صنعتی دنیا نے مرکزی بجٹ کے بارے میں کہا کہ اس سے متوسط طبقے کے خاندانوں کی کھپت کو بڑھانے اور معیشت کو رفتار دینے میں مدد ملے گی۔
EPAPER
Updated: February 02, 2025, 2:15 PM IST | Agency | New Delhi
صنعتی دنیا نے مرکزی بجٹ کے بارے میں کہا کہ اس سے متوسط طبقے کے خاندانوں کی کھپت کو بڑھانے اور معیشت کو رفتار دینے میں مدد ملے گی۔
صنعتی دنیا نے پارلیمنٹ میں پیش کئے جانے والے مرکزی بجٹ کو جرات مندانہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس میں کھپت پر مبنی ترقی کو فروغ دینے پر زور دیا گیا ہے، جس سے یہ متوسط طبقے کے خاندانوں کی کھپت کو بڑھانے اور معیشت کو رفتار دینے والا ثابت ہوگا۔
کامرس اینڈ انڈسٹری آرگنائزیشن فکی کے صدر ہرش وردھن اگروال نے مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعہ سنیچر کو پارلیمنٹ میں مالی سال ۲۶۔۲۰۲۵ءکیلئے پیش کردہ بجٹ پر اپنے ردعمل میں کہاکہ ’’ٹیکس میں رعایت کی حد کو بڑھا کر۱۲؍ لاکھ روپے کرنے سے متوسط طبقے کی قوت خرید میں اضافہ ہو گا جس سے کھپت کو فروغ ملے گا۔ اس کے علاوہ، درمیانے، چھوٹے اور انتہائی چھوٹے انٹرپرائزیز (ایم ایس ایم ای)، سیاحت اور چمڑے جیسے محنت کش شعبوں کے لیے اٹھائے گئے اقدامات سے روزگار کے مواقع میں بھی اضافہ ہوگا۔
اسوچیم کے صدر سنجے نائر نے مرکزی بجٹ کو ایک `جرات مندانہ قدم قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ بجٹ متوسط طبقے کے خاندانوں کی کھپت بڑھانے اور معیشت کو رفتار دینے والا ثابت ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے انفرادی ٹیکس دہندگان کو اہم راحت فراہم کی ہے، جس سے عوام کی قوت خرید میں اضافہ ہوگا اور کھپت کی حوصلہ افزائی ہوگی۔ نائر نے کہا کہ کھپت کی بڑھتی ہوئی طلب سرمایہ کاری کو فروغ دے گی، جس سے روزگار اور پیداوار میں اضافہ ہوگا۔ اس کے علاوہ بجٹ میں سیاحت، ٹیکسٹائل، دستکاری، جوتے اور کھلونے جیسے روزگار کے حامل شعبوں کو فوری فروغ دینے کی بات کی گئی ہے۔
کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) کے ڈائریکٹر جنرل، چندر جیت بنرجی نے اپنے ردعمل میں کہا کہ ’’مرکزی بجٹ ۲۶۔۲۰۲۵ء حکومت کے `بڑے اور `جرات مندانہ وژن کی عکاسی کرتا ہے جو ہندوستان کو ایک ترقی یافتہ ملک کی سمت میں آگے بڑھانے کے ساتھ ساتھ موجودہ معاشی ضروریات کو بھی پورا کرتا ہے۔ اس بجٹ میں ٹیکس میں کٹوتی، روزگار پیداکرنے اور گگ ورکرس کے لئے سماجی تحفظ جیسے اہم پہلوؤں پر خصوصی توجہ دی گئی ہے، جس سے کھپت کے اخراجات کو فروغ دینے کی کوشش کی گئی ہے۔‘‘ سی آئی آئی کے ڈائریکٹر جنرل نے کہا کہ بجٹ میں مالیاتی اصلاحات کو ترجیح دی گئی ہے۔ مالی سال ۲۰۲۵ء کے لیے مالیاتی خسارہ جی ڈی پی کا۴ء۸؍ فیصد رکھا گیا ہے، جب کہ ۲۰۲۶ء کے لیے اسے ۴ء۴؍ فیصد تک کم کرنے کا ہدف ہے۔ اس کے ساتھ ہی قرض سے جی ڈی پی کے تناسب کو کم کرنے کے منصوبے بنائے گئے ہیں، جس سے ہندوستان کے میکرو معاشی استحکام اور مالیاتی صحت کو تقویت ملے گی۔ آٹوموبائل ڈیلرس کی تنظیم فاڈا کے صدر سی ایس وگنیشور نے کہاکہ مرکزی بجٹ ایک متوازن اور ترقی پر مبنی بجٹ ہے، جس میں متوسط طبقے کے اخراجات، دیہی خوشحالی اور ایم ایس ایم ای کو بااختیار بنانے پر توجہ دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی معیشت کو مضبوط بنانے کے لیے دھن دھنیا کرشی یوجنا، جس سے ۱ء۷؍ کروڑ کسانوں کو فائدہ پہنچے گا اور اور کسان کریڈٹ کارڈ قرض کی حد میں توسیع جیسے اقدامات کئے گئے ہیں۔ اس سے ٹریکٹرس، چھوٹی کمرشیل گاڑیوں اور دو پہیوں کی فروخت میں نمایاں اضافہ ہونے کا امکان ہے۔
ایم ایس ایم ای:، سرمایہ کاری، کاروبار کی حد میں اضافہ
وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے سنیچر کو لوک سبھا میں پیش کردہ بجٹ ۲۶۔۲۰۲۵ء میں مائیکرو، اسمال اینڈ میڈیم انٹرپرائزیز (ایم ایس ایم ای) کو فروغ دینے کے لیے کئی اہم تجاویز پیش کیں، جن میں ان کی درجہ بندی میں زیادہ سے زیادہ سرمایہ کاری اور کاروبار کی حد میں توسیع شامل ہے۔ سیتا رمن نے زراعت کے بعد ایم ایس ایم ای سیکٹر کو ہندوستانی معیشت کا دوسرا انجن قرار دیا اور ان کی تعریف میں ترمیم کرتے ہوئے ان کے پلانٹ اور مشینری میں سرمایہ کاری کی زیادہ سے زیادہ حد۲ء۵؍ گناکردیاہے۔
انشورنس سیکٹر کے لیے ایف ڈی آئی کی حد ۱۰۰؍فیصد
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے سنیچر کو لوک سبھا میں ۲۶۔۲۰۲۵ء کا عام بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ انشورنس سیکٹر کے لئے براہ راست غیر ملکی سرمایہ کاری کی حد کو ۷۴؍فیصد سے بڑھاکر۱۰۰؍ فیصد کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بجٹ کا مقصد اگلے ۵؍ برسوں میں تمام ۶؍ شعبوں میں تبدیلی کی اصلاحات کی پہل کرنا ہے اس سے ترقی کی صلاحیت اور عالمی مسابقت میں اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ان شعبوں میں سے ایک فنانس سیکٹر بھی شامل ہے۔
معیشت میں سرمایہ کاری بڑھانے کے لیے مختلف شعبوں میں اصلاحات کی تجویز
مرکزی وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے سنیچر کو لوک سبھا میں مرکزی بجٹ پیش کرتے ہوئے معیشت میں سرمایہ کاری کے تیسرے انجن کے طور پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) کو ریاستوں کی مدد۲۰۲۵ء سے۳۰؍ کے لیے اثاثہ منیٹائزیشن پلان، کان کنی کے شعبے اور گھریلو مینوفیکچرنگ میں کثیر شعبوں میں اصلاحات کی تجویز پیش کی۔ سیتا رمن نے بجٹ کی تجویز میں کہا کہ انفراسٹرکچر سے وابستہ ہر وزارت۳؍ سالہ پائپ لائن پروجیکٹس لائے گی جنہیں پی پی پی موڈ میں لاگو کیا جا سکے۔ ریاستوں کو بھی ایسا کرنے کی ترغیب دی جائے گی اور وہ پی پی پی کی تجاویز تیار کرنے کے لیے انڈیا انفراسٹرکچر پروجیکٹ ڈیولپمنٹ فنڈ (آئی آئی پی ڈی ایف) اسکیم سے مدد حاصل کر سکتی ہیں۔ سرمایہ کاری کے اخراجات اور اصلاحات کے لئے تحریک دینے کے مقصد سے وزیر خزانہ نے ریاستوں کو ۵۰؍سال کی مدت کے ساتھ سود سے پاک قرضوں کے لیے۱ء۵؍ لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کی تجویز پیش کی۔ انہوں نے کہا کہ ۲۰۲۱ء میں اعلان کردہ پہلی اثاثہ منیٹائزیشن اسکیم کی کامیابی کو آگے بڑھاتے ہوئے نئے پروجیکٹس میں۱۰؍ لاکھ کروڑ روپے کی سرمایہ کاری کے لیے سال ۳۰۔۲۰۲۵ء کے لیے دوسری اثاثہ منیٹائزیشن اسکیم شروع کی جائے گی۔