سڑکوں کی حالت زار پر ہائی کورٹ نے سرزنش کی ، میونسپل کمشنروں کو عدالت میں طلب کیا، شہری انتظامیہ نےکنکریٹ کی سڑکیں بنانے کی یقین دہانی کرائی
EPAPER
Updated: August 12, 2023, 9:48 AM IST | Shahab Ansari | Mumbai
سڑکوں کی حالت زار پر ہائی کورٹ نے سرزنش کی ، میونسپل کمشنروں کو عدالت میں طلب کیا، شہری انتظامیہ نےکنکریٹ کی سڑکیں بنانے کی یقین دہانی کرائی
بی ایم سی نے جمعہ کو بامبے ہائی کورٹ کو یقین دہانی کرائی ہے کہ آئندہ ۳؍ برس میں ممبئی کی سڑکیں گڑھوں سے پاک ہوجائیں گی کیونکہ سڑکوں کو سیمنٹ کنکریٹ کا بنانے کا کام جاری ہے اور جن سڑکوں کو سیمنٹ کا بنایا جا چکا ہے ان پر گڑھے نہیں پڑ رہے ہیں۔ اس دوران بامبے ہائی کورٹ نے ریاستی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے سڑکوں کی حالت کو بہتر نہ بنانے اور عدالت کے ۲۰۱۸ء کے اس حکم، جس میں شہر و مضافات کی تمام سڑکوں کی دیکھ ریکھ کی ذمہ داری بی ایم سی کو سونپنے کی ہدایت دی گئی تھی، پر عملدرآمد نہ کرنے پر برہمی کا اظہار کیا اور ۶؍ میونسپل کارپوریشنوں کو حکم دیا کہ وہ تفصیلی حلف نامہ داخل کرکے عدالت کو بتائیں کہ سڑکوں کو گڑھوں سے پاک کرنے کیلئے بامبے ہائی کورٹ نے ۲۰۱۸ء میں جو حکم دیا تھا اس پر کتنا عمل کیا گیا ہے۔
عدالت نے ریاستی حکومت سے یہ سوال بھی کیا کہ عدالت کی تجویز کے مطابق سڑکوںپر گڑھوں کے تعلق سے شکایت کرنے کیلئے عوام کیلئے ’سینٹرل گریوانس ری ڈریسل نمبر‘ کیوں شروع نہیں کیا جارہاہے۔ یاد رہے کہ عدالت نے ایک ایسا ہیلپ لائن نمبر شروع کرنے کی تجویز دی تھی جس پر بی ایم سی کے کسی بھی وارڈ کی سڑک کے تعلق سے شکایت کی جاسکےتاکہ شہریوں کو شکایت کرنے کیلئے متعلقہ وارڈ کا فون نمبر وغیرہ تلاش کرنے کی ضرورت پیش نہ آئے۔
یاد رہے کہ رُجو ٹھکر نامی ایک وکیل نے ۲۰۱۷ء میں بامبے ہائی کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضداشت داخل کرکے ممبئی کی سڑکوں پر بے شمار گڑھے پڑنے اور ان سے حادثات ہونے کی شکایت کی تھی۔ اس عرضی پر سماعت کرتے ہوئے عدالت عالیہ نے ماضی میں متعدد احکامات جاری کئے تھے لیکن برسات کے دوران سڑکوںکی حالت انتہائی خراب ہونے کی وجہ سے رجوٹھکر نے اس عرضی پر دوبارہ سماعت کی درخواست کی تھی۔
دو روز قبل اس پر سماعت کےد وران شہر و مضافات میں گڑھوں کی وجہ سے ہونے والے حادثات اور اموات کی شکایت پر ججوں نے ممبئی، تھانے، نوی ممبئی، کلیان ڈومبیولی، وسئی ویرار اور میرا بھائندراس طرح کُل ۶؍ میونسپل کارپوریشنوں کے کمشنروں کو جمعہ کو عدالت میں حاضر رہنے کا حکم دیاتھا۔اس حکم کی بنیاد پر مذکورہ تمام میونسپل کارپوریشنوں کے کمشنر ۱۱؍ اگست کو بامبے ہائی کورٹ کے چیف جسٹس ڈی کے اپادھیائے اور جسٹس عارف ڈاکٹر کی بنچ کے روبرو حاضر ہوئے تھے اور ججوں نے سماعت کے دوران کہا کہ سڑکوں پر جو گڑھے پڑ جاتے ہیں، ان سے جو اموات اور حادثات ہوتے ہیں انہیں قدرتی آفت نہیں بلکہ انسان کی پیدا کی ہوئی آفت کہا جائے گا اس لئے ان حادثات کی ذمہ داری بھی میونسپل کارپوریشن پر عائد ہوتی ہے۔ججوں نے یہ بھی کہا کہ بہتر سڑکیں مہیا کرنا حکومت اور میونسپل کارپوریشن کی آئینی ذمہ داریوں میں شامل ہے اور اس کام کیلئے عدالت کو کسی عرضداشت پر سماعت یا حکم دینے کی ضرورت ہی پیش نہیں آنی چاہئے بلکہ یہ کام تو انہیں بغیر کسی کے کہے کرنا ہی ہے۔
سماعت کے دوران بی ایم سی کمشنر اقبال سنگھ چہل نے ججوں سے کہا کہ اس سال بہت زیادہ بارش ہونے کی وجہ سے سڑکوں پر بار بار گڑھے پڑ رہے ہیں لیکن ان کی بات پر عدم اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے بنچ نے کہا کہ ہماری سڑکیں برسات کیوں نہیں برداشت کرپاتیں۔ ہر سال یہی صورت حال رہتی ہے۔
مین ہول (سڑکو ں پر بڑی گٹروں ) پر ڈھکن نہ ہونے کے سلسلے میں عدالت نے ممبئی کے تمام ۲۴؍ وارڈوں کے سربراہان کو ہدایت دی ہے کہ وہ اپنے وارڈوں میں مین ہول کا جائزہ لے کر ۳؍ ہفتوں میں اپنی رپورٹ عدالت میں پیش کریں۔