فوڈ اینڈ ڈرگس لائسنس ہولڈر فائونڈیشن نے دعویٰ کیا ہےکہ میونسپل کارپوریشن کے ادویات سپلائی سے متعلق نرخ کے معاہدے کی تجدید نہ ہونے سے بی ایم سی کو ایک روپے کی دوا ۱۰؍روپے میں خریدنی پڑ رہی ہے جس کی وجہ سے اسے گزشتہ ۴؍سال میں تقریباً ۵۰؍ تا۶۰؍ کروڑ روپے کانقصان ہوا ہے۔
فوڈ اینڈ ڈرگس لائسنس ہولڈر فائونڈیشن نے دعویٰ کیا ہےکہ میونسپل کارپوریشن کے ادویات سپلائی سے متعلق نرخ کے معاہدے کی تجدید نہ ہونے سے بی ایم سی کو ایک روپے کی دوا ۱۰؍روپے میں خریدنی پڑ رہی ہے جس کی وجہ سے اسے گزشتہ ۴؍سال میں تقریباً ۵۰؍ تا۶۰؍ کروڑ روپے کانقصان ہوا ہے۔
مذکورہ فاؤنڈیشن کے صدر ابھے پانڈے نے دعویٰ کیا ہے کہ قیمتوں کے تعین اور ٹینڈر جاری نہ کرنے کی وجہ سے شہری انتظامیہ کو ۳؍سال میں ۵۰؍ سے ۶۰؍ کروڑ روپے کا نقصان اٹھانا پڑاہے۔
بی ایم سی کے ڈپٹی ہیلتھ کمشنرسنجے کنہاڈےنےاس تعلق سے وضاحت کی ہےکہ چونکہ سپلائرز کی طرف سے دیئے گئے خط میں اس بارے میں کوئی معلومات نہیں ہے اس لئے نقصان کے بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا۔
واضح رہےکہ میونسپل کلینک اور اسپتالوں کو ادویات کی فراہمی کیلئے درکار ریٹ ایگریمنٹ ختم ہوئے ۴؍ سال ہو چکے ہیں۔ شہری انتظامیہ کی جانب سے نیا ریٹ ایگریمنٹ لیٹر تیار نہ کرنے کی وجہ سے میڈیسن ڈسٹری بیوٹرس کی جانب سے بڑھے ہوئے نرخوں پر ادویات فراہم کی جارہی ہیں۔
ابھے پانڈے نےیہ بھی الزام لگایا کہ شہری انتظامیہ کی صفر نسخہ پالیسی کاغذ ہی پررہ گئی ہےکیونکہ پروکیورمنٹ ڈپارٹمنٹ نے اسے نظر انداز کردیا ہے۔ انہوں نےمزید کہاکہ بی ایم سی نے حال ہی میں کئے گئے وعدے کے مطابق ٹھیکیداروں کے بقایا بلوں کی ادائیگی کا کام شروع کر دیا ہے ۔ اس میں کچھ اور وقت لگے گا۔ ہم ادائیگی کیلئے ساڑھے ۴؍ سال سے انتظار کر رہے ہیں، کچھ دن مزید انتظار کرنے کیلئے تیار ہیں۔ اس لئے ہم ادویات کی جاری سپلائی میں رکاوٹ نہیں ڈالیں گے۔
ڈپٹی میونسپل کمشنر سنجے کنہاڈے نے بتایاکہ ’’ادویات کی خریداری کے نرخ پر اتفاق نہ ہونے کی وجہ سے شہری انتظامیہ کو کتنا نقصان ہو رہا ہے، اس بارے میں ادویات فراہم کرنے والوں کی طرف سے ہمیں دیئے گئے خط میں کوئی معلومات نہیں ہے۔ اس لئے اس بارے میں کچھ نہیں کہا جا سکتا، صرف انہوں نے ادویات کی سپلائی روکنے کیلئے خط لکھا تھا۔ہم نے بقایا ادائیگی شروع کر دی ہے۔‘‘