۳۰؍ گھنٹے کے سرچ آپریشن کے بعد تاجر کی لاش برآمد ۔ نیوی، کوسٹ گارڈ اور سی آئی ایس ایف کے جوانوں نے کل ۱۰۰؍ افراد کو بچایا
EPAPER
Updated: December 19, 2024, 11:45 PM IST | Saadat Khan and Nadeem Asran | Mumbai
۳۰؍ گھنٹے کے سرچ آپریشن کے بعد تاجر کی لاش برآمد ۔ نیوی، کوسٹ گارڈ اور سی آئی ایس ایف کے جوانوں نے کل ۱۰۰؍ افراد کو بچایا
نیل کمل کشتی حادثہ میں جہاں نیوی سے وابستہ ۴؍ جوانوں کے علاوہ ۹؍ شہریوں کی موت ہوئی ہے ۔ وہیں اب تک گوا کے رہنے والے ایک ۷؍ سالہ بچہ کی نعش اب تک برآمد نہیں ہوسکی ہے۔ تاہم نیوی اور کوسٹ گارڈ نے حادثہ کے بعد مسلسل ۳۰؍ گھنٹے تک جاری آپریشن کے دوران ملاڈ کے رہنے والے ۴۴؍ سالہ تاجر کی لاش برآمد کر لی ہے اور نعش پوسٹ مارٹم کیلئے جے جے اسپتال روانہ کر دی ہے ۔ جبکہ گوا کے رہنے والے زوہان نثار احمد کی تلاش کیلئے نیوی اور کوسٹ گارڈ کا سرچ آپریشن جاری ہے ۔
پولیس نے نیوی بوٹ چلانے والےنیوی جوان کے خلاف لاپروائی اور ۱۳؍ افراد کی ہلاکت کا سبب بننے کے تحت کیس درج کیا ہے ۔قلابہ پولیس کی فراہم کردہ اطلاع کے مطابق بدھ کو ہونے والے دردناک حادثہ میں جو ۲؍ افراد اب تک لاپتہ تھے ان میں راجستھان سے تعلق رکھنے والے ملاڈ کے ایمیٹیشن جیولری کے تاجرہنسا رام بھاٹی(۴۴) بھی شامل تھے، ۳۰؍ گھنٹے سے زائد سرچ آپریشن کے بعد ان کی لاش برآمد کر لی گئی ہے ۔ وہیں ۷؍ سالہ زوہان نثار احمدکی لاش اب تک برآمد نہیں ہوسکی ہے جو اس حادثہ میں فوت ہونیوالی سفینہ نامی خاتون کیساتھ کشتی پر سوارتھا ۔ نیوی کے ۸؍ ایئر کرافٹ اور ہیلی کاپٹر کی مدد سے لاپتہ معصوم کو تلاش کرنے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے ۔ اس آپریشن میں کوسٹ گارڈ بھی شامل ہیں ۔
قلابہ پولیس نے مذکورہ بالا حادثہ اور اس ضمن میں کی جانے والی ابتدائی تفتیش کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے بتایا کہ اسپیڈ بوٹ پر نیوی سے وابستہ ۶؍ جوان سوار تھے ۔ پولیس کا کہنا ہے کہ ایسا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے کہ نئی اسپیڈ بوٹ کا ٹرائل لیا جارہا تھا اور اسی درمیان تکنیکی خرابی کے سبب اسپیڈ بوٹ کا ڈرائیور اپنا توازن کھو بیٹھا جس کی وجہ سے نیل کمل نامی بوٹ سے اسپیڈ بوٹ ٹکرائی ۔
نیوی کے جوان کے خلاف کیس درج
اس حادثہ میں جہاں نیوی کے ۴؍ جوان ہلاک ہوئے ہیں وہیں ۱۰؍ شہریوں کی بھی دردناک موت ہوئی ہے جس میں ۲؍ بچے اور۴؍ خواتین بھی شامل ہیں ۔ قلابہ کی سینئر پولیس انسپکٹر سواتی پاٹیکر کے بقول نیوی بوٹ چلانے والے ڈرائیور کے خلاف لاپروائی اور ۱۳؍ افراد کی ہلاکت کا سبب بننے کے تحت کیس تو درج کیا گیا ہے لیکن اب تک یہ واضح نہیں ہوسکا ہے کہ بوٹ فوت ہونے والوں میں سے کون سا جوان چلا رہا تھا۔یہ بھی واضح نہیں ہے کہ نیوی کے دو جوان جن میں ایک آئی این ایس اشونی اسپتال اوردوسرا سنگھانی کرنجے اسپتال میں زیر علاج ہے وہ زخمی جوان اس حادثہ کے ذمہ دار ہیں ۔
پولیس نے بتایا کہ ایلیفنٹا کے قریب ہونے والے حادثہ کے بعد جی این پی ٹی ، آئی این ایس اشونی ، سنگھانی کرنجا ، سینٹ جارج اور جے جے اسپتال میں ۱۱۵؍ متاثرین کو داخل کیا گیا ۔ جہاں نیوی سے وابستہ ۴؍ جوان، ۲؍ بچے اور ۴؍ خواتین سمیت ۱۳؍ افراد کو علاج سے قبل ہی مردہ قرار دے دیا گیا تھا ۔متوفین میں ۳؍ سال کا ماہی سائی رام پوار، ۸؍ سالہ کا ندھیش راکیش آہیر اس کے والد راکیش اور والدہ ہرشدہ کے علاوہ سفینہ اشرف پٹھان جو گوا کی رہنےوالی ہے ، پروین رام ناتھ شرما ، منگیش مہادیو ،محمد رحمٰن قریشی ، رما رتی دیوی گپتا ،مہندر سنگھ شیکھاوت، پرگیہ ونود کامبلے ، ٹی دیپک اور دیپک نیل کنٹھ واکچور شامل ہیں۔
اس حادثہ میں ممبئی پولیس جہاں ایک جانب مذکورہ بالا حادثہ کی تفتیش کررہی ہے اور اس سلسلہ میں حادثہ کا شکار ہونے والی بوٹ نیل کمل میں ضرورت سے زائد سیاحوں کو سوار کرنے کے علاوہ بوٹ کے دستاویزات کے درست ہونے اور آیا سبھی سواروں کیلئے لائف جیکٹ موجود تھا یا نہیں اس بات کا پتہ لگا رہی ہے اور اس ضمن میں میری ٹائم کو رپورٹ فراہم کرنے کی اپیل بھی کی ہے۔ وہیں بوٹ کے بے قابو ہونے اور فیری بوٹ سے ٹکرانے کی وجوہات کا پتہ لگانے کے لئے محکمہ دفاع نے بھی جانچ کمیٹی تشکیل دی ہے ۔ دفاع نےابتدائی تفتیش میں اسپیڈ بوٹ کے ٹرائل کا جواز پیش کیا ہے۔
۹؍متاثرین کو اسپتال سے رخصت مل گئی
کشتی حادثے کے ۹؍متاثرین کو بدھ کو سینٹ جارج اسپتال میں علاج کیلئے داخل کیا گیاتھا لیکن ان سبھی کو علاج کے بعد اسپتال سے رخصت کر دیاگیا ہے ۔ اس تعلق سے مذکورہ اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ ڈاکٹر ونائیک ساوڈیکر نے بتایا کہ ۹؍متاثرین کو بدھ کی شام ساڑھے ۶؍بجے اسپتال داخل کیا گیا تھا ۔ جن میں سے ۴؍ کاتعلق ممبئی اور ۲؍ اُترپردیش کے تھے جبکہ تلنگانہ ، حیدرآباد اور کرناٹک کے ایک ایک مریض تھے۔
متعلقہ کشتی میں سہولیات کی کمی پر سوال قائم
نیل کمل کشتی میں ضروری سہولیات، حفاظتی اقدامات اور حفاظتی سامان کی کمی کا معاملہ بھی سامنے آیا ہے ۔واضح رہے کہ سیاح ممبئی کے گیٹ وے آف انڈیا سے بڑی تعداد میں ایلیفینٹا کے ساتھ علی باغ بھی جاتے ہیں، لیکن اکثر کشتی والے مقررہ تعداد سے زیادہ بکنگ کرتے ہیں ۔ نیل کمل کشتی جوغرق ہو کر تباہ ہوئی وہ بھی اس سے مستثنیٰ نہیں تھی۔ اُصولاً کشتی میں سوار ہر مسافر کے پاس لائف جیکٹ ہونا ضروری ہے۔ بتایا گیا کہ نیل کمل کشتی کی گنجائش ۸۰؍ مسافروں کی ہے لیکن اس میں ۱۰۰؍سے زیادہ مسافر سوار تھے۔
گیٹ وے آف انڈیا اینڈ ایلیفینٹا جل واہتوک سنستھا کے چیئرمین سردارمرزا نے انقلاب کو بتایا کہ ’’ مذکورہ حادثہ نیوی کی اسپیڈبوٹ کی وجہ سے ہواہے ۔ حادثہ کی متعلقہ محکمے جانچ کررہےہیں ۔جانچ کے تعلق سے میٹنگیں جاری ہیںاور ہمیں بھی بلایا گیا ہے ۔ نیل کمل مہیش ٹورس اینڈٹراویل کی کشتی تھی جو حادثہ کا شکار ہوگئی ۔ حادثہ کی وجہ سے بدھ کو ایک دوگھنٹہ کیلئے کشتیوں کی خدمات بند رہیں کیونکہ راحت رسانی کا کام جاری تھا۔ جمعرات کو سروس معمول کےمطابق جاری رہی ،حادثہ کی وجہ سے چند دنوں تک سیاحوں کی آمد کم ہوگی ۔