پونے کے جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم میں زیر تعلیم یہ۴؍ نابینا حفاظ ۱۰؍ روزہ تراویح پڑھارہے ہیں۔ ان میں سےدوعالم بھی ہوچکے ہیں۔
EPAPER
Updated: March 09, 2025, 10:25 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
پونے کے جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم میں زیر تعلیم یہ۴؍ نابینا حفاظ ۱۰؍ روزہ تراویح پڑھارہے ہیں۔ ان میں سےدوعالم بھی ہوچکے ہیں۔
نابینا حفاظ بھی پورے اہتمام اور جوش وخروش کے ساتھ تراویح کا اہتمام کررہے ہیں۔ ان نابینا حفاظ میں شامل ہیں محمد بن مستقیم بھدرہ(۲۴) جو امسال اپنے دو نابینا حفاظ ساتھیوں (حافظ محمد ریحان اور حافظ محمد ثاقب) کے ساتھ جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم(کونڈوہ، پونے) کی مسجد میں ۳۔ ۳؍ پارے کی تراویح سنارہے ہیں۔
تینوں حفاظ کے پڑھنے کا معمول کچھ اس طرح ہے، محمد بن مستقیم بھدرہ ڈیڑھ پارہ، محمد ریحان (۲۴) نصف پارہ اور محمد ثاقب(۲۱) ایک پارہ پڑھاتے ہیں۔ محمد بھدرہ اور محمد ثاقب نے ۲۰۱۶ءمیں حفظ اور ۲۰۲۴ء میں عالمیت مکمل کی جبکہ حافظ ریحان نے ۲۰۲۲ء میں حفظ مکمل کیا، ابھی عربی دوم میں زیر تعلیم ہیں اور عصری علوم کے حصول کے لئے کالج میں گیارہویں جماعت میں پڑھ رہے ہیں۔ حافظ ریحان کا تعلق مالے گاؤں سے ہے۔
حافظ محمد بھدرہ کا تعلق گجرات کے مشہور شہر پالن پور سے ہے۔ وہ ۱۰؍ سال سے جب سے حفظ مکمل کیا، تراویح پڑھارہے ہیں۔ ۸؍ سال پالن پور میں ایک سوسائٹی میں پڑھایا، ۲؍ سال پونے کی امیر حمزہ مسجد میں اور امسال مدرسے کی مسجد میں پڑھارہے ہیں۔ انہوں نے ایس ایس سی بھی پاس کیاہے۔ اسی طرح حافظ محمد ثاقب کا تعلق سورت سے ہے۔ انہوں نے ۳؍ سال برہان پور میں ایک سوسائٹی میں، ایک سال بہادر پور روڈ کی مسجد (برہان پور) میں، ایک سال احمد آباد میں اور اب پونے میں جامعہ ہٰذا کی مسجد میں تراویح پڑھارہے ہیں۔
حافظ عتیق الرحمٰن (۲۲) بھی نابینا ہیں۔ ان کا تعلق یوپی کے ضلع دیوریا سے ہے۔ یہ تکمیل حفظ کے بعد۲۰۱۸ء سے اور اس وقت پونے کی مسجد عمر میں ۱۰؍ روزہ تراویح پڑھارہے ہیں۔ ان کی مذکورہ مسجد میں یہ دوسری محراب ہے۔ حافظ عتیق الرحمٰن، دیوریا میں اپنے گاؤں کی مسجدمیں، مدرسے کی مسجد میں اور فیکٹری میں ۱۰؍ روزہ اور ۶؍ روزہ تراویح پڑھا چکے ہیں۔
ان چاروں حفاظ سے نمائندۂ انقلاب نے بات چیت کی۔ انہوں نے بتایا کہ ’’وہ بریل زبان کے قرآن پاک کے نسخے میں تلاوت کرتے ہیں اور اپنے ساتھیوں اور اساتذہ کو دَور سناتے ہیں تاکہ مصلے پر کھڑے ہونے سے قبل مشابہت کا پیشگی علم ہوجائے۔ اس کے علاوہ تراویح میں سامع بھی رہتے ہیں، غلطی پر وہ لقمہ دیتے ہیں۔ ‘‘
ان حفاظ کے اساتذہ میں حافظ انعام الحسن، حافظ محمد یوسف اور حافظ محمد نسیم شامل ہیں۔ یہ بھی ایک اتفاق ہے کہ یہ چاروں حفاظ درسی ساتھی ہیں اور الگ الگ مقامات پرتراویح پڑھانے کے ساتھ ان میں سے ۳؍ حفاظ اس دفعہ ایک ساتھ اپنے مادرِعلمی کی مسجد میں قرآن کریم سنارہے ہیں۔
جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم کے سربراہ مفتی رئیس احمد نے نابینا اور معذورطلبہ کی تعلیم وتربیت کے تعلق سے اس نمائندہ کے سوال پر بتایا کہ’’فی الوقت ادارہ میں ۶۰؍ طالبات اور ۱۵۰؍ طلباء زیرتعلیم ہیں۔ ان میں بیشتر نابینا اور گونگے بہرے ہیں، البتہ کچھ بینا طلبہ ہیں جواپنی تعلیم کے ساتھ معذور طلبہ کے لئے معاون ہوتے ہیں۔ ‘‘
نابینا حفاظ طلبہ کے تعلق سے اور ان کے خاندانی پس منظر کے تعلق سے معلوم کرنے پر مفتی رئیس احمدنے بتایا کہ ’’ یہ طلبہ غریب خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔ ‘‘انہوں نےیہ بھی بتایاکہ ’’حافظ عتیق الرحمٰن نے اپنے وطن میں حفظ کیا تھا، ان کے ۲؍ بھائی دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہیں۔ اسی طرح حافظ محمدثاقب اور حافظ محمدبھدرہ نے بھی اپنے وطن (گجرات) میں حفظ کیا تھا۔ جب ان حفاظ کو جامعہ کےتعلق سے معلومات ہوئی تو انہوں نے یہاں داخلہ لے کربریل میں پڑھنا سیکھا اور عالمیت کی۔ یہی کیفیت حافظ عتیق الرحمٰن کی بھی ہے مگر انہوں نے عالمیت نہیں کی۔ اس کےبرخلاف حافظ محمدریحان نےابتداء سے ناظرہ اور حفظ جامعہ عبداللہ بن ام مکتوم میں مکمل کیا اور اب عالمیت کی تعلیم جامعہ میں حاصل کررہے ہیں۔ ‘‘