• Fri, 22 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

۲۱۰۰؍ کروڑ کی رشوت؟ اڈانی پر شکنجہ، گرفتاری کا حکم، شیئر زمیں بوس

Updated: November 21, 2024, 11:30 PM IST | New York

امریکی عدالت نے گوتم اڈانی اور بھتیجے ساگر اڈانی کیخلاف گرفتاری وارنٹ جاری کردیا، اندرونِ وطن بھونچال، بیرونِ وطن بدنامی، کانگریس حملہ آور، بی جے پی نروس، اڈانی کی وضاحت

Gautam Adani
گوتم اڈانی

 اڈانی گروپ کے چیئرمین اور ملک کے دوسرے امیر ترین صنعتکار گوتم اڈانی ایک بار پھربڑی مشکل میں پھنستے نظر آرہے ہیں۔اڈانی اور دیگر  ۷؍ افراد پر امریکہ میں اربوں ڈالر کی رشوت ستانی اور  فریب دہی کاسنگین الزام   عائد ہوا ہے۔ اس کیس کی سماعت امریکی عدالت میں ہوئی جس میںاڈانی اور ان کے بھتیجے ساگر اڈانی کے خلاف نہ صرف فرد جرم عائد کردی گئی بلکہ دونوں کے خلاف گرفتاری کے وارنٹ جاری کردئیے گئے۔ اڈانی گروپ کے لئے فرد جرم جتنی حیرت انگیز تھی اس سے کہیں زیادہ  دونوں کے خلاف گرفتاری کا وارنٹ جاری ہوجانا رہا۔ اڈانی گروپ یا مودی حکومت کسی کو بھی یہ توقع نہیں تھی کہ امریکی عدالت میں دونوں  کے خلاف اتنا سخت موقف اپنایا جائے گا اور دونوں کی فوری گرفتاری کے احکامات بھی  جاری کردئیے جائیں گے ۔  
اڈانی کے شیئرس میں بھونچال
  اس معاملے میں نام آنے کے بعد اڈانی گروپ نے امریکہ میں ۶۰۰؍ ملین ڈالرس کے بونڈس منسوخ کر دئیے ہیں۔ ان سنگین الزامات کے بعد اڈانی گروپ کے حصص میں۲۰؍فیصد تک کی کمی دیکھی گئی جبکہ بامبے اسٹاک ایکسچینج میں اڈانی گرین کے حصص میں۱۸؍ فیصد کی بڑی کمی واقع ہوگئی ۔ دن بھر میں ہی اڈانی گروپ کے شیئرس زمیں بوس ہو گئے اور اڈانی کی دولت میں ۱۰؍ بلین ڈالرس سے زیادہ کی گراوٹ درج کی گئی جو ایک دن میں اب تک کا ریکارڈ بتایا جارہا ہے۔ 
اڈانی گروپ نے الزامات سے انکار کیا 
 دن بھر شیئر مارکیٹ میں ہنگامہ ، سیاسی و قانونی سطح پر زلزلے جیسے حالات کے درمیان اڈانی گروپ نے امریکہ میں رشوت ستانی کے الزامات کو جھوٹا اور بے بنیاد قرار دیا ہے۔کمپنی کی جانب سے جاری وضاحتی بیان میں کہا گیا کہ ’’اڈانی گروپ اپنے کام کے تمام شعبوں میں نظام، شفافیت اور ریگولیٹری تعمیل کے اعلیٰ ترین معیار کو برقرار رکھنے کیلئے ہمیشہ پرعزم رہا ہے۔ ہم اپنے اسٹیک ہولڈرس، شراکت داروں اور ملازمین کو یقین دلاتے ہیں کہ ہم قانون کی پاسداری کرنے والا ادارہ ہیں۔‘‘ اڈانی گروپ نے پریس نوٹ میں مزید کہا کہ فرد جرم میں صرف الزامات ہیں اور جب تک جرم ثابت نہ ہو ملزمین کو بے قصور سمجھا جاتا ہے۔ اڈانی گروپ اس معاملے میں قانونی اقدامات پر بھی غورکررہاہے۔
معاملہ اصل میں کیا ہے ؟
 امریکی شہر بروکلین کی عدالت میں امریکی محکمہ انصاف اور امریکی سیکوریٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن کی جانب سے   دائر کئے گئے مقدمے میں اڈانی اور ان کے ساتھیوں پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے ہندوستانی حکومت سے شمسی توانائی کے ٹھیکے حاصل کرنے کیلئے ۲۵۰؍ ملین ڈالر (تقریباً  ۲۱؍ سو کروڑ روپے) رشوت دی۔اڈانی گروپ پر پہلے بھی امریکی شارٹ سیلر ہنڈن برگ ریسرچ کی جانب سے ٹیکس چوری کرنے کا الزام لگایا گیا تھا، جس کی کمپنی نے تردید کی تھی۔امریکی محکمۂ انصاف کے مطابق اڈانی گروپ نے ۳؍ بلین ڈالر کے قرض اور بونڈس حاصل کرنے کیلئے امریکی سرمایہ کاروں سے اپنی بدعنوانی کو چھپایا۔ کیس کی تفصیلات میں کہا گیا کہ ملزمین نے امریکی سرمایہ کاروں کو جھوٹے دعوؤں کے ذریعے راغب کیا اور رشوت کی ادائیگی کو پوشیدہ رکھا۔پراسیکیوٹرس نے الزام عائد کیا کہ اڈانی اور دیگر ملزمین نے امریکی سرمایہ کاروں سے فنڈس اکٹھا کرنے کے منصوبے کے بارے میں صاف جھوٹ بولا۔
کس کس پر الزام ہے 
  پانچ نکاتی فرد جرم میں ساگر اڈانی، وینیت ایس جین اور دیگر افراد، جو امریکہ، سنگاپور اور ہندوستان میں مقیم ہیں، ایک آسٹریلوی شہری اور آندھرا پردیش کے ایک سرکاری اہلکار جن کی عدالتی دستاویزات میں ’فارین آفیشل ون ‘ کے طور پر شناخت کی گئی ہے، پر امریکی وفاقی قوانین کی خلاف ورزی کا الزام لگایا گیا ہے۔ الزام ہے کہ  ملزمین نے انصاف میں رکاوٹ ڈالنے کیلئے الیکٹرانک شواہد مٹا دیئے اور جسٹس ڈپارٹمنٹ، سیکورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن (ایس ای سی) اور ایف بی آئی کے نمائندوں سے جھوٹ بولا۔ اس معاملے میں ایس ای سی نے ایک علاحدہ دیوانی مقدمہ بھی دائر کیا ہے۔ پراسکیوٹرز کا کہنا ہے کہ اڈانی خاندان اور اڈانی گرین اینرجی کے سابق سی ای او وینیت جین نے قرضوں اور بونڈس کی شکل میں۳؍ بلین ڈالر سے زیادہ رقم اکٹھا کی جبکہ اپنی بدعنوانی کو قرض دہندگان اور سرمایہ کاروں سے چھپایا۔فرد جرم کے مطابق کچھ سازشی افراد نے نجی طور پر گوتم اڈانی کیلئے ’نیومیرو اُونو‘ اور ’بِگ مین‘ جیسے کوڈ نام استعمال کئےجبکہ ساگر اڈانی  اپنے موبائل فون کے ذریعے رشوت سے متعلق معاملات پر نظر رکھتے رہے۔
کیس کی مزید تفصیلات 
  یہ کیس بنیادی طور پر اڈانی گرین اینرجی لمیٹڈ اور ایک دیگر کمپنی کے درمیان۱۲؍ گیگا واٹ شمسی توانائی ہندوستانی حکومت کو فروخت کرنے کے معاہدے کے گرد گھومتا ہے۔ امریکی فرد جرم کے مطابق  اڈانی گروپ نے وال اسٹریٹ کے سرمایہ کاروں کو کئی ارب ڈالر کے اس منصوبے میں شامل کرنے کیلئے جھوٹے ریکارڈس بنائے جبکہ ہندوستان میں حکومتی عہدیداروں کو۲۶؍ کروڑ ۵۰؍لاکھ ڈالرس کی رشوت دی یا دینے کا منصوبہ بنایا

