مائیکرو سافٹ کے بانی کاشتکاری کیلئے ایسے بیج تیار کروانا چاہتے ہیں جن پر موسمیاتی تبدیلیوں کا کوئی اثر نہ ہو ،ان کے مطابق اب امداد کے بجائے ٹیکنالوجی کو کام میں لانا چاہئے
EPAPER
Updated: September 15, 2022, 12:13 PM IST | Agency | Washington
مائیکرو سافٹ کے بانی کاشتکاری کیلئے ایسے بیج تیار کروانا چاہتے ہیں جن پر موسمیاتی تبدیلیوں کا کوئی اثر نہ ہو ،ان کے مطابق اب امداد کے بجائے ٹیکنالوجی کو کام میں لانا چاہئے
دنیا کے تقریباً ہر ایک مسئلے میں اپنا عمل دخل رکھنے والے ارب پتی بل گیٹس نے اب ایک نئی تجویز پیش کی ہے جو عالمی سطح پر غذائی قلت سے نپٹنے کیلئے ہے۔ دنیا کی امیر ترین شخصیات میں سے ایک اور مائیکروسافٹ کے شریک بانی بل گیٹس نے خبردار کیا ہے کہ صرف امداد کے ذریعے غذائی بحران پر قابو نہیں پایا جا سکتا۔ بلکہ اس کیلئے کچھ اہم اقدامات اور ایجادات کرنے ہوں گے۔ اتنا ہی نہیں انہوں نے اس مسئلے سے نپٹنے کیلئے دنیا کے سامنے ’جادوئی بیج‘ کی تجویز بھی پیش کی۔ اطلاع کے مطابق بل گیٹس نے دنیا کو نبرد آزما سب سے اہم مسئلے غذائی بحران سے نمٹنے کیلئے ایک دلچسپ تجویز پیش کی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ غذائی بحران پر امداد کے ذریعے نہیں بلکہ جادوئی بیج کے ذریعے قابو پایا جا سکتا ہے۔افریقی ممالک میں زراعت کو بہتر بنانے کیلئے ۲۰۰۸ء سے اب تک ۱۳۱؍ ملین ڈالر خرچ کردینے والی بل گیٹس کی سماجی تنظیم ’’ بل اینڈ ملنڈا گیٹس فاؤنڈ یشن‘‘ نے ایک روز قبل پریس ریلیز جاری کرکے دنیا کے مختلف مسائل کے تعلق سے اپنی فکر اور ان سے متعلق اقدامات پر روشنی ڈالی۔ اس ریلیز کے بعد مشہور اخبار ’ہندوستان ٹائمز‘ نے بل گیٹس کا انٹرویو بھی کیا۔ اس میں بھی بل گیٹس نے اپنی اس تجویز کو دہرایا۔ یاد رہے کہ کورونا وائرس کے بعد کئی ممالک غذائی قلت کا شکار ہیں خاص کر ایسے ممالک جہاں کھیتی باڑی نہیں ہوتی ہے۔ اسکی وجہ سے ان ممالک کی ذمہ داریاں اور بڑ ھ گئی ہیں جہاں کاشتکاری بڑے پیمانے پر ہوتی ہے۔ اس پر یوکرین جنگ حالات کو مزید پیچیدہ بنا دیا ہے۔ ایسی صورت میں اب عالمی برادری اناج کی پیداوار میں غور وخوض کر رہی ہے۔ بل گیٹس کا اس تعلق سے کہنا ہے کہ دنیا کو اب ایسے بیج تیار کرنے چاہئیں جو موسم کی حدود سے باہر بھی کام کر سکیں۔ یعنی اگر بیج بودیئے جانےکے بعد موسم تبدیل ہو جائے تو اس کا بیجوں پر کوئی اثر نہ ہو۔ اور فصل جوں کی توں رہے۔ یاد رہے کہ ان دنوں کئی علاقوں میں موسمیاتی تبدیلیاں آئی ہیں۔ ہندوستان ہی کی مثال لے لیں جہاں مانسون اپنے وقت پر آنے اور وقت پر ختم ہونے کا صدیوں پرانا دستور ہے ، یہاں بھی اب بے وقت بارش ہونے لگی ہے۔ گزشتہ چند سال سے ہندوستان میں نومبر اور دسمبر میںبھی بارش ہونے لگی ہے جس کی وجہ سے فصلوں کانقصان ہو رہا ہے۔ اسی طرح امریکہ اور یورپ میں گرمیوں کا موسم تبدیل ہو گیا ہے۔ کبھی امریکہ میں لوگ برفانی طوفان کے سبب پریشان رہتے تھے اب وہاں شدید دھوپ کی وجہ سے فصلوں میں آگ لگ رہی ہے۔ بل گیٹس چاہتے ہیں کہ موسموں کی تبدیلی سے فصلوں پر کوئی فرق نہ پڑے اور کاشتکار کسی موسم کے محتاج نہ رہیں۔ یعنی بیج کے بونے کیلئے انہیں کسی خاص موسم کا انتظار نہ کرنا پڑے بلکہ وہ جب چاہیں اسے زمین میں بودیں اور اناج اگالیں۔ بل گیٹس کا کہنا ہے کہ ان کی تنظیم اس طرح کے اقدامات کیلئے سرمایہ فراہم کرنے کیلئے تیار ہے۔ ساتھ ہی وہ کسانوں کی رہنمائی پر بھی آمادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان جادوئی بیجوں کو موسمیاتی تبدیلیوں اور زرعی کیڑوں کے خلاف مزاحمت کرنے کیلئے تیار کیا جائے گا ۔ اگر ایسا ہوسکا تو اس کی وجہ سے بڑی حد تک دنیا بھر میں غذائی بحران پر قابو پایا جا سکے گا۔بل گیٹس کے مطابق غذائی بحران کی بنیادی وجوہات یوکرین میں جاری جنگ، موسمیاتی تبدیلی اور وبائی امراض ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں اب امداد کے بجائے ٹیکنالوجی پر انحصار کرنا ہوگا۔ حالانکہ جادوئی بیج کی تجویز پر بل گیٹس کو تنقید کا سامنا بھی پڑ رہا ہے۔ماہرین کا کہنا ہے کہ جادوئی بیج کی تیاری میں کئی برس لگ جاتے ہیں اس لئے یہ طویل مدتی حکمت عملی تو ہوسکتی ہے لیکن فوری طور پر غذائی بحران پر قابو پانے کیلئے کارگر نہیں ہے۔ماہرین کہتے ہیں کہ بل گیٹس کی تجویز ماحول کے تحفظ کیلئے کی گئی عالمی کوششوں کے خلاف ہے کیوں کہ ایسے بیجوں سے پیداوار حاصل کرنے کیلئے عام طور پر کیڑے مار ادویات اور فوسل فیول پر مبنی کھاد استعمال کرنا پڑتی ہے۔