تیجسوی یادو نےراہل گاندھی کو بٹھاکر جیپ چلائی،دونوں لیڈران نےعوام سے خطاب کیا، مودی حکومت اور نتیش کمار پر شدید تنقید کی۔
EPAPER
Updated: February 17, 2024, 12:34 PM IST | Agency | Saharsa
تیجسوی یادو نےراہل گاندھی کو بٹھاکر جیپ چلائی،دونوں لیڈران نےعوام سے خطاب کیا، مودی حکومت اور نتیش کمار پر شدید تنقید کی۔
کانگریس کی بھارت جوڑو نیائے یاتراایک بار پھر بہار سے گزررہی ہے۔ جمعہ کو راہل گاندھی کی قیادت میں یاترا سہسرام سے موہنیا کیلئے روانہ ہوئی۔ آرجے ڈی لیڈر اور سابق نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادوبھی یاترا میں شریک ہوئے۔ یاترا کا جگہ جگہ پرتپاک خیرمقدم کیا گیا۔ تیجسوی کے نیائے یاترا میں شریک ہونے کے دوران ایک ایسا منظر بھی نظرآیا جس سے ان کی اور راہل کی دوستی اجاگر ہوگئی۔ ہوا یوں کہ تیجسوی ایک کھلی جیپ کی ڈرائیونگ سیٹ پر جبکہ راہل گاندھی انکے بغل والی سیٹ پر بیٹھے نظر آئے۔ اس منظر سے کانگریس اور آر جے ڈی کے رشتوں کی مضبوطی کے تذکرے کئے جارہے ہیں۔ یہ تصویر تیجسوی یادو کے ساتھ ساتھ کانگریس کے ایکس ہینڈل سے بھی پوسٹ کی گئی ہے۔
آخر وزیراعظم کسانوں سے ملاقات کیوں نہیں کرتے؟: تیجسوی یادو
یاترا سے خطاب کرتے ہوئے تیجسوی یادونے کہا کہ ’’۱۷؍ماہ میں ہم نے بہار میں۵؍ لاکھ سرکاری نوکریاں دیں جبکہ نریندر مودی جھوٹ کی فیکٹری ہیں۔ اب تو انہیں بہار کو خصوصی ریاست کا درجہ دینا چاہیے۔‘‘کسانوں کے ’دہلی چلو مارچ‘ اور ’بھارت بند‘ کے دوران بہار کے سابق نائب وزیر اعلیٰ تیجسوی یادو نے وزیر اعظم مودی پر سخت تنقید کی ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’آخر وزیر اعظم مودی کسانوں سے ملاقات کیوں نہیں کرتے؟ ان کے پاس پرینکا چوپڑہ سے ملنے کے لیے وقت ہے لیکن کسانوں سے نہیں ہے۔‘‘ تیجسوی یادو نے یہ بھی کہا کہ ’’کسانوں کو ایم ایس پی ملنی چاہیے۔‘‘ انہوں نے دعویٰ کیا کہ’’۲۰۲۴ءمیں ہم بی جے پی اور نریندر مودی کو اقتدار سے بے دخل کر دیں گے۔‘‘ تیجسوی یادو نے کہا کہ ’’ہم کسی سے نہیں ڈرتے۔ لالو یادو اور ان کا بیٹا کسی سے ڈرنے والا نہیں ہے۔‘‘ تیجسوی یادو نے وزیر اعلیٰ نتیش کمار پر بھی نشانہ سادھا۔ انہوں نے کہا کہ ’’آپ سب اچھی طرح جانتے ہیں کہ ہمارے وزیر اعلیٰ کیسے ہیں، وہ کسی کی بات نہیں سننا چاہتے۔ وہ کہتے تھے کہ میں مر جاؤں گا، لیکن بی جے پی کے ساتھ نہیں جاؤں گا۔‘‘
سب کچھ اڈانی کو دیا جارہا ہے: راہل گاندھی
سہسرام میں ایک کسان پنچایت کے دوران راہل گاندھی نے خطاب کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ سب کچھ گوتم اڈانی کو دیا جا رہا ہے لیکن کسانوں اور نوجوانوں کی کوئی بات نہیں کی جا رہی ہے۔ صرف اور صرف اڈانی کا ذکر ہو رہا ہے۔راہل نے یہ بھی کہاکہ ، ’’ایک جانب کسان کو اُس کی پیداوار کا مناسب دام نہیں ملتا، دوسری جانب اُس کی زمین بھی خریدی جا رہی ہے۔ ‘‘راہل گاندھی نے مزید کہا کہ ’’ جب ہم ترقی کی بات کر رہے ہیں تو کس چیز کی بات کر رہے ہیں؟ کیا ہم مزدوروں، نوجوانوں، کسانوں، بے روزگاروں کی بات کر رہے ہیں یا ہم اڈانی کی بات کر رہے ہیں؟ مجھے لگتا ہے کہ آج جسے ترقی کہا جا رہا ہے وہ ترقی نہیں بلکہ چوری ہے۔‘‘