سابق وزیراعلیٰ کی سرمائی اجلاس میں شرکت، پریس کانفرنس کے دوران’ ون نیشن ون الیکشن بل‘ کو عوام کی اصل موضاعات پر سے توجہ ہٹانے کی حکومت کی کوشش قرار دیا۔
EPAPER
Updated: December 18, 2024, 10:56 AM IST | Iqbal Ansari | Nagpur
سابق وزیراعلیٰ کی سرمائی اجلاس میں شرکت، پریس کانفرنس کے دوران’ ون نیشن ون الیکشن بل‘ کو عوام کی اصل موضاعات پر سے توجہ ہٹانے کی حکومت کی کوشش قرار دیا۔
کانگریس کو ساورکر پر اور بی جے پی کو نہرو پر تنقید کرنی بند کر دینی چاہئے۔ یہ کہنا ہے شیوسینا (ادھو) سربراہ ادھو ٹھاکرے کا جو ناگپور میں جاری مہاراشٹر اسمبلی کے سرمائی اجلاس کے دوران منگل کو ودھان بھون پہنچے۔ انہوں نے قانون ساز کونسل کی کارروائی میں شرکت کی۔ اس کے بعد شیو سینا ( ادھو ) کے دفتر میں منعقدہ پریس کانفرنس میں میڈیا سے گفتگوکی۔ اس دوران انہوں نے کہا ’’ اکثر لوگ نہرو یا پھر ساورکر کے تعلق سے سوال کرتے رہتے ہیں لیکن میری رائے یہ ہے کہ اب کانگریس کو ساورکر پر اور بی جے پی نہرو پر تنقید بند کر دینی چاہئے۔ اب ان کے نام پر سیاست بند کرکے مستقبل کے تعلق سے سوچنا چاہئے۔‘‘ ادھو ٹھاکرے نے کہا ’’ ان شخصیات نے اپنے دور میں جو مناسب سمجھا وہ کیا ۔ اب ہمیں یہ دیکھنا چاہئے کہ ہم اپنے دور میں کیا کر رہے ہیں۔‘‘ ادھو نے سوال کیا ’’مرکز میں اس وقت بی جے پی کی حکومت ہے پھر وہ ساورکر کو بھارت رتن ایوارڈ کیوں نہیں دے رہی ہے؟
ادھو نے ون نیشن ون الیکشن کے معاملے پر کہا کہ ’’ون نیشن ون الیکشن کا شوشہ ملک کے کئی اہم موضوعات سے عوام کی توجہ ہٹانے کیلئے چھوڑا گیا ہے۔ انہوںنے کہا کہ پہلے الیکشن کے عمل میں شفافیت اور غیر جانبداری لائی جائے، جس طرح اراکین اسمبلی اور اراکین پارلیمان کا انتخاب ہوتا ہے اسی لئے الیکشن کمشنر کا بھی انتخاب کیا جائے اور اسکے بعد بیک وقت الیکشن پر بات کی جائے۔
مہاراشٹر میں ڈھائی ڈھائی سال کیلئے وزیر بنانے کے معاملے پرادھونے کہاکہ ’’یہ پابندی صرف دیگر وزرا کیلئے ہی ہے یا وزیر اعلیٰ اور نائب وزرائے اعلیٰ کیلئے بھی اس کی وضاحت ہونی چاہئے۔ کیونکہ جن اراکین اسمبلی کے بل بوتے پر آپ وزیر اعلیٰ اور نائب وزیر اعلیٰ بنے ہیں جب ان کی کارکردگی کا جائزہ لیا جارہا ہےتو وزیر اعلیٰ اور نائب وزیراعلیٰ کا بھی محاسبہ ہونا چاہئے۔‘‘
لاڈلی بہنوں کو ۲۱۰۰؍ روپے دینے کا سلسلہ شروع کیا جائے
سابق وزیر اعلیٰ لاڈلی بہنوں کا تذکرہ کرنا نہیں بھولے۔ انہوں نے کہا الیکشن کے وقت لاڈلی بہنوں کو ماہانہ امداد دینے کا سلسلہ ضابطہ اخلاق کے بہانے بند کردیا گیا ،اب فرنویس حکومت کو بلا تفریق اور اضافی شرائط نافذ کئے بغیر وعدے کے مطابق ۱۵۰۰ ؍روپے کے بجائے ۲۱۰۰؍ روپے ماہانہ دینے کا سلسلہ شروع کرنا چاہئے۔انہوںنے کہا کہ ’’ یہ کہا جاتا ہےکہ لاڈلی بہن کی وجہ سے مہا یوتی کو بھرپور ووٹ ملے ہیں ، اگر یہ سچ ہے تو حکومت کو ان لاڈلی بہنوں میں کوئی تفریق کئے بغیر اور کسی کو محروم کئے بغیر ۲۱۰۰؍ روپے ماہانہ امداد فوری دینا چاہئے۔‘‘ اودھو ٹھاکرے نے کہاکہ ’’ اگر حکومت کو اپنے کامو ں پر یقین ہے تو پھر وہ بیلٹ پیپر پر الیکشن کروانے سے کیوں گھبراتی ہے۔انہیں ایک مرتبہ بیلٹ پیپر پر انتخابات منعقد کر کے عوام کے شبہات دور کر دینا چاہئے۔‘‘ انہوںنے کہاکہ’’ یہ عوام منتخب کردہ نہیں بلکہ ای وی ایم کے ذریعے آئی ہوئی سرکار ہے ۔اسی لئےحیرت انگیز فتح کےباوجود کہیں پر جشن نظر نہیںآیا لیکن نتائج کے خلاف عوام میں اعتراضات ضرور درج کرائے گئے۔ ادھو ٹھاکرے نے مارکڑ واڑی میں عوام کو بیلٹ پیپر پر ووٹ دینے سے روکنے کیلئے کی گئی پولیس کارروائی پر بھی تنقید کی۔ انہوںنے سوال کیاکہ جب حکومت نے کچھ گڑ بڑی نہیں کی ہے تو پھر وہ اتنا گھبراتی کیوں ہے؟ اسے عوام کے بیلٹ پیپر پر ووٹ دے کر اپنے ووٹوں کی تصدیق سے کیا اعتراض تھا؟