پارلیمنٹ میں سنبھل تشدد پر اکھلیش یادو نے زوردارآواز بلند کی، ذمہ دار افسران کو برخاست کرکے ان کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔
EPAPER
Updated: December 04, 2024, 12:25 PM IST | Ahmadullah Siddiqui | Lucknow
پارلیمنٹ میں سنبھل تشدد پر اکھلیش یادو نے زوردارآواز بلند کی، ذمہ دار افسران کو برخاست کرکے ان کیخلاف قتل کا مقدمہ درج کرنے کا مطالبہ کیا۔
پارلیمنٹ میں اپوزیشن نے سنبھل میں مسجد کے سروے کے نام پرتشدد کے معاملہ کو زوردار طریقہ سے اٹھاتے ہوئے اس کو بی جے پی کی منظم سازش قرار دیا۔ سماج وادی پارٹی سربراہ اکھلیش یادو نے لوک سبھا میں سنبھل میں تشدد کے واقعہ پرکہا کہ یہ ایک’منصوبہ بند سازش‘ کا حصہ ہے۔بی جے پی اور اس کی اتحادی پارٹیاں ملک کے کونے کونے میں مساجد کی کھدائی کے ذریعہ ملک کی فرقہ وارانہ ہم ،آہنگی ،بھائی چارہ اور گنگاجمنی تہذیب کو کھودنے کا کام کررہی ہیں۔
اس سے قبل سنبھل کے واقعہ پر دونوں ہی ایوان میں زبردست ہنگامہ آرائی ہوئی اور سماج وادی پارٹی اور کانگریس کے کارکنان نے ایوان سے واک آؤٹ کیا۔اکھلیش یادو نے بی جے پی کی ہنگامہ آرائی کے درمیان سنبھل کے واقعات پر کہا کہ سنبھل میں صدیوں سے بھائی چارہ قائم ہےلیکن اچانک یہ واقعہ بی جے پی کی سوچی سمجھی سازش کا نتیجہ ہے۔بی جے پی نے وہاں کے لوگوں کے بھائی چارے کوگولی مارنے کا کام کیا ہے ۔ سماج وادی سربراہ نے یوپی کے ضمنی الیکشن کی تاریخ ۱۳؍ سے ۲۰؍نومبر کرنے اور ۱۹؍ نومبر کوسنبھل کی جامع مسجد کا سروے کرانے کےدرمیان تعلق کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ سوِل عدالت نے دوسرے فریق کو سنے بغیر سروے کا حکم دیا اور حیران کن بات ہے کہ ضلع انتظامیہ سروے کا حکم پڑھے بغیردوگھنٹہ کے اندر پولیس کے ساتھ مسجد پہنچ گئی۔ حالانکہ اس دوران مسجد کمیٹی نے سروے ٹیم کے ساتھ بھرپور تعاون بھی کیا لیکن چونکہ حالات خراب کرنے تھے اس لئے تشدد برپا کروایا گیا۔
اکھیلش نے کہا کہ جب پہلی مرتبہ سروے سے مقصد حاصل نہیں ہوا تو اس کے بعد جمعہ کو مسجد کے آس پاس رکاٹیں کھڑی کردی گئیںلیکن اس کے باوجود لوگوں نے تحمل کامظاہرہ کرتے ہوئے نماز پڑھی مگرسروے کے نام پرسروے ٹیم پھر آدھمکی۔حالانکہ مسجد کمیٹی نے ۲۴؍نومبر کو عدالت کا آرڈر لانے کیلئے کہا تھا۔اکھلیش یادو نے کہا کہ سارا تنازع سرکل آفیسر کے ذریعہ وہاں پر موجود ہجوم سے گالی گلوچ کرنے اور ان پر لاٹھی چارج کرنے سے شروع ہوا۔جس میں کئی لوگ زخمی ہوئے۔ایس پی سربراہ نے کہا کہ اس کے جواب میں پتھربازی ہوئی جس پر پولیس افسران نے اپنے سرکاری اور پرائیویٹ اسلحے سے فائرنگ کی جس میں کئی زخمی ہوئے اور پانچ معصوم مارے گئے۔انہوںنے کہا کہ اس پورے واقعہ کی ویڈیو ریکارڈنگ موجود ہے۔اکھلیش یادو نےکہا کہ سنبھل کا ماحول خراب کرنے میں عرضی دہندگان کے ساتھ پولیس اور انتظامیہ کے لوگ بھی ذمہ دار ہیں ،انہیں نہ صر ف برخاست کیا جانا چاہئےبلکہ ان پر قتل کا مقدمہ چلنا چاہئے جس سے کہ لوگوں کو انصاف مل سکے اورمستقبل میں کوئی آئین وقانون کے خلاف اس طرح کا واقعہ انجام نہیں دے سکے۔راجیہ سبھا میں بھی ایس پی رکن پارلیمنٹ رام گوپال ورما نے اس کو سازش قرار ریتے ہوئے سوال کیا کہ پانچ لوگوں کی ہلاکت کے باوجود اس معاملہ میں ایف آئی آر کیوں درج نہیں کی جارہی ہے؟ انہوںنے اس کو پورے ملک کو جلانے کی سازش قرار دیا۔لوک سبھا میں کانگریس رکن پارلیمنٹ اجول رمن سنگھ نے سنبھل واقعہ کی سپریم کورٹ کے کسی موجودہ جج سے جانچ کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ سنبھل کو انصاف ملنا چاہئے اور جو افسران ذمہ دارہیں ،ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہئے۔ اس دوران بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور مرکزی وزیر گری راج سنگھ اور اکھلیش یادو میں کافی توتو میں میں ہو گئی۔ در اصل اکھلیش نے جب سنبھل تشدد کو سازش کا نتیجہ قرار دیا تو گری راج سنگھ کھڑے ہوگئے اور بیان پر اعتراض کرنے لگے اور ہاتھ ہلاہلاکر اکھلیش کو چپ کرنے کی کوشش کرنے لگے جس پر اکھلیش نے نہایت غصے میں کہا کہ ’’ یہ یاترا اب تک ختم نہیں ہوئی ہے۔ یاترا کہیں اور لے جائیں۔ ‘‘ اس پر بی جے پی کے دیگر اراکین بھی برہم ہو گئے اور انہوں نے احتجاج شرو ع کردیا جو تھوڑی دیر بعد ختم ہوا۔ دراصل اکھلیش نے گری راج سنگھ کی جانب سے گزشتہ مہینوں بہار میں نکالی گئی ہندوسوابھیمان یاترا کا ذکر کیا تھا جو بری طرح سے ناکام رہی۔