وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے کہا کہ ڈی ایم کے اور کانگریس نے جزیرہ کے ارد گرد ماہی گیری کے حقوق سری لنکا کو سونپے تھے، دونوں پارٹیوں پرتمل ناڈو کے مفادکو نظر انداز کرنے کا الزام ، کانگریس لیڈر پی چدمبرم نے کہا کہ اسی معاہدہ کے تحت سری لنکا میں۶؍ لاکھ تمل متاثرین ہندوستان آئےاو ر یہاں وہ آزادی سے رہ رہے ہیں۔
سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم۔ تصویر : آئی این این
آبنائے پالک پر واقع کچا تھیو جزیرہ کے معاملے پر آر ٹی آئی کے ذریعے سامنے آنے والی تفصیل پربی جےپی اور کانگریس مد مقابل آگئے ہیں۔ بی جے پی نےتمل ناڈو سے ملحقہ کچاتھیو جزیرے کو سری لنکا کے حوالے کرنے کے معاملے پر دراوڑ منیترکزگم (ڈی ایم کے) اور کانگریس کو تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ کانگریس نےبھی اس کا جواب دیا ہے۔سری لنکا کی فوج کے ذریعہ ہندوستانی ماہی گیروں کو پکڑنے کے الزامات پر جوابی حملہ کرتے ہوئے بی جے پی نے کہا کہ ڈی ایم کے لیڈر ایم کروناندھی اور کانگریس لیڈر اندرا گاندھی نے باہمی ملی بھگت سے کچاتھیو جزیرے کے ارد گرد ماہی گیری کے حقوق سری لنکا کو سونپے تھے۔ وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے پیر کی صبح بی جے پی کے مرکزی دفتر میں ایک پریس کانفرنس میں کچاتھیو جزیرے کے معاملے پر ملک کو تفصیل سے تمام معلومات پیش کیں۔
یہ بی پڑھئے:اشوک چوان کو اپنے ہی ضلع میں مراٹھا کارکنان کی مخالفت کا سامنا
وزیر خارجہ نے کہا آج اس سلسلے میں عوام کا جاننا اور فیصلہ کرنا بہت ضروری ہے۔ یہ مسئلہ کافی عرصے سے عوام کی نظروں سے پوشیدہ ہے۔وزیرخارجہ نے کہا’’ ۱۹۷۴ءمیں ہندوستان اور سری لنکا نے ایک معاہدے پر دستخط کیے تھے جس میں انہوں نے ہندوستان اور سری لنکا کے درمیان سمندری حدود کا تعین کیا تھا اور یہ کہ کچاتھیو جزیرہ سری لنکا کے حوالے کر دیا گیا تھا۔ دو سال بعد ۱۹۷۶ء میں ایک اور معاہدے پر دستخط کیے گئے جس میں کچاتھیو کے پانی میں ہندوستانی تمل ماہی گیروں کے ماہی گیری کے حقوق بھی سری لنکا کے حوالے کیے گئے۔ جے شنکر نے کہا کہ اس پورے واقعہ پر تمل ناڈو کے اس وقت کے وزیر اعلیٰ ایم کروناندھی کی حکومت سے اچھی طرح سے مشاورت کی گئی تھی اور کروناندھی نے اس وقت کی مرکزی حکومت سے درخواست کی تھی کہ وہ سیاسی وجوہات کی بناء پر ان کی حمایت ظاہر نہ کریں اور اس کی بجائے مرکزی حکومت تمل ناڈو میں پیدا ہونے والی صورتحال پر کسی قسم کی بے چینی پیدا نہیں ہونے دے گی۔واضح رہےکہ کچا تھیو کے معاملے میں وزیر اعظم مودی بھی کانگریس کی اندرا گاندھی حکومت پرالزام لگا چکے ہیں اس نے یہ جزیرہ ۱۹۷۷ء میں سری لنکا کو سونپ دیا تھا۔ وزیر اعظم نے اسی معاملے کا حوالہ دےکر کہا تھا کہ کانگریس پر بھروسہ نہیں کیاجاسکتا۔ایس جے شنکر نے کہا کہ ڈی ایم کے نے تمل ناڈو کے مفادکیلئے کچھ نہیں کیا۔ انہوں نے ڈی ایم کے اور کانگریس کو ایک فیملی یونٹ قراردیا۔
ادھر سابق وزیر خزانہ اور کانگریس کے سینئر لیڈر پی چدمبرم نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر کے بیان پر بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے جے شنکر پر طنز کرتےہوئےکہاکہ لوگ کتناجلد رنگ بدل لیتے ہیں۔ کانگریس لیڈر نے اعتراف کیا کہ سری لنکا میں گزشتہ ۵۰؍سال میں ہندوستانی ماہی گیروں کو حراست میں لیا گیا لیکن بڑا سوال یہ ہے کہ کیا بی جے پی کی مودی حکومت کے اقتدار میں آنے کے بعد سے ایسا نہیں ہوا؟ دوسری جانب ہندوستان نے کئی سری لنکن ماہی گیروں کو بھی حراست میں لیا ہے۔ چدمبرم نے سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ کیا سری لنکا نے جب اٹل بہاری واجپئی وزیراعظم تھے تو ماہی گیروں کو حراست میں نہیں لیا تھا؟ کیا مودی کے اقتدار میں سری لنکا نے ماہی گیروں کو حراست میں نہیں لیا؟
سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے کچاتھیو جزیرہ سری لنکا کو دینے کے معاہدے کا دفاع کیا ۔ انہوں نے کہا ہے کہ ’’یہ بے تکا الزام ہے، یہ سمجھوتہ۱۹۷۴ء اور۱۹۷۶ء میں ہوا تھا۔‘‘ پی چدمبرم نے مزید کہا ہے کہ ’’کیا آپ جانتے ہیں کہ اندرا گاندھی نے یہ کیوں منظور کیا کہ یہ سری لنکا کا ہے؟ کیونکہ سری لنکا میں۶؍ لاکھ تمل متاثرین تھے، اس معاہدے کے بعد وہ پناہ گزین کے طور پر ہندوستان آئے اور اسی معاہدہ کے سبب وہ یہاں تمام انسانی حقوق کے ساتھ آزادی سے رہ رہے ہیں۔‘‘
وزیر خارجہ ایس جے شنکر نے دعویٰ کیا ہے کہ کانگریس کے وزرائے اعظم نے کچاتھیو جزیرے کے بارے میں لاتعلقی کا مظاہرہ کیا اور قانونی نکات کے باوجود ہندوستانی ماہی گیروں کے حقوق کو نظر انداز کیا۔ انہوں نے کہا کہ جواہر لعل نہرو اور اندرا گاندھی جیسے وزرائے اعظم نے۱۹۷۴ء میں سمندری حدود کے معاہدے کے تحت سری لنکا کو دیئے گئے کچاتھیو کو ایک ’چھوٹا جزیرہ‘ اور ’چھوٹی چٹان‘ قرار دیا تھا۔
وزیر خارجہ پر جوابی حملہ کرتے ہوئے پی چدمبرم نے۲۵؍ جنوری ۲۰۱۵ء کو وزارت خارجہ کی آر ٹی آئی جواب کا حوالہ دیا۔ انہوں نے کہا کہ ’’اس آر ٹی آئی کے جواب میںکہا گیا ہےکہ’’ ایسا کوئی معاہدہ نہیں ہےکہ ہندوستانی کی ملکیت کا کوئی حصہ کہیں سے لیا یا دیاجارہا ہےکیونکہ جس علاقے کا مسئلہ ہے اس کی کوئی حد بندی ہی نہیں ہوئی ہے۔معاہدہ کے تحت یہ بات واضح ہےکہ کچا تھیو جزیرہ ہندوستان اور سری لنکا کے درمیان بین الاقوامی بحری حدود میں سری لنکا کی طرف واقع ہے۔‘‘ چدمبرم نےکہا کہ یہ جواب وزارت خارجہ کی جانب سے دیاگیا تھا جب جے شنکر خارجہ سیکریٹری تھے۔