کلیان سول کورٹ میں مجلس مشاورین کے قلعہ پر واقع مسجد اور عیدگاہ پر ملکیت کا دعویٰ خارج ہونے کے بعد ہندوتوا وادیوں کے حوصلے کافی بلند ہوگئے ہیں۔
EPAPER
Updated: December 17, 2024, 1:03 PM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai
کلیان سول کورٹ میں مجلس مشاورین کے قلعہ پر واقع مسجد اور عیدگاہ پر ملکیت کا دعویٰ خارج ہونے کے بعد ہندوتوا وادیوں کے حوصلے کافی بلند ہوگئے ہیں۔
کلیان سول کورٹ میں مجلس مشاورین کے قلعہ پر واقع مسجد اور عیدگاہ پر ملکیت کا دعویٰ خارج ہونے کے بعد ہندوتوا وادیوں کے حوصلے کافی بلند ہوگئے ہیں۔ گزشتہ روز بی جے پی کی نومنتخب رکن اسمبلی سیکڑوں وشو ہندو پریشد کے کارکنان کیساتھ حاجی عبدالرحمان شاہ عرف حاجی ملنگ بابا کے مزار پر جاکر آرتی کی اور ملنگ گڑھ مکتی کا نعرہ بلند کیا۔ اس موقع پر حاجی ملنگ پہاڑی پر پولیس نے سخت حفاظتی انتظامات کئے تھے۔
رواں سال جنوری میں اُس وقت کے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے وارکری سماج کے ایک پروگرام میں ملنگ گڑھ مکتی کا وعدہ کیا تھا۔وزیر اعلیٰ کے عہدے پر رہتے ہوئے ایکناتھ شندے نے ایک مخصوص مذہب کی پیروی کرتے ہوئے کورٹ میں زیر سماعت معاملہ ہونے کے باوجود انتہائی ڈھٹائی سے شر انگیز نعرہ بلند کیا تھا۔
دریں اثناء اتوار کو’ مارگ شیش پرنیما‘ کے موقع پر کلیان مشرق اسمبلی حلقہ سے منتخب بی جے پی کی رکن اسمبلی سلبھا گائیکواڑ وشوہندو پریشد اور دیگر ہندو تنظیموں کے سیکڑوں کارکنان کیساتھ حاجی ملنگ بابا کے مزار پر پہنچیں اور آرتی کی۔اس موقع پر کارکنان نے شرانگیز نعرے لگائے اور کہا کہ درگاڑی قلعہ کی طرح اب ملنگ گڑھ کا بھی فیصلہ ہوجانا چاہیے۔وشو ہندو پریشد کے کارکنان کے نعروں سے ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ جیسے عدالت اکثریتی طبقے کی منشا کے مطابق ان کے ہی حق میں فیصلہ سنانے والی ہے۔ رکن اسمبلی سلبھا گائیکواڑ نے کہا کہ میں یہاں ملنگ گڑھ مکتی کیلئے دعا کرنے آئی ہوں۔