• Mon, 25 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کارروائی کرنے والوں کا آئی کارڈ طلب کرنا جرم نہیں، عدالت نے۳؍وکلاء کیخلاف کیس کو خارج کر دیا

Updated: November 25, 2024, 11:05 AM IST | Nadeem Asran | Mumbai

۱۷؍ سال کی طویل قانونی جنگ کے بعد ۳؍ وکلاء کو اُس وقت راحت مل گئی جب ایک سرچ آپریشن کے دوران سی بی آئی افسر سے شناختی کارڈ بتانے کی اپیل کرنے پر ایجنسی نے وکلاء کے خلاف قانونی کام میں مداخلت کرنے اور افسر کے کام میں رخنہ ڈالنے کے تحت کیس درج کیاتھا۔

Bombay High Court. Photo: INN
بامبے ہائی کورٹ۔ تصویر : آئی این این

۱۷؍ سال کی طویل قانونی جنگ کے بعد ۳؍ وکلاء کو اُس وقت راحت مل گئی جب ایک سرچ آپریشن کے دوران سی بی آئی افسر سے شناختی کارڈ بتانے کی اپیل کرنے پر ایجنسی نے وکلاء کے خلاف قانونی کام میں مداخلت کرنے اور افسر کے کام میں رخنہ ڈالنے کے تحت کیس درج کیاتھا، کورٹ نے ان پر عائد کردہ الزامات کو خارج کرتے ہوئے کیس کو ختم کرنے کا حکم دیا ہے۔ کورٹ کے بقول کسی بھی آپریشن کے دوران ایجنسی کے افسروں سے ان کا شناختی کارڈ دیکھنے کی اپیل کرنا کوئی جرم نہیں ہے۔ 
  واضح رہےکہ۱۷؍ سال کے طویل عرصہ سے التوا کا شکار مقدمہ کا سامنا کرنے والے وکلاء گووند کمار دریانومل تلے راج، ہریش سوربھ راج موٹوانی اور پرتیک سنگھوی نے بامبے ہائی کورٹ کی سنگل بنچ کے جسٹس ملند این جادھو کو بتایا کہ ’’ نومبر ۲۰۰۷ء کو سی بی آئی نے ’ون روف پرائیویٹ لمیٹیڈ‘ کمپنی جو ممبئی کے واکولہ میں واقع ہے اور اس کی مالک سونل چتروڈا ہے، کے خلاف سی بی آئی نے بد عنوانی کے تحت کیس درج کیا تھا۔ اس سلسلہ میں سی بی آئی نے سرچ آپریشن کیا تھا۔ سرچ آپریشن کے دوران مذکورہ بالا کمپنی کے تینوں وکلاء جن میں ۲؍ وکلاء کی عمراس وقت ۷۲؍ اور ۷۶؍ سال ہے، نے اپنی نگرانی میں سرچ آپریشن کرانے والے وہاں موجود افسر بالا چندر موریشور چونکر سے ان کا شناختی کارڈ بتانے کی اپیل کی تھی۔ ‘‘
 انہوں نےکورٹ کومزیدبتایاکہ افسر کی شناخت پوچھنے پر نہ صرف ان کے خلاف قانونی کام میں مداخلت کرنے بلکہ افسرکے ساتھ مار پیٹ کرنے کے تحت جھوٹا کیس درج کردیا تھا۔ دوران سماعت تفتیشی ایجنسی عائد کردہ الزامات کےسلسلہ میں کوئی ٹھوس ثبوت پیش نہیں کر سکی۔ اس پر کورٹ نے سی بی آئی افسراور پولیس کی سخت سرزنش کرتے ہوئے کیس کے التوا کا شکار ہونے پر سخت سرزنش کی اور وکلاء پر عائد کردہ الزام کو خارج کردیا۔ ساتھ ہی کورٹ نے یہ کہتے ہوئے پولیس کو کیس ختم کرنے کا حکم دیا کہ’’ کسی بھی تفتیش کے دوران پولیس سے اس کی شناخت پوچھنا نہ تو جرم ہے، نہ غیر قانونی ہے اور نہ ہی قانونی کام میں مداخلت کرنے کے مترادف ہے۔ ‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK