۷؍ اکتوبر کے بعد سے۱۳ء۱؍ لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے، حملوں کی وجہ سے گھروں کو لوٹنے کی اپیل بے سود۔
EPAPER
Updated: September 15, 2024, 12:01 PM IST | Agency | Beirut
۷؍ اکتوبر کے بعد سے۱۳ء۱؍ لاکھ افراد نقل مکانی پر مجبور ہوگئے، حملوں کی وجہ سے گھروں کو لوٹنے کی اپیل بے سود۔
غزہ جنگ چھڑنے کے بعد سے اسرائیل اور لبنان کی جنگجو تنظیم حزب اللہ کے درمیان جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔ اسرائیل کی جانب سے مسلسل بمباری کے نتیجے میں سرحدی دیہات سے نقل مکانی کرنے والے ہزاروں لبنانی شہری ابھی تک اپنے گھروں کو لوٹ نہیں سکے ہیں۔ یہاں تک کہ یہ لوگ روزی کے حصول سے بھی محروم ہیں۔
اقوام متحدہ کے زیر انتظام رابطہ کار دفتر برائے انسانی امور کی نئی رپورٹ کے مطابق رواں ماہ ۶؍ ستمبر تک لبنان کے سرحدی جنوبی دیہات سے ۱۳ء۱؍ لاکھ سے زیادہ افراد نقل مکانی کر چکے ہیں۔ گذزشتہ ماہ ۸؍اگست تک یہ تعداد ۱ء۰۲؍لاکھ تھی۔ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ نے ۲۵؍ اگست کو عوام سے مطالبہ کیا تھا کہ وہ معمول کی زندگی کی طرف لوٹ آئیں جس کا مطلب بے گھر افراد کی اپنے دیہات واپسی سمجھا گیا تاہم کسی نے بھی اس پر عمل نہیں کیا بلکہ ان افراد کی تعداد میں گزشتہ دو مہینوں میں اضافہ ہوا ہے۔
لبنان کے سرحدی قصبے کفر کلا کے ایک باشندے نے العربیہ ڈاٹ نیٹ اور الحدث ڈاٹ نیٹ کو بتایا کہ اس کا قصبہ تقریبا ًخالی ہو چکا ہے۔ اس نے مزید بتایا کہ اسرائیلی بم باری کے نتیجے میں کفر کلا میں ۱۵۰۰؍ رہائشی یونٹوں میں سے ۵۰۰؍ سے زیادہ یونٹ تباہ ہو چکی ہیں۔ ایک اور شخص کے مطابق علاقے میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلی ہے اور جنگ کے حتمی طور پر ختم ہونے سے پہلے وہاں واپسی ممکن نہیں۔ البتہ میس الجبل اور العدیشہ کے قصبوں میں متعدد کاروباری افراد عارضی طور پر واپس لوٹ آئے تا کہ گوداموں سے اپنا سامان منتقل کر سکیں۔ ایسا لبنانی فوج اور بین الاقوامی فوج کے ساتھ رابطہ کاری سے ہوا۔
لبنان کے سرحدی دیہات اور قصبوں میں تباہی کا حجم بہت بڑا ہے۔ یہاں سے نقل مکانی کرنے والوں کی اکثریت سرحد سے نسبتاً دور واقع علاقوں کا رخ کر چکی ہے۔ سرحدی پٹی پر امن و استحکام سے قبل یہ افراد واپسی کے خواہش مند نہیں ہیں۔ گزشتہ برس ۸؍ اکتوبر سے حزب اللہ تقریباً روزانہ کی بنیاد پر اسرائیل کے ساتھ مقابلے کی کارروائیوں میں مصروف ہے۔