلپ کارٹ کی صورتحال ایک جیسی ہے۔ کوئیک کامرس کی دیر سے آمد بڑی ای کامرس کمپنیوں کیلئے پریشانی کا باعث ہے۔ بلنکٹ، زیپٹو اور انسٹا مارٹ گزشتہ چند سہ ماہیوں سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں اور ان کی خدمات بھی اچھی ہیں۔ اب یہ کمپنیاں اسٹارٹ اپ نہیں ہیں۔ ان سب نے کم از کم ایک بلین ڈالرکی سرمایہ کاری کی ہے اور مارکیٹ سے مزید سرمایہ اکٹھا کر سکتے ہیں۔ ایسے میں اس شعبے میں امیزون اور فلپ کارٹ کیلئے چیلنج بڑھ سکتا ہے۔ صارفین کی خریداری کا انداز بھی بدل گیا ہے اور وہ گروسری کی خریداری کے لیے کوئیک کامرس کی کمپنیوں کو ترجیح دے رہے ہیں۔ ایک حالیہ سروے کے مطابق۶۶؍ فیصد صارفین نے کہا کہ انہوں نے گروسری اسٹورز سے خریداری کم کردی ہے۔ 
 ڈیٹم انٹیلی جنس کی رپورٹ کے مطابق کوئیک کامرس کی مار کیٹ ۲۰۳۰ء تک ۴۰؍بلین ڈالر تک بڑھ سکتی ہے جو۲۰۲۴ء میں ۶ء۱؍بلین ڈالر ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ کوئیک کامرس کمپنیاں براہ راست مینوفیکچررز سے سامان حاصل کر رہی ہیں اور۱۰؍سے ۱۵؍ فیصد مارجن کی بچت کر رہی ہیں۔ 
 ماہرین نے کہا کہ جیسے جیسے فروخت بڑھے گی، وہ ایف ایم سی جی کمپنیوں کے ساتھ بات چیت کرنے کی پوزیشن میں بھی ہوں گے۔ کوئیک کامرس پلیٹ فارم پر اشتہارات کی آمدنی بھی بڑھ رہی ہے۔ ان تمام وجوہات کی وجہ سے، کوئیک کامرس پلیٹ فارم ایک منافع بخش سودا معلوم ہوتا ہے۔ 
 سمیر کمار جنہوں نے ستمبر میں امیزون انڈیا کا چارج سنبھالا تھا، حال ہی میں کہا تھا کہ کمپنی اس مہینے بنگلور میں ۱۵؍ منٹ کی ڈیلیوری سروس کی جانچ شروع کرے گی۔ امیزون اور فلپ کارٹ کے پاس وسیع لاجسٹک اور ویئر ہاؤس نیٹ ورک ہیں لیکن ان میں سے زیادہ تر شہر کے مضافات میں ہیں۔ ایسے میں انہیں شہر میں نئے گودام بنانے ہوں گے تاکہ وہ ۱۰؍ سے ۳۰؍منٹ میں صارفین تک سامان پہنچا سکیں۔ 
 ماہرین نے کہا سویگی، انسٹا مارٹ، بلنکٹ اور زیپٹو ڈارک اسٹورز سے فائدہ اٹھا رہے ہیں جس کی وجہ سے وہ تیز ترسیل کے معاملے میں امیزون اور فلپ کارٹ سے آگے ہیں۔ ڈارک اسٹور کوئیک کامرس کا ایک اہم حصہ ہے۔ یہ عام طور پر گنجان آباد علاقوں میں واقع چھوٹے گودام ہوتے ہیں جو کمپنیوں کو آرڈر ملتے ہی فوری طور پر سامان پہنچانے کے قابل بناتے ہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK