بی جے پی یہ شوشہ چھوڑکر ووکلیگا کمیونٹی کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔یہ برادری اب تک کانگریس اور جنتادل سیکولر کے قریب رہی ہے
EPAPER
Updated: March 24, 2023, 10:07 AM IST | Bangalore
بی جے پی یہ شوشہ چھوڑکر ووکلیگا کمیونٹی کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔یہ برادری اب تک کانگریس اور جنتادل سیکولر کے قریب رہی ہے
کرناٹک کے اسمبلی انتخابات میںصرف چندہفتے باقی ہیں، ریاست میں ٹیپو سلطان کےنام کا تنازعہ گرم ہو رہا ہے۔۱۸؍ویں صدی میں میسورپر حکومت کرنے والے ٹیپو سلطان کو بی جے پی نے انتخابی موضوع بنایا ہے۔بی جے پی کا دعویٰ ہے کہ ٹیپو کو برطانوی اور مراٹھا فورسیزنےنہیں بلکہ ووکلیگا کے۲؍لیڈروں نے قتل کیا تھا۔بی جے پی ان انتخابات میں ساورکر بمقابلہ ٹیپو سلطان کوموضوع بناکر ووکلیگا کمیونٹی کو اپنی طرف متوجہ کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔
یہ دعویٰ پہلی بار کسی ڈرامے میں کیا گیا تھا
پرانے میسور کے کچھ حصوں میں اب بھی یہ دعویٰ کیا جاتا ہےکہ ٹیپو سلطان کو ووکلیگا کے۲؍ سرداروں، اُری گوڑا اور نانجے گوڑا نےقتل کیاتھا۔پہلی باریہ دعویٰ میسور کے ایک ڈرامے میںکیاگیا تھا۔ مصنف اور ہدایت کار اڈنڈا سی کری اپّانےیہ ڈرامہ ’ٹیپو ننجا کانسوگلو‘یعنی ’’ٹیپو کےحقیقی خواب‘‘ لکھا ہے۔ مورخین اس دعوے پر اعتراضات کرتے رہےہیں۔ لیکن، بی جے پی کے کئی لیڈروں نے اس دعوے کو درست قرار دیا ہے۔ ان لوگوں میں ووکلیگا لیڈر اورپارٹی کے قومی جنرل سیکریٹری سی ٹی روی اور وزراء اشوتھ نارائن اور گوپالیا شامل ہیں۔ بی جے پی کے مرکزی وزراء جیسے اشوتھ نارائن اور شوبھا کرندلاجے بھی دعویٰ کرتے ہیں کہ اری گوڑا اور نانجے گوڑا کے وجود کے بارے میں تاریخی ثبوت موجود ہیں۔
ووکلیگا برادری کانگریس اور جنتا دل سیکولر کے قریب رہی ہے
ووکلیگا کمیونٹی اب تک کانگریس اور ایچ ڈی کمار سوامی کی جنتا دل سیکولر کی حمایت کرتی رہی ہے۔ دونوںپارٹیوں کے لیڈروں کا کہنا ہے کہ اری گوڑا اور نانجے گوڑا نام کے لوگ نہیں تھے۔یہ محض فرضی کردار ہیں۔پیرکو،سوامی شری نمرلانندناتھ مہا سوامی، سری اڈیچونچناگیری مہاسنستھان مٹھ کےسربراہ، جن کی ووکلیگا برادری میں گہری گرفت ہے، نے اس تنازعہ پراپنا موقف پیش کیا۔انہوں نے کہا ہے کہ ٹیپو سلطان کے مبینہ قاتلوں سے متعلق معلومات اور تاریخی دستاویزات جمع کر کے مٹھ میں جمع کرائیں، تاکہ مکمل چھان بین کے بعد کوئی فیصلہ کیا جا سکے۔
اری گوڑا اور نانجے گوڑا پر فلم بننے والی تھی
اس ہفتےکےشروع میں، فلم پروڈیوسر سے سیاست دان بنے والےریاست کے باغبانی کے وزیر منی رتنا نے اس معاملے پر ایک فلم کا اعلان کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ان کا اسٹوڈیو فلم کے ٹائٹل کے طور پراری گوڑا اور نانجے گوڑا کو رجسٹر کر رہا ہے۔ نمرلانندناتھ مہاسوامی نے منی رتناسے ملاقات کی اور انہیں فلم نہ بنانےکو کہا۔ نمرلانند ناتھ مہاسوامی نےکہا کہ جب اس پورے معاملے کے تاریخی پس منظر کے بارے میں کچھ واضح نہیں ہے تو ایسی فلم بنانا درست نہیں ہے جس میں ایک کمیونٹی کی دو شخصیات کا ذکر ہو۔ اس کے بعد منی رتنانے فلم بند کردی۔
اعلیٰ تعلیم کےوزیر نارائن نے فروری میں منڈیا میں ایک ریلی میں کہا تھا کہ آپ کو ٹیپو چاہیے یا ساورکر؟اس ٹیپو سلطان کو ہم کہاںبھیجیں؟ آپ کو یاد ہے نانجے گوڑا نے کیا کیا؟ ہمیں سدارامیا کو اسی طرح ختم کرنا چاہیے۔سابق وزیراعلیٰ سدا رمیا نے اس بیان پراعتراض کیا، جس کے بعد اشوتھ نارائن نے اپنے بیان پر افسوس کا اظہار کیا۔ فی الحال وزیراعلیٰ بسواراج بومئی نے خود کو اس تنازع سے الگ کر لیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ تحقیق سے حقیقت سامنے آئے گی۔ ریاستی وزیر صحت نے اس پر کوئی تبصرہ نہ کرتےہوئےکہا کہ وہ صرف ایچ ڈی دیوے گوڑا کو جانتے ہیں۔