پی نارتھ وارڈکے اقدام پر مکینو ں میںبرہمی ، شدید ٹریفک جام کااندیشہ ، بریج کے اسٹرکچرل آڈٹ کا شوشہ بھی چھوڑا گیا
EPAPER
Updated: February 01, 2025, 12:24 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai
پی نارتھ وارڈکے اقدام پر مکینو ں میںبرہمی ، شدید ٹریفک جام کااندیشہ ، بریج کے اسٹرکچرل آڈٹ کا شوشہ بھی چھوڑا گیا
لاڈ ایورشائن بریج کاریمپ توڑنے کےلئے اب بی ایم سی پی نارتھ وارڈ کے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر کرن دگاؤنکرکی جانب سے بریج سے متصل بورڈ آویزاں کیا گیا ہے۔اس نوٹس میںلکھا گیا ہے کہ ’’بائیک سواروں کوروکنے کیلئے رَیمپ توڑنا ہے۔ یہ بریج ۲۰۱۸ء میںپیدل چلنے والوں کیلئے بنایا گیا ہے۔ بائیک سواروں کی آمدورفت کےسبب پڑنےوالے بوجھ سے بریج کونقصان پہنچنے اوراسکے گرجانے کے اندیشے سے انکار نہیں کیا جاسکتا ۔اس لئے ’غیر قانونی‘ طریقے سے تعمیر کردہ ریمپ کوپی نارتھ وارڈ کی جانب سے توڑنے کامنصوبہ ہے نہ کہ بریج کوتوڑنے کا۔شہری یادرکھیں کہ بریج کوپیدل چلنے والوں کے لئے جاری رکھا جائے گا۔‘ ‘
اس نوٹس پرسب سے اہم سوال یہ ہے کہ بی ایم سی کو ۶؍برس گزرنے کے بعد یہ خیال کیوں آیا؟ دوسرے جوپل اور اس پربنایا گیا ریمپ شہری اتنی مدت سے استعمال کررہے ہیں، وہ ٹریفک جام سے نجات کا اہم ذریعہ ہے ،بی ایم سی ریمپ کوغیرقانونی کیوں اورکس بنیاد پربتارہی ہے ؟واضح ہوکہ گورے گاؤں ٹریفک انچارج جیونت پوار کے ذریعے پی نارتھ وارڈ کو یکے بعد دیگرے لکھے گئے دو خط سےیہ مسئلہ منظرعام پرآیا ہے۔
اس پر شہریوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ نوٹس چسپاں کئے جانے کےساتھ نیا حربہ استعمال کرتے ہوئے یہ شوشہ بھی چھوڑا گیا ہے کہ بریج کا اسٹرکچرل آڈِٹ کرایا جائے گا کیونکہ اس کے گرنے کاخطرہ ہے جبکہ ابھی محض ۶؍برس قبل اسے ۵؍کروڑکی لاگت سے تعمیر کیا گیا ہے۔ اس کے خلاف مقامی ذمہ داران سرگرم ہیں اوران کی جانب سے صدائے احتجاج بلند کرنے کےساتھ اتھاریٹیز سے رابطہ قائم کیا جارہا ہے۔ نیز عدالت سے رجوع کرنے کی بھی تیاری کی جارہی ہے۔ اس کے علاوہ یہ اندیشہ بھی ہےکہ یکم فروری کو بھاری پولیس بندوبست میںاسے توڑ دیا جائے۔ بریج توڑنے یا بند کرنے سے مالونی میںٹریفک کا ناقابل بیان مسئلہ پیدا ہوجائے گا۔
اس تعلق سے مختلف ایجنسیوں اور ذمہ داران کوخط لکھنے اورانتباہ دینے والے جمیل مرچنٹ نے کہاکہ ’’ ہم سب نگاہ رکھے ہوئے ہیں اورقانونی ماہرین سےبھی صلاح ومشورہ کیا جارہا ہے، ہم حسبِ ضرورت عدالت سے رجوع ہوںگے۔‘ ‘ ان کے مطابق ’’ پی نارتھ وارڈکے اسسٹنٹ میونسپل کمشنر ہوں یادیگر شعبوں کے اہلکار ،وہ یہ کیوں نہیںسمجھ رہے ہیں کہ متبادل نظم کئے جانے سے پہلے ریمپ کویا بریج کے کسی بھی حصے کوتوڑنے کا مطلب مالونی والو ںکوشدید پریشانی میںڈالنا ہے۔ اس لئے ہم ضرور ت کے مطابق عدالت سےبھی رجوع کریںگے۔ ‘‘
ایم آئی ایم لیڈیز ونگ کی سابق صدر رضوانہ خان نےکہاکہ ’’ آج بریج توڑنے کا منصوبہ بنایا گیا ہے ، بی ایم سی نے نوٹس لگادیا ہےلیکن نہ توایم ایل اے کا پتہ ہے اور نہ ہی ایم پی کا۔ بریج یا رَیمپ توڑنا مالونی والوں پر ظلم ہے۔ آخر مالونی کے اہم مسائل پر ان سیاست دانوں کی نگاہ کیوں نہیںپڑرہی ہے ؟‘‘
مالونی این جی اوزفورم میںشامل انور شیخ اورشمیم خان وغیرہ نے بھی کہاکہ ’’جب تک کوئی متبادل نظم نہیں کیا جاتا اس وقت تک بائیک سواروں کوروکنے کا مطلب مالونی والوں کو زبردست ٹریفک جام میںدھکیلنا ہے ۔اس لئے کہ مالونی سے باہر جانے کا محض ایک ہی راستہ بچتا ہے ۔ اگر ہم مہاڈا سے آئیںیا لگون روڈ سے ، ماروے روڈ پر ہی سب کو آنا ہوتا ہے۔ ایورشائن بریج محض ایک متبادل ہے اس سے پیدل اور بائیک سوار گزرتے ہیں۔ اس لئے شہری انتظامیہ ریمپ توڑنے کی ضد کرنے کے بجائے بائیک سواروں اور شہریوں کے لئے متبادل مہیاکرانے پرغور کرےتاکہ انہیں پریشانی نہ ہو ۔‘‘