• Fri, 08 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بی جے پی کو اب آئین کے نسخے کے رنگ پر اعتراض

Updated: November 07, 2024, 11:49 PM IST | Nagpur

راہل گاندھی کے ہاتھ میں لال رنگ کا نسخہ دیکھ کر فرنویس، باونکولے اور اشوک چوان نے الزام لگایا کہ کانگریس لیڈر اس کے ذریعے ’اربن نکسلیوں‘ کو اشارہ دے رہے ہیں

Does the BJP really object to this prescription only because of colour?
کیا واقعی بی جے پی کو صرف رنگ کی وجہ سے اس نسخے پر اعتراض ہے؟

 بی جے پی کو اب آئین ہند کے نسخے کےرنگ پر بھی اعتراض ہو۔  پارٹی کے سینئر لیڈران راہل گاندھی کو محض اس لئے نشانہ بنا   رہے ہیں کہ اپنے انتخابی جلسے میں وہ عوام کے سامنے آئین ہند کا جو نسخہ ہوا میں لہراتے ہیں اس کا رنگ لال ہے۔ دیویندر فرنویس، اشوک چوان (جو پہلے کانگریسی تھے) اور چندر شیکھر باونکولے جیسے سینئر لیڈران کی نظر میں لال رنگ کمیونسٹوں کا ہے اس لئے راہل گاندھی کا لال رنگ کا نسخہ دکھانا دراصل اربل نکسلیوں کیلئے ایک اشارہ ہے۔ 
  یاد رہے کہ راہل گاندھی نے  لوک سبھا انتخابات کی طرح  حالیہ اسمبلی الیکشن کی تشہیری مہم کے دوران بھی آئین کے  تحفظ ہی کو موضوع بنایا ہے ۔  وہ جہاں بھی جاتے ہیں آئین ہند کا ایک نسخہ اپنے ساتھ رکھتے ہیں اور جلسے کے دوران اسے اوپر اٹھا کر اس کے تحفظ کا عزم ظاہر کرتے ہیں۔  اس نسخے کا رنگ ہے جبکہ عام طور پر دستور ہند کے نسخے کا رنگ نیلا ہوتا ہے۔ اسی کو بہانہ بنا کرلوک سبھا کے الیکشن کے دوران آسام کے وزیر اعلیٰ ہیمنت بسو اشرما نے راہل گاندھی کو نشانہ بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ اس بات کی جانچ ہونی چاہئے کہ راہل گاندھی نے جو آئین کا نسخہ اٹھا رکھا ہے وہ ہندوستان کا ہے یا چین کاکیونکہ ہندوستانی آئین کے نسخے کا رنگ عام طور پر نیلا ہوتا ہے جبکہ راہل کے ہاتھ میں جو نسخہ ہے وہ لال رنگ کا ہے۔ 
’’اربن نکسلیوں کیلئے اشارہ!‘‘
 ہیمنت بسوا شرما کے اسی بیان کونائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے مہاراشٹر اسمبلی الیکشن میں الگ طریقے سے استعمال کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی اب کانگریسی نہیں رہے بلکہ اب وہ ’اربن نکسل‘ ( شہری مائو نواز) ہو چکے ہیں۔ ان کا نظریہ تبدیل ہو چکا ہے۔  ان کے ایک ہاتھ میں آئین ہند کا نسخہ ہے تو دوسری طرف وہ آمریت پسندوں اور نکسلیوں کے نظریے کو فروغ دے رہے ہیں۔  انہوں نے کہا ’’ راہل گاندھی کے ہاتھ میں آئین ہند کا لال رنگ کا نسخہ دراصل اربن نکسلیوںکو ایک اشارہ ہے۔‘‘  فرنویس نے الزام لگایا کہ راہل گاندھی کی بھارت جوڑو یاترا میں آمریت پسند گروہوں سے تعلق رکھنے والے کئی لوگ شریک ہوئے تھے جس سے راہل گاندھی کے ارادے لوگوں پر ظاہر ہو گئے۔ راہل گاندھی کو لوگوں کو آئین کا نسخہ دکھانا دراصل ملک میں بدامنی پیدا کرنے کی ایک کوشش ہے۔‘‘
’’راہل گاندھی کشیدگی پیدا کرنے کی کوشش کر رہے ہیں؟‘‘
 مہاراشٹر کے سب سے سیکولر خاندان کے چشم وچراغ کہلانے والے سابق وزیر اعلیٰ اشوک چوان بھی اس معاملے میں پیچھے نہیں رہے۔ کبھی کٹر کانگریسی سمجھے جانے والے اشوک چوان نے بی جے پی میں جانے کے بعد پہلی بار فرقہ وارانہ بیان دیتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ راہل گاندھی ایک کتاب دکھاتے ہیں۔ آئین کا احترام کرنا ہی چاہئے لیکن لال رنگ کا آئین کیوں؟ لال رنگ کا آئین دکھا کر آپ کس کو اشارہ دے رہے ہیں؟‘‘  انہوں نے کہا ’’ آئین اور بھارت جوڑو یاترا کے نام پر آپ ملک میں کشیدگی پھیلانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ اربن نکسل اس کے علاوہ کچھ نہیں ہے۔‘‘ اشوک چوان نے باقاعدہ نکسلواد کا مطلب بھی سمجھایا۔  انہوں نے کہا ’’ نکسل واد کا مطلب ہوتا ہے لوگوں کے ذہنوں کو پراگندہ کیا جائے، ان  میں کشیدگی پیدا کی جائے تاکہ ملک کے نظام پر سے ان کا اعتماد اٹھ جائے۔ راہل گاندھی وہی کوشش کر رہے ہیں۔‘‘ 
 راہل گاندھی امبیڈکر مخالف؟
 بی جے پی کے ریاستی صدر چندر شیکھر باونکولے نے راہل گاندھی پر کچھ اور ہی الزام لگایا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ راہل گاندھی خود آئین مخالف ہیں۔ کانگریس نے اب تک آئین میں ۸۰؍ مرتبہ ترمیم کی ہے۔ کانگریس نے بابا صاحب امبیڈکر کو دو مرتبہ الیکشن میں شکست دی۔ اب راہل گاندھی کو آئین کی یاد آ رہی ہے۔ بابا صاحب امبیڈکر کے نظریات کے خلاف ہوتے ہوئے بھی وہ آئین کی بات کر رہے ہیں۔ باونکولے نے کہا کہ ’’ آئین   کانفرنس ‘‘ میں ۱۶۵؍ سے زیادہ اربن نکسل راہل گاندھی کے ساتھ ہیں۔راہل ان سے بند کمرے میں گفتگو کرنے والے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ میڈیا کو اس کانفرنس میں آنے نہیں دیا جاتا۔  بی جے پی لیڈر کے مطابق ’’ ایک طرف تو آئین کی جانب سے میڈیا کو دی گئی آزادی کا گلا گھونٹا جا رہا ہے دوسری طرف آئین کے تحفظ کی بات کی جا رہی ہے۔ یہ راہل گاندھی اور ان کی پارٹی کا دہرا معیار ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK