امریکہ کے تینوں سابق صدور مشترکہ طور پر افغانستان سے آئے لوگوں کی باز آبادکاری کے پروگراموں میں اپنا تعاون فراہم کریں گے
EPAPER
Updated: September 16, 2021, 9:20 AM IST | Washington
امریکہ کے تینوں سابق صدور مشترکہ طور پر افغانستان سے آئے لوگوں کی باز آبادکاری کے پروگراموں میں اپنا تعاون فراہم کریں گے
)امریکہ کے سابق صدر بارک اوبامہ، بل کلنٹن اور جارج بش ایک نئے گروپ کے تحت ان افغان پناہ گزینوں کی مدد کیلئے سرگرم ہوگئے ہیں جو امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے بعد امریکہ میں آباد کئے جا رہے ہیں۔امریکہ میں کاروباروں اور امدادی گروپوں کے اتحاد `ویلکم یو ایس نے کہا ہے کہ منگل کے روز سے امریکہ کے یہ سابق صدور اور ان کی بیگمات اس گروپ کے ساتھ مل کر کام کریں گی۔
اتحاد نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ امداد اور رضاکاروں کو حرکت میں لاکر ان ہزاروں افغان باشندوں کی امریکہ میں آبادکاری میں مدد دے گا جو افغانستان سے فوجی انخلا کے بعد امریکہ لائے گئے ہیں۔ان میں بہت سے پناہ گزین ایسے ہیں جو ۲۰؍ برس کی جنگ کے دوران، افغانستان میں امریکہ اور اتحادی فوجیوں کے ساتھ یا امریکی اور بین الاقوامی اداروں کے ساتھ کام کر چکے ہیں اور اگر وہ طالبان کے قبضے کے بعد افغانستان میں رہتے تو ان کی جان کو خطرہ ہو سکتا تھا۔
امریکہ کے ۴۳؍ویں صدر جارج ڈبلیو بش نے اپنی اہلیہ کے ساتھ ایک بیان میں کہا ہے کہ ہزاروں افغان شہری ایک محفوظ دنیا کی کوشش میں ہمارے ساتھ اگلے محاذ پر کھڑے رہے اور اب انہیں ہماری مدد کی ضرورت ہے۔ ہمیں’ `ویلکم یو ایس‘ کی مدد اور اس کام پر فخر ہے جو وہ افغان خاندانوں کو دوبارہ آباد کرنے اور ان کی زندگیوں کی دوبارہ تعمیر کیلئے کر رہے ہیں۔انہوں نے مزید کہا، ’’ہم اپنے نئے افغان ہمسایوں اور باقی دنیا کو یہ دکھانے کیلئے تیار ہیں کہ کیسے خیر مقدم کرنے کا جذبہ اور کشادہ دلی ہمارے ملک کو عظیم تر بنانے کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہے۔‘‘
ایک عالمی نیوز ایجنسی کا کہنا ہے کہ سابق صدر بل کلنٹن اور ان کی اہلیہ سابق وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن اور سابق صدر بارک اوبامہ اور ان کی اہلیہ سابق خاتونِ اول مشیل اوبامہ کے خیالات جاننے کے لئے ان کے نمائندوں سے رابطہ کیا گیا ، لیکن فوری طور پر رابطہ نہیں ہو سکا۔ویلکم یو ایس نامی اس کونسل کو ۸۰؍ سے زیادہ امریکی شخصیات،اداروں اور کاروباروں کی حمایت حاصل ہے جن میں مائیکروسافٹ کارپوریشن، اسٹار بکس کارپوریشن، سی وی ایس ہیلتھ کارپوریشن اور ائیر بی این بی نامی کمپنیاں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بہت سی غیر منافع بخش تنظیمیں، سابق فوجیوں کے گروپ اور نو آبادکاری کے ادارے بھی اس میں شامل ہیں۔اس کے علاوہ ریپبلکن اور ڈیمو کریٹک پارٹی کے متعدد موجودہ اور سابق گورنر اور امریکہ کے ریاستی اور مقامی لیڈر کہہ چکے ہیں کہ وہ پناہ گزینوں کو اپنے ہاں خوش آمدید کہیں گے۔ تاہم، امیگریشن کے مسائل فی الحال موجود ہیں۔
حالیہ ہفتوں میں ہزاروں افغان شہریوں کو ہوائی جہازوں کے ذریعے افغانستان سے نکالا گیا ہے اور اس پر کافی تنقید بھی ہوئی ہے۔ لیکن،صدر بائیڈن کی انتظامیہ ۵۰؍ ہزار کے لگ بھگ پناہ گزینوں کو امریکی فوجی اڈوں پر رہائش مہیا کر رہی ہے اور دیگر امریکہ آنے کے بعد اسی ائیرپورٹ پر امریکی عمارتوں میں رکھے گئے ہیں۔