 اسی دوران ایک دیگر دیوانی کارروائی میں امریکی سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن نے اڈانی اور دو دیگر ملزمین پر امریکی سیکوریٹیز قوانین کی خلاف ورزی کا الزام عائد کیا ہے۔ریگولیٹر مالی جرمانے اور دیگر پابندیوں کا مطالبہ کر رہا ہے۔ ایس ای سی کے انفورسمنٹ ڈویژن کے قائم مقام ڈائریکٹر سنجے وادھوا نے اے پی کو بتایا کہ گوتم اور ساگر اڈانی پر الزام ہے کہ انہوں نے سرمایہ کاروں کو یہ یقین دلا کر اپنی کمپنی کے بانڈ خریدنے پر آمادہ کیا کہ نہ صرف اڈانی گرین کے پاس ایک مضبوط اینٹی برائبری کمپلائنس پروگرام موجود تھا بلکہ کمپنی کی اعلیٰ انتظامیہ نے کبھی رشوت دینے کا وعدہ نہیں کیا اور نہ کرے گی۔
  اس معاملے میں کانگریس پارٹی نے اڈانی گروپ پر شدید حملہ کیا  اور ساتھ میں مودی حکومت کو بھی لپیٹ لیا ہے۔کانگریس کے جنرل سیکریٹری انچارج شعبہ مواصلات جے رام رمیش نے اس پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ اڈانی اور ان کے ساتھیوں کے خلاف امریکہ میں دائر کی گئی فرد جرم ہندوستانی حکومت کی بدعنوانیوں اور سیکوریٹی قوانین کی خلاف ورزیوں کی تحقیقات کی ضرورت کو ظاہر کرتی ہے۔جے رام رمیش نے مزید کہا کہ کانگریس نے جنوری ۲۰۲۳ء سے ہی اڈانی گروپ کے حوالے سے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کا مطالبہ کیا تھا ۔ جے رام رمیش نے اس فرد جرم کو ایک بڑی کامیابی قرار دیا اور کہا کہ اس نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اڈانی گروپ کی بدعنوانیوں اور فریب  دہی کی کئی دہائیوں پر محیط تاریخ ہے، جسے ہندوستانی وزیر اعظم کی سرپرستی حاصل رہی۔  یہ بات بھی اہم ہے کہ یہ تحقیقات ایک غیر ملکی عدالت نے کی ہیں جس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج بورڈ آف انڈیا (سیبی)، اڈانی گروپ کے خلاف ہونے والی خلاف ورزیوں کی تحقیقات میں ناکام رہے ہیں۔ اس لئے مادھوی پوری کو  فوراً بھی ہٹایا جائے۔ 
 اس معاملے میں بی جے پی کی جانب سے  اڈانی کا کھل کر تو دفاع نہیں کیا گیا لیکن کانگریس پر ضرور شدید حملہ کیا گیا ۔ پارٹی کی جانب سے کہا گیا کہ یہ سب ملک کو بدنام کرنے کی کانگریس کی سازش ہے کیوں کہ وہ وزیر اعظم مودی اور ملک کے ایک عزت دار صنعتکار کو اس طرح سے ذلیل کرنے میں ہمیشہ آگے رہتی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK