• Sat, 23 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

امبوج واڑی انہدامی کارروائی: بامبے ہائی کورٹ کا مرکزی اور ریاستی حکومت کو نوٹس

Updated: November 07, 2024, 1:31 PM IST | Nadeem Asran | Mumbai

جھوپڑا واسیوں سے متعلق بنائی گئی گائیڈ لائن کے باوجود بی ایم سی کے ذریعہ موسم باراں میں گزشتہ ماہ جون میں مالونی اور ملاڈ میں واقع امبوج واڑی علاقے میں بی ایم سی کے جھوپڑا واسیوں کے خلاف انہدامی کارروائی کی گئی تھی ۔

Bombay High Court. Photo: INN
بامبے ہائی کورٹ۔ تصویر: آئی این این

جھوپڑا واسیوں سے متعلق بنائی گئی گائیڈ لائن کے باوجود بی ایم سی کے ذریعہ موسم باراں میں گزشتہ ماہ جون میں مالونی اور ملاڈ میں واقع امبوج واڑی علاقے میں بی ایم سی کے جھوپڑا واسیوں کے خلاف انہدامی کارروائی کی گئی تھی ۔ اس کے خلاف سماجی رضا کار میدھا پاٹکر کے ذریعہ داخل کی گئی عرضداشت پر  شنوائی کےد وران کورٹ نے مرکزی اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے مانسون کے دوران کارروائی کرنے کی وجہ طلب کی ہے ۔  میدھا پاٹکر نے مذکورہ بالا علاقوں میں آباد جھوپڑا واسیوں کے خلاف کی جانے والی کارروائی پر ایکشن لینے اور متاثرین کو متبادل جگہ فراہم کرنے کامطالبہ کرتے ہوئے بامبے ہائی کورٹ میں عرضداشت داخل کی تھی ۔ اس پر ہونے والی  شنوائی کے دوران بامبے ہائی کورٹ کی دو رکنی بنچ کے جسٹس اجئے گڈکری اور جسٹس کمل کاتھا نے ریاستی اور مرکزی حکومت کے علاوہ ریاستی پرنسپل سیکریٹری ، بی ایم سی اور ایس آر اے اتھاریٹی ، ڈسٹرکٹ کلکٹر،ڈپٹی کلکٹر اور ممبئی پولیس کو بھی نوٹس جاری کیا ہے اور جواب طلب کیا ہے ۔ دوران سماعت میدھا پاٹکر کی جانب سے جھوپڑا واسیوں کا دفاع کرتے ہوئے وکیل ایس بی تلیکر نے دو رکنی بنچ کو بتایا کہ ’’ جھوپڑا واسیوں کی باز آباد کاری کے سلسلہ میں حکومت کی منطور شدہ قرار داد اور مرکزی حکومت کے ذریعہ پردھان منتری آواس یوجنا جیسی اسکیموں کی موجودگی کے باوجود جھوپڑا واسیوں کو بےگھر کر دیا گیا ۔ یہی نہیں مانسون میں ان کا آشیانہ اجاڑنے کے باوجود انہیں متبادل گھر فراہم نہیں کیا گیا ۔وکیل کا یہ بھی الزام تھا کہ انہدامی کارروائی سے قبل نہ تو پیشگی نوٹس دیا گیا اور نہ ہی دیگر قواعد پر عمل کیا گیا ۔وکیل نے یہ بھی بتایا کہ انہدامی کارروائی کے بعد جھوپڑا واسیوں نے اسٹیٹ ہیومن رائٹس کمیشن میں بھی شکایت کی تھی لیکن انہوں نے بھی کچی آبادی میں رہنے والوں کی فریاد نہیںسنی۔بعدازیںکورٹ نےفراہم کردہ اطلاعات کا جائزہ لینے کے بعد مرکزی و ریاستی حکومت کے علاوہ دیگر متعلقہ محکموں کو نوٹس جاری کیا اور جواب داخل کرنے کا حکم دیا ہے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK