• Sun, 24 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بی ایم سی پر کورونا دور میں اصولوں کی خلاف ورزی کرنے کا الزام

Updated: March 26, 2023, 10:26 AM IST | Iqbal Ansari | Mumbai

سی اے جی کی خصوصی رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ ۲؍محکموں کے ۲۰؍کاموں کے ٹھیکےبغیر ٹینڈر جاری کئےگئے،رئیس شیخ نے۲۵؍سال کے آڈٹ کا مطالبہ کیا

rais shaikh
رئیس شیخ

 مہاراشٹر بجٹ اجلاس کے آخری دن سنیچر کو نائب وزیر اعلیٰ دیویندر فرنویس نے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن( بی ایم سی )سے متعلق کمپٹرولر اینڈ آڈیٹر جنرل آف انڈیا (سی اےجی)کےذریعہ تیار کردہ خصوصی آڈٹ رپورٹ پیش کی ۔ 
 اس رپورٹ میںکووڈکے دوران  بی ایم سی کے ذریعےمتعدد کاموں کاٹھیکہ دینے کیلئے اصولوں کو پامال کرنےکاانکشاف کیاگیا ہے۔یہاں تک کہ   رپورٹ میں وبائی امراض کے دوران شہری حکام کی جانب سے شفافیت کی کمی،ناقص منصوبہ بندی اور فنڈکے غیر ذمہ دارانہ استعمال پر بھی توجہ مرکوز کی گئی۔ ۲۰۱۹ء تا ۲۰۲۲ءکے دوران کاموںکی سی اے جی رپورٹ میںیہ بھی انکشاف کیا گیا ہےکہ بی ایم سی نے ۲ ؍‌میونسپل وارڈوں کے ۲۰ ؍کام کے ٹینڈرجاری کئےبغیرہی ٹھیکے دیئےتھے۔اسی کے ساتھ جن سڑکوں کو سیمنٹ کنکریٹ‌کا تعمیر کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان کے انتخاب میں بھی من مانی  برتی گئی  ہے۔  اس رپورٹ سےیہ اندیشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ جس مدت کی رپورٹ پیش کی گئی تھی اس وقت ادھو ٹھاکرے کی شیوسینا برسراقتدار تھی اس لئے  ان کی مشکلات بھی بڑھ سکتی ہے ۔ 
ایم وی اے دور کی نہیں بلکہ گزشتہ ۲۵؍ سال کی جانچ کی جائے: رئیس شیخ
 بی ایم سی میں سماجوادی پارٹی کے گروپ لیڈر  رہ چکے رکن اسمبلی رئیس شیخ نے جی اے جی رپورٹ پر اپنے تاثرات دیتےہوئےکہا ہے کہ سی اے جی کے ذریعے  بی ایم سی کے کام کاج کی مہا وکاس اگھاڑی کے دور کی ہی جانچ کیوںکی گئی ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ گزشتہ ۲۵؍ سال  کے کام کاج کی جانچ ہونا چاہئےکیونکہ بی جے پی شیو سینا کے ساتھ گزشتہ ۲۵؍ برسوں سے بی ایم سی میں اقتدار میں رہی ہے۔
 رئیس شیخ نے یہ بھی کہاکہ’’ اس اگرسی اے جی کی رپورٹ میںبی ایم سی کے کاموں میں بدعنوانی اور اصولوں کی خلاف ورزی پائی گئی ہے تو پھر  ریاستی حکومت کو میونسپل کمشنر / آڈیٹرکےخلاف بھی کارروائی کرنا چاہئے کیونکہ یہ جو بھی بدعنوانی کا انکشاف کیا گیا ہے وہ میونسپل کمشنر کی رضا مندی کے بغیر نہیں ہو سکتا۔ لیکن کیا  شندے حکومت اپنے چہیتے میونسپل کمشنر کے خلاف کارروائی کرے گی ؟
  واضح رہے کہ ریاستی حکومت کی درخواست پر سی اے جی نےبی ایم سی کے ذریعہ کئے گئے کووڈ ۱۹؍ کے انتظامات پر۷۶؍ شناخت شدہ کاموں اور اخراجات کا یہ خصوصی آڈٹ کیا۔۲۸؍ نومبر ۲۰۱۹ء اور ۳۱؍ اکتوبر ۲۰۲۲ء کے  درمیان شہری انتظامیہ کے۹؍محکموں کی طرف سے کل ۱۲۰۲۳ء۸۸؍کروڑ روپے خرچ کئے  گئے تھے۔ رپورٹ میںروشنی ڈالی گئی ہے کہ بی ایم سی نےٹینڈر کے طریقہ کار پرعمل کئےبغیر کئی کاموں کے ٹھیکے دیئے۔ بعض صورتوں میںاس نےکاموں کو انجام دینے کے لئے مناسب ٹھیکیدار کا انتخاب بھی نہیں کیا۔
۲؍محکموں کے ۲۰؍ کام  بغیر ٹینڈر دیئے
 آڈٹ  رپورٹ میںانکشاف کیا گیا ہےکہ بی ایم سی نےبغیرٹینڈرمنگوائے۲؍محکموں میں ۲۱۴ء۴۸؍ کروڑ روپے کے۲۰؍ کاموں کے ٹھیکے دیئے، جو کہ بی ایم سی کےمینول آف پروکیورمنٹ کےخلاف تھا۔مزید یہ کہ ۵؍ محکموںکے ۴۷۵۵ء۹۴؍  کروڑ روپے کی لاگت کے ۶۴؍کاموںمیں،ٹھیکیداروں اور بی ایم سی کے درمیان معاہدوں پر عمل نہیں کیا گیا۔سی اے جی رپورٹ میں اس کا بھی انکشاف کیا گیا ہےکہ۳؍ محکمو ں کے  ۳۳۵۵ء۵۷؍ کروڑ روپے کے  جو ۱۳؍ کام کئے گئے تھے اس کے لئے تھرڈ پارٹی آڈٹ کا اہتمام بھی نہیں کیاگیاجس سے یہ کام کس معیار کے ہوئے اس کی پرکھ نہیں کی گئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK