فلسطینی عوام کیساتھ تاریخی ناانصافی ہو رہی ہے، روس کے صدرپوتن کا بیان۔ ایران کے صدر محمود پزشکیان نے برکس اراکین کو غزہ اور لبنان جنگ ختم کرانے میں اہم کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔
EPAPER
Updated: October 25, 2024, 10:26 AM IST | Kazan
فلسطینی عوام کیساتھ تاریخی ناانصافی ہو رہی ہے، روس کے صدرپوتن کا بیان۔ ایران کے صدر محمود پزشکیان نے برکس اراکین کو غزہ اور لبنان جنگ ختم کرانے میں اہم کردار ادا کرنے کی اپیل کی۔
برکس سربراہی اجلاس میں غزہ میں جاری اسرائیلی حملوں پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ مشترکہ اعلامیے میں مشرق وسطی کی صورتحال پر شدید تشویش ظاہر کی گئی۔ غزہ اور مغربی کنارے پر اسرائیل کی بمباری سے بڑے پیمانے پر فلسطینی شہریوں کی اموات، جبری انخلاء اور تباہی پر فکرمندی کا اظہار کیا گیا۔ مشترکہ اعلامیے میں لبنان کی صورتحال پر بھی عالمی برداری کو خبردار اور شہریوں کی جانوں کے نقصان پر اظہار افسوس کیا گیا ہے۔ برکس کے مشترکہ اعلامیے میں یوکرین کے معاملے پر اقوام متحدہ کے چارٹر پرعمل اور تنازع کو مذاکرات سے حل کرنے پر زوردیا۔
جب تک مسئلہ فلسطین حل نہیں ہوگا، تشدد کا تسلسل بھی ختم نہیں ہوگا: پوتن
برکس سربراہی اجلاس میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہےکہ ’’فلسطینی عوام کے ساتھ تاریخی ناانصافی ہو رہی ہے اور اس ناانصافی کی اصلاح سے ہی مشرق وسطیٰ میں امن کی ضمانت ممکن ہے۔ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا، تشدد کا تسلسل نہیں ٹوٹے گا۔ ‘‘ پوتن نے قازان میں منعقدہ برکس سربراہی اجلاس میں ’’وسیع برکس+‘‘ اجلاس سے خطاب کیا ہے۔ انہوں نے زیادہ منصفانہ عالمی نظام کی طرف رجوع کے عمل کو دشوارقرار دیا اورکہا ہے کہ’’منصفانہ عالمی نظام میں منتقلی کا عمل ان طاقتوں کی طرف سے روکا جا رہا ہے جو ہر چیز پر قبضے کی منطق کے ساتھ سوچنے اور عمل کرنے کی عادی ہیں۔ ‘‘ پوتن نے کہا ہے کہ متبادل، قابل اعتماد اور دباؤ سے پاک، کثیر الجہتی مالیاتی طریقہ کار اور نئی پیداواری زنجیریں قائم کرنے کی ضرورت ہے۔ بین الاقوامی نقل و حمل کے راستوں کی صلاحیت میں اضافہ اور بہتری نہایت اہمیت کے حامل پہلو ہیں۔ غزہ پٹی میں ۴۰؍ ہزار سے زائد افراد کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئےپوتن نے کہا ہے کہ ’’غزہ میں گذشتہ سال شروع ہونے والا تصادم اب لبنان تک پھیل چکا ہے اور خطے کے دیگر ممالک بھی متاثر ہو رہے ہیں۔ ایران اور اسرائیل کے درمیان تصادم کی سطح میں بھی تیزی سے اضافہ ہوا ہے۔ یہ سب ایک زنجیری ردعمل ہے جس نے مشرق وسطیٰ کو بھرپور جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ ‘‘ فلسطین کے معاملے میں اقدامات کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے انہوں نے کہا ہے کہ ’’فلسطینی عوام کے ساتھ تاریخی ناانصافی کی جا رہی ہے اور اس ناانصافی کی اصلاح ہی مشرق وسطیٰ میں امن کی ضمانت دے سکتی ہے۔ جب تک یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا، تشدد کا تسلسل بھی ختم نہیں ہو گا۔ لوگ مستقل بحرانی ماحول میں زندگی گزارتے رہیں گے۔ ‘‘ پوتن نے کہا ہےکہ آج کے اجلاس میں ہم خراب ہوتی مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر سنجیدگی سے بات کریں گے۔
ایران کا غزہ اور لبنان میں ’جنگ ختم‘ کرنے پر زور
ایران کے صدر مسعود پزشکیان نے بدھ کو برکس سربراہ اجلاس میں لیڈران پر غزہ اور لبنان میں ’جنگ ختم‘ کرنے پر زور دیا۔ اے ایف پی کے مطابق ایرانی صدر نے اجلاس میں خطاب کے دوران کہا ’’میں برکس گروپ کے تمام بااختیار رہنماؤں پر زور دیتا ہوں کہ وہ اپنی انفرادی اور اجتماعی صلاحیتوں کو غزہ اور لبنان میں جنگ ختم کرنے کے لیے استعمال کریں۔ ‘‘
پوتن پزشکیان کی خوشگوار ملاقات
روس صدارتی محل `کریملن کے جاری کردہ بیان کے مطابق پوتن اور پزشکیان نے برکس سربراہی اجلاس کے دوران، ملاقات کی ہے۔ ذرائع ابلاغ سے گفتگو کے دوران پوتن نے روس اور ایران کے باہمی تعلقات کا ذکر کیا اورکہا ہے کہ ’’ہمارے دوستانہ و تعمیری تعلقات بتدریج فروغ پا رہے ہیں۔ تجارت اور معاشی شعبے میں روس۔ ایران تعاون کے مثبت ترقی رجحان کو برقرار رکھنا ہماری اہم ذمہ داری ہے‘‘ پوتن نے دو طرفہ تعلقات میں شمال۔ جنوب بین الاقوامی رسل و رسائل راہداری منصوبے اور بوشہر جوہری پاور پلانٹ کے دوسرے اور تیسرے پاور یونٹوں کی تعمیر کو ترجیحی امور قرار دیا ہے۔ پوتن نے کہاہے کہ ’’ہم جلد ہی روس اور ایران کے درمیان جامع حکمت عملی شراکت داری معاہدہ پر دستخط کریں گے۔ اس معاہدہ اور دیگر اہم دستاویزات پر دستخط کرنے کے لیے، ہماری دورہ روس کی دعوت قبول کرنے پر بھی ہم آپکےشکر گزار ہیں۔ ‘‘ پزشکیان نے بھی کہا ہے کہ روس کیساتھ ہمارے تعلقات حکمت عملی سطح پر ہیں اور دونوں ممالک کے مفاد میں ہیں۔ پزشکیان نے امریکہ کی جانب سے ایران اور روس پر عائد پابندیوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’مجھے یقین ہے کہ ہم رکاوٹوں کو دُور کر سکتے اور ان تمام مراحل کو حل کر سکتے ہیں جنہیں امریکہ خراب کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ ‘‘
اردگان نے بھی پوتن سے ملاقات کی
ترکی کے صدر رجب طیب اردگان نے برکس سربراہی اجلاس کے دوران ’قازان ایکسپو‘ میں روس کے صدر ولادیمیر پوتن سے ملاقات کی ہے۔ ان کی پوتن کے ساتھ گفتگو تقریباً ایک گھنٹے تک جاری رہی۔ صدر اردگان نے ملاقات کے میڈیا کیلئے کھلے حصے میں برکس سربراہی اجلاس کی توسیعی سربراہی نشست میں مدعو کئے جانے اور اجلاس کی میزبانی پر ولادیمیر پوتن کا شکریہ ادا کیا اور ان سے دوبارہ ملاقات پر اظہارِ مسرت کیا ہے۔ پوتن نے بھی اپنے خطاب میں کہا ہےکہ روس۔ ترکی تعلقات، مختلف شعبوں میں کئی برسوں کی شراکت داری و تعاون کے تجربے پر استوار ہیں اور اچھی ہمسائیگی اور تعمیری خصائص کے حامل ہیں۔ ہم آپ کے ساتھ دو طرفہ اور بین الاقوامی ایجنڈے کے حالیہ مسائل پر باقاعدہ مکالمہ جاری رکھے ہوئے ہیں ۔ ‘‘