برہن ممبئی الیکٹرک سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ نے اپنے شدید مالی مسائل کے حل کیلئے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن سے۱۴۰۰؍کروڑ کی امداد مانگی ۔ بی ایم سی نے بیسٹ انتظامیہ کو آمدنی کے فعال ذرائع تلاش کرنے کا مشورہ دیا۔ اس سلسلہ میں منعقدہ میٹنگ کے دوران بس کرایہ میں اضافہ کی بھی تجویز پیش کی۔
شہری انتظامیہ نے مالی بحران سے باہر نکلنے کیلئے بس کے کرائے میں اضافہ کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ تصویر : آئی این این
برہن ممبئی الیکٹرک سپلائی اینڈ ٹرانسپورٹ انڈر ٹیکنگ(بیسٹ) ان دنوں شدید مالی مشکلات سے دو چار ہے ۔ ان مسائل سے ابھرنے کیلئے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن ( بی ایم سی ) بیسٹ کے ذریعہ مانگی جانے والی مالی مدد کو نظر انداز کر رہی ہے ۔ واضح رہے کہ بیسٹ انتظامیہ نے مالی مسائل پر قابو پانے کیلئے ۱۴۰۰؍ کروڑ روپے کی مالی مدد کی اپیل کی ہے ۔ وہیں شہری انتظامیہ نے بیسٹ انتظامیہ کو مالی مشکلات کو دور کرنے کیلئے آمدنی کے فعال ذرائع تلاش کرنے کا مشورہ دیا ہے ۔
شہر میں ایک صدی سے بجلی اور بس سروس کی خدمات انجام دینے والی بیسٹ انتظامیہ کو ان دنوں متعدد چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ۔وہیں جب شہری انتظامیہ سے مالی مشکلات کے حل کے لئے ۱۴؍سو کروڑ روپے مدد مانگی گئی تو انہوںاس ضمن میں ہونے والی ایک میٹنگ کے دوران بیسٹ انتظامیہ کو مالی مشکلات کے حل کیلئے مالی امداد فراہم کرنے کے بجائے آمدنی کے ٹھوس اور فعال ذرائع تلاش کرنے کے ساتھ ہی بس کرائے میں اضافہ کا مشورہ دیا ہے ۔ بی ایم سی کے بقول بس کرایہ میں ۶؍ یا ۷؍ برسوں سے اضافہ نہیں کیا گیا ہے ۔ کرایہ میں اضافہ سے کچھ حد تک بیسٹ انتظامیہ در پیش مسائل پر قابو پاسکتی ہے ۔
بیسٹ انتظامیہ کو جن چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے ان میں بسوں کی ترسیل میں تاخیر کے علاوہ ملازمین کی جانب سے کئے جانے والے احتجاج اور مطالبات اور بس ڈرائیوروں کی قلت ہے ۔ سب سے اہم مسئلہ مالی مشکلات سے دوچار ہونا ہے۔ بیسٹ پر اس وقت ۶۰۰۰؍ کروڑ روپےکا قرض ہے اور قابل ذکر بات یہ ہے کہ ریٹائر ہونے والے ملازمین کو ۶۰۰؍ کروڑ روپے پنشن اور گریجویٹی ادا کرنی ہے ۔مذکورہ بالا مسائل کے حل کیلئے جہاں بیسٹ انتظامیہ نے شہری انتظامیہ سے مالی مدد کی اپیل کی ہے ۔ وہیں بی ایم سی نے مالی مشکلات اور دیگر ضرورتوں کو پوار کرنے کے لئے ۲۵۔۲۰۲۴ءمیں بیسٹ کیلئے ۸۰۰؍ کروڑ روپے کا بجٹ منظور کرنے کی اطلاع دی ہے ۔
بی ایم سی کے بقول ۸۰۰؍ کروڑ کا بجٹ بیسٹ انتظامیہ کو نہ صرف لون کی ادائیگی کے لئےبلکہ اس فنڈ سے بیسٹ کا انفرا اسٹرکچر مظبوط کرنے ، بس کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ساز و سامان خریدنے ، نئی بسوں کو خریدنے اور کرایہ پر دینے کے علاوہ ملازمین کے دیوالی بونس ، گریجویٹی ، بجلی کے واجبات اور دیگر اخراجات کی ادائیگی کیلئے مختص کیا گیا ہے ۔ مذکورہ بالا جواز پیش کرکے ایک طرف جہاں بی ایم سی قرض دینے کی اپیل کو نظر اندازکیاہے وہیں بیسٹ انتظامیہ کے ساتھ کی جانے والی میٹنگ میں انہیں آمدنی کے ذرائع تلاش کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے بس کرایہ میں اضافہ کا بھی مشورہ دیا ۔
بی ایم سی کے کرایہ میں اضافہ سے متعلق بیسٹ انتظامیہ کے ایک افسر کاکہنا تھا کہ گزشتہ ماہ مارچ میں ہی ہفتہ اور ماہانہ پاس کے کرائے میں اضافہ کیا گیا ہے ۔اس کے علاوہ بس ڈپو کو جن میں دندوشی ، وڈالا اور دیونار ڈپو شامل ہیں ، کو از سر نو تعمیر کر کے انٹر نیشنل فائنانس کارپوریشن کے زیر اشتراک آمدنی کے ذرائع پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔
دوسری جانب بیسٹ ورکرس یونین کے لیڈر ششانک شرد راؤ کا کہنا ہے کہ ’’مالی خسارے کو دور کرنے کیلئے ۳؍ ہزار ۳۳۷؍ بسوں کے اضافہ کی ضرورت ہے ۔‘‘ وہیں ’آپلی بیسٹ آپلا ساٹھی ‘ نامی تنظیم کے سربراہ روپیش شیلاتکر کے بقول ’’ مالی مشکلات میں بیسٹ کی مالی مدد کرنا شہری انتظامیہ کا فرض ہے ، وہ اس سے دامن نہیں چھڑا سکتی۔ ‘‘
انہوں نے مزید کہا کہ بس آمد و رفت کا ایک اہم ذریعہ ہے اور شہریوں کی اہم ضرور ت بھی ہے ۔ بسوں کی قلت کے سبب مسافروں کو اکثر ۲۰؍ سے ۲۵؍ منٹ انتظار کرنا پڑتا ہے ۔ بسوں کی قلت کو دور کیا جائےگاتو یقینی طور پر بیسٹ کی آمدنی بھی بڑھےگی۔