• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

حاملہ ہتھنی کی موت کو فرقہ وارانہ رنگ دینے کی بی جے پی لیڈران کی کوشش

Updated: June 06, 2020, 4:24 AM IST | Thiruvananthapuram

پارٹی کی سینئر لیڈر مینکا گاندھی نے اس واقعہ کیلئے مسلم اکثریتی ضلع مَلاپورم کو ذمہ دار قرار دیا،اپوزیشن لیڈران نے سخت مذمت کی ۔

Manika Gandhi. Photo: INN
منیکا گاندھی۔ تصویر: آئی این این

کیرالا کے پلکّڑ کی سائلنٹ ویلی میں حاملہ ہتھنی کی موت کے بعد پورے ملک میں غم و غصہ ہے لیکن بی جے پی لیڈران اس معاملے کو بھی فرقہ وارانہ رنگ دینے سے باز نہیں آرہے ہیں ۔ پارٹی کی سینئر لیڈر اور جانوروں کے حقوق کیلئے کام کرنے والی مینکا گاندھی نے اس واقعہ کے لئے کیرالا کے مسلم اکثریتی آبادی والے ضلع مَلاپورم کے لوگوں کو ذمہ دا رٹھہرانے کی کوشش کی ۔ واضح رہے کہ ملاپورم پلکّڑ کا پڑوسی ضلع ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملاپورم کی یہ تاریخ رہی ہے کہ وہاں تشدد عام ہے اور جانوروں کی جان لینا بھی ان کے لئے کوئی نئی بات نہیں ہے۔حکومت کو اس معاملے میں فوری طور پر ملاپورم میں ایکشن لینا چاہئے اور قاتلوں کو سبق سکھانا چاہئے۔
  ان کے اس بیان کے بعد بی جے پی کے آئی ٹی سیل نے ٹویٹر پر ہتھنی کی موت کے معاملے کو فرقہ وارانہ رنگ دینا شروع کردیا تھا۔بی جے پی لیڈران کی ان حرکتوں سے اپوزیشن کے لیڈران سخت ناراض ہیں ۔ کیرالا کے اپوزیشن کے لیڈر رمیش چنیتھلا نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ مینکا گاندھی پر ایک مخصوص طبقے کے خلاف اشتعال انگیز بیان دینے اور ملاپورم ضلع کو جرائم کے گڑھ کے طور پر پیش کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
 چنیتھلا نے اپنے پیغام میں مینکا گاندھی کے بیان کو غیر ذمہ دارانہ بتایا اور الزام عائد کیا کہ سوشل میڈیا اب محض ایک مخصوص طبقے کے خلاف اشتعال انگیز بیانات سے بھر گیا ہے۔ انہوں نے بی جے پی رکن پارلیمنٹ سے کہا کہ وہ اپنے بیان کو واپس لیں اور معافی مانگیں ۔چنیتھلا نے کہا کہ حاملہ ہتھنی کی موت کافی تکلیف دہ ہے اور ایسے جرم کی مذمت کے علاوہ اس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کرنے کی ضرورت ہے لیکن اس معاملے میں مینکا گاندھی کے کیرالا کے ضلع ملاپورم کے خلاف کئے گئے تبصرے نا قابل قبول ہیں ۔ ادھر بین الاقوامی میڈیا ہائوسیز نے بھی مینکا گاندھی کے بیان کی مذمت میں رپورٹس شائع کی ہیں ۔ کانگریس لیڈران نے مینکا گاندھی کو مشورہ دیا ہے کہ پہلے وہ حقائق کی جانچ کرلیں اس کے بعد ہی زبان کھولیں کیوں کہ اس طرح سے تو وہ پارٹی کی رسوائی کا سبب بن رہی ہیں ۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK