چھتری کیلئے فی طالب علم ۲۷۰؍ روپے دینے کا سرکیولر جون میں جاری ہونے کے باوجود کئی اسکولوں میں اب چھتریاں تقسیم کی جارہی ہیں
EPAPER
Updated: December 07, 2024, 5:01 PM IST | Staff Reporter | Mumbai
چھتری کیلئے فی طالب علم ۲۷۰؍ روپے دینے کا سرکیولر جون میں جاری ہونے کے باوجود کئی اسکولوں میں اب چھتریاں تقسیم کی جارہی ہیں
میونسپل اسکولوں میں تعلیم حاصل کرنے والے بچوں کو شہری انتظامیہ مفت یونیفارم، کتابیں، بیگ اس طرح کُل ۲۷؍ اشیاء مفت فراہم کرتا ہے لیکن ہر سال یہ اشیاء فراہم کرنے میں تاخیر ہونے کی شکایتیں موصول ہوتی ہیں۔ اسی روایت کو برقرار رکھتے ہوئے برہن ممبئی میونسپل کارپوریشن (بی ایم سی ) موسم باراں ختم ہونے کے بعد اپنے اسکولوں میں۸؍ویں سے ۱۰؍ ویں جماعت کے طلبہ کیلئے چھتریوں کا انتظام کررہی ہے۔ شہری انتظامیہ نے ایک سرکیولر کے ذریعہ ہدایت جاری کی ہے کہ طلبہ میں چھتریاں خریدنے کیلئے رقم تقسیم کی جائے لیکن اس کارروائی میں بھی ایسی شکایتیں موصول ہورہی ہیں کہ کئی اسکولوں میں طلبہ کو چھتریوں کی رقم کے بجائے سستی چھتریاں فراہم کی جارہی ہیں۔
واضح رہے کہ چھتریوں کی رقم کی تقسیم کیلئے بی ایم سی نے ۱۳؍ جون کو ایک سرکیولر جاری کیا تھا لیکن اب تک اس پر مکمل طور پر عمل درآمد نہیں ہوسکا ہے۔ اس سرکیولر کے مطابق طلبہ کو جو رقم دی جانی ہے، اس سے خریدی گئی چھتری کو طلبہ کو آئندہ ۲؍ سال (۲۵-۲۰۲۴ء اور ۲۶-۲۰۲۵ء) تک استعمال کرنا ہے۔
بی ایم سی کے ایک ٹیچر نے انقلاب سے گفتگو کے دوران بتایا کہ بی ایم سی نے ۲؍ برس قبل بھی طلبہ میں چھتریوں کی رقم تقسیم کرنے کی ہدایت دی تھی اور اب ۲؍ سال مکمل ہوجانے پر ایک بار پھر چھتریاں خریدنے کیلئے طلبہ کو پیسے دینے کی ہدایت جاری کی گئی ہے لیکن پہلا مسئلہ تو یہ ہے کہ بارش ختم ہوچکی ہے اور دوسرا مسئلہ یہ ہے کہ ایک طرف جہاں چند اسکولوں نے ایمانداری سے طلبہ میں رقم تقسیم کردی ہے تو دوسری جانب چند اسکولوں میں سستی چھتریاں خرید کر طلبہ کو دے دی گئی ہیں یا دی جارہی ہیں جس سے اندیشہ ہے کہ ان پیسوں کا صحیح استعمال نہیںکیا جائے گا۔
مذکورہ ٹیچر نے یہ بھی کہا کہ ایک میونسپل اسکول کے ۹؍ویں کے طالب علم نے اسے چھتری ملنے کی بات بتائی تھی لیکن جب انہوں نے اسے بتایا کہ اسکول سے رقم ملنی چاہئے تو اس نے کلاس ٹیچر سے کہا تھا کہ اسے پیسے دیئے جائیں لیکن اسے دوٹوک انداز میں منع کردیا گیا اور طالب علم ہونے کی وجہ سے اس نے اسکول میں کوئی بحث نہیں کی اور کسی کارروائی کے خوف سے خاموشی اختیار کرلی۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ کچھ اسکولوں میں رقم ملنے کے باوجود وہاں کے اساتذہ مختلف دکانوں سے سستی چھتریوں کے دام معلوم کرنے میں مصروف ہیں حالانکہ انہیں طلبہ کو چھتری نہیں بلکہ رقم دینی ہے۔
اس معاملے کی تصدیق کیلئے جب اس نمائندے نے ایک دیگر ٹیچر سے گفتگو کی تو انہوں نے بتایا کہ شہری انتظامیہ نے رقم تقسیم کی ہدایت تو جاری کی ہے لیکن ۲۷۰؍ روپے فی طالب علم کو دینے کو کہا گیا ہے۔ اس کے ساتھ طلبہ کو چھتری خریدنے کا پکّا بِل لاکر دینا ہے جس میں جی ایس ٹی بھی ادا کرنا ہوتا ہے تو اتنی رقم میں اچھے معیار کی چھتری ملنا مشکل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ چند اسکولوں میں ایسا بھی مسئلہ ہوا ہے کہ ہیڈ ماسٹر کے بینک اکائونٹ میں بی ایم سی نے رقم ڈال دی لیکن ان کا تبادلہ کسی دیگر اسکول میں ہوگیا تو اب پرانے اسکول کے لوگ پریشان ہیں کہ اب تک انہیں رقم موصول ہی نہیں ہوئی ہے۔
بی ایم سی کے سرکیولر کے مطابق شہری انتظامیہ نے اپنے تمام اسکولوں کے ہیڈ ماسٹرس کے بینک اکائونٹ میں طلبہ کی تعداد کے مطابق فی طالب علم ۲۷۰؍ روپے کے حساب سے رقم ڈالی ہے۔ اس میں یہ ہدایت بھی دی گئی ہے کہ ہر اسکول کے پرنسپل اور دیگر ۲؍ سینئر ٹیچر، اس طرح کُل ۳؍ افراد پر مشتمل ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔ اس کمیٹی کے ذریعہ طلبہ میں رقم تقسیم کرکے ان کی یا والدین اور سرپرست کی دستخط لی جائے اور اس رقم سے چھتری خریدنے کے بعد طلبہ اس کا بل لاکر اسکول میں جمع کرائیں گے۔ اگر اسکول کے پاس طلبہ کی کمی کی وجہ سے رقم بچ جاتی ہے تو وہ بی ایم سی کو لوٹائی جائے گی۔
اس سلسلے میں جب ایجوکیشن آفیسر راجیش کنکال سے گفتگو کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ’’چھتری کیلئے رقم کی تقسیم کی ہدایت تو جون ہی میں جاری کردی گئی تھی مجھے نہیں لگتا اب تک یہ کام باقی ہوگا۔ ہمارے حساب سے تو ۱۵؍ جولائی تک رقم کی تقسیم ہوگئی ہوگی۔‘‘ انہوں نے یہ بھی کہاکہ بی ایم سی کو ایسی کوئی شکایت موصول نہیں ہوئی ہے کہ کسی اسکول میں رقم کے بجائے چھتری تقسیم کی گئی ہو۔