کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے بی جے پی کو آئینہ دکھایا، کہا کہ ہمیں اربن نکسل کہنے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں،دہشت تو وہ پھیلاتے ہیں۔
EPAPER
Updated: October 14, 2024, 1:03 PM IST | Agency | New Delhi
کانگریس صدر ملکارجن کھرگے نے بی جے پی کو آئینہ دکھایا، کہا کہ ہمیں اربن نکسل کہنے والے پہلے اپنے گریبان میں جھانکیں،دہشت تو وہ پھیلاتے ہیں۔
کانگریس پارٹی کے صدر ملکارجن کھرگے بی جے پی پر شدید برہم ہیں۔ انہوں نے بھگوا پارٹی کو دہشت گردوں کی پارٹی اور ہجومی تشدد میں شامل رہنے والے لوگ قرار دے دیا ہے۔ بی جے پی پر اتنی سخت اور شدید تنقید سے خود زعفرانی پارٹی بوکھلاگئی ہے۔ ملکارجن کھرگے نے وزیر اعظم مودی کے اس بیان پر ردعمل ظاہر کیا جس میں انہوں نے کانگریس کو اربن نکسل پارٹی قرار دیا تھا۔ اس بیان پر کھرگے نے اے این آئی نیوز ایجنسی سے گفتگو کرتے ہوئے بالکل واضح لفظوں میں کہا کہ ہمیں اربن نکسل قرار دینے والوں کو سب سے پہلے اپنے گریبان میں جھانکنا چاہئے کیوں کہ وہ لوگ ہجومی تشدد میں شامل رہتے ہیں ۔ ماب لنچنگ کرنے والوں کو ہار پہناکر ان کا استقبال کرتے ہیں اور یہ ہمیں کیا سکھائیں گے۔ بی جے پی خود دہشت پھیلاتی رہتی ہے۔
ملکارجن کھرگے نے بی جے پی لیڈروں کے دیگر بیانات پر بھی ردعمل ظاہر کیا۔ انہوں نے کہا کہ جے پی نڈا اور وزیر اعظم مودی ہمیں اربن نکسل کہہ رہے ہیں لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ لوگ خود ملک کو بانٹنے اور مختلف سماجوں کے درمیان نفرت کی خلیج کو مزید گہرا کرنے کا کام کررہے ہیں۔ ان کے لوگوں نےہجومی تشدد کو فروغ دیا ہے اور خود بھی اس میں شامل رہے ہیں۔ یہ ہمیں امن کیا سکھائیں گے جب ان کے لوگ ہی پورے ملک میں دہشت پھیلانے اور ہر شہری کو خوفزدہ کرنے میں مصروف ہیں۔
یہ بھی پڑھئے:غزہ کا موازنہ نیوکلیائی حملے کے بعد کے جاپان سے کرنے پراسرائیل تلملا اٹھا
کھرگے نے اس دوران بنگلہ دیش کے حالات پر بھی گفتگو کی اور کہا کہ وہاں اقلیتوں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ٹھیک نہیں ہے۔ جس طرح سے ہم اپنی اقلیتوں کی حفاظت کرتے ہیں، انہیں پھلنے پھولنے کا موقع دیتے ہیں اسی طرح سے بنگلہ دیش کی حکومت کو بھی اقلیتوں کی چاہے وہ ہندو ہو ں ، سکھ ہوں یا کوئی دوسری مذہبی اقلیت، سبھی کی حفاظت کرنی چاہئے اور انہیں تحفظ کا احساس بھی دلانا چاہئے۔ ملکارجن کھرگے نے دسہرہ کے موقع پر آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوت کے بیان پر بھی ردعمل دیا اور کہا کہ موہن بھاگوت جو باتیں کہہ رہے ہیں اسی سے واضح ہوجاتا ہے کہ وہ ملک کی مختلف قوموں کے درمیان فرق کرتے ہیں۔ وہ ہندوئوں اور مسلمانوں کو الگ الگ نظر سے دیکھتے ہیں اور ان میں مزید نفرت کو فروغ دینے کی بات کرتے ہیں۔ اسی وجہ سے ہم ان پر اتنے زیادہ برہم رہتے ہیں کیوں کہ نفرت وہ پھیلاتے ہیں، ملک کو تقسیم کرنے کی بات وہ کرتے ہیں اور الزام کانگریس کے سر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