Updated: June 27, 2024, 8:17 PM IST
| London
بر طانیہ میں عام انتخابات سے کچھ دن قبل ہزاروں ڈاکٹر تنخواہ اور کام کی شرائط کی اپنی مانگوں کے متعلق ہڑتال پر ہیں۔ ان کی شکایت ہے کہ حکومت نے ان کے مسئلہ کا تصفیہ کئے بغیر انتخاب کا اعلان کر دیا جبکہ حکام کا کہنا ہے اس سے قبل جب تنخواہ میں اضافہ کیا گیا تھا تبھی ڈاکٹروں سے انتخاب سے قبل تنخواہ دینے سے معذوری ظاہر کی گئی تھی۔
برطانیہ میں ڈاکٹروں کی ہڑتال کا ایک منظر۔ تصویر: آئی این این
انگلینڈ میں ہزاروں ڈاکٹر جمعرات کو حکومت کے ساتھ تنخواہ اور کام کی شرائط پر طویل عرصے سے جاری تنازعہ میں ۱۱؍واں واک آؤٹ کر رہے ہیں، جس سے برطانیہ میں عام انتخابات سے کچھ ہی دن قبل اسپتال کی خدمات متاثر ہوجائیں گی۔
جونیئر ڈاکٹروں کی جو اپنے کیریئر کے ابتدائی سالوں میں ہیں پانچ روزہ ہڑتال، ان مسائل پر روشنی ڈالتی ہے جو مستقل طور پر نیشنل ہیلتھ سروس کے زیراثر،برطانیہ کے سرکاری مالی اعانت سے چلنے والے عوامی صحت کے نظام کا احاطہ کرتے ہیں، یہ ایک ایسا موضوع ہے جو رائے دہندگان کے نزدیک انتہائی اہم ہے۔۴؍ جولائی کو انتخابات ہونے جا رہے ہیں۔جونیئر ڈاکٹرز، جواسپتال اور کلینک کی دیکھ بھال میں کلیدی حیثیت رکھتے ہیں، ۲۰۲۲ءکے آخر سے حکومت کے ساتھ تنخواہ کے تنازعہ میں گھرے ہیں۔ انہوں نے جنوری میں نیشنل ہیلتھ سروس کی تاریخ میں سب سے طویل عرصے تک ہڑتال کی جس کے نتیجے میں اسپتالوں کو دسیوں ہزار آپریشنز کو منسوخ کرنا پڑا۔ تازہ ترین ہڑتال رائے دہندگان کے نئے ہاؤس آف کامن کا انتخاب کرنے سے دو دن پہلےجمعرات کو شروع ہوگی ہے اور منگل کو ختم ہو جائےگی۔
برٹش میڈیکل ایسوسی ایشن، ڈاکٹروں کی یونین کا کہنا ہے کہ گزشتہ ۱۵؍سالوں میں تنخواہوں میں ایک چوتھائی کمی آئی ہے اور انہوں نے تنخواہوں میں ۳۵؍فیصد اضافے کا مطالبہ کیا ہے۔ یونین کا کہنا ہے کہ نئے سند یافتہڈاکٹر فی گھنٹہ تقریباً ۱۵؍پاؤنڈ (۱۹؍ ڈالر)کماتے ہیں یوکے کی کم از کم اجرت صرف ۱۰؍ پاؤنڈ فی گھنٹہ ہے حالانکہ تنخواہیں پہلے سال کے بعد تیزی سے بڑھ جاتی ہیں۔
یونین کی جونیئر ڈاکٹر کمیٹی کی ڈپٹی چیئر، ڈاکٹر سوامی منی راجن نے کہا کہ’’ برسوں کی غیر سرمایہ کاری کے نتیجے میں نوجوان ڈاکٹران ممالک کی جانب رخ کر رہے ہیں جو بہتر تنخواہ پیش کرتے ہیں، نتیجاًًکم معاوضہ پر زیادہ کام کرنے والے ڈاکٹر رہ گئے۔جن ڈاکٹروں سے میں نےلندن میں تربیت حاصل کی تھی وہ ملک کے بہترین ڈاکٹر تھے لیکن اب وہ نیوزی لینڈ جا چکے ہیں اور میں خود سوچتی ہوں کہ میں نے ایسا کیوں نہیں کیا ؟میں چاہتی ہوں کہ میں جو کام کر رہی ہوں اس کی قدر کی جائے۔‘‘منی راجن، جنہوں نے حال ہی میں گریجویشن کیا ہے اور امراض نسواں میں کام کر رہی ہیں نے مزید کہا کہ وہ بہت سی خواتین کو معمول کے طریقہ کار کیلئے ایک سال سے زیادہ انتظار کرتے ہوئے دیکھتی ہیں،انہوں نے کہا کہ ’’یہ مریض تکلیف میں ہیں، اور ہمیں یہ دیکھ کر کوفت ہوتی ہے کہ یہ مریض بار بار اسی پریشانی کے ساتھ آتے ہیں جس کے بارے میں ہم جانتے ہیں کہ اگر ہمارے پاس کافی ڈاکٹر ہوتے تو ہم علاج کر سکتے تھے۔‘‘
کنزرویٹو حکومت کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال ڈاکٹروں کی تنخواہوں میں ۱ء۸؍ فیصدسے ۳ء۱۰؍ فیصد کے درمیان اضافہ کیا گیا تھا یہ ایک فراخد لانہ تصفیہ تھا جس میں کہا گیا تھا کہ حکام قبل از انتخاب کی مدت کے دوران تنخواہ نہیں دے سکتے لیکن یونین نےہڑتال ختم کرنے سے انکار کر دیا۔منی راجن کو افسوس ہے کہ یہ بدقسمتی کی بات ہے کہ حکومت نے یہ جانتے ہوئے کہ تنازعہ حل نہیں ہوا انتخابات کا اعلان کیا۔ڈاکٹروں کی یونین کا کہنا ہے کہ وہ بات کرنے کیلئے تیار ہے، اور اس کی اپوزیشن لیبر پارٹی کے ساتھ پہلے ہی کچھ بات چیت ہو چکی ہے، جسے اس انتخاب میں خاطر خواہ بر تری حاصل ہے۔دی کنگز فنڈ تھنک ٹینک کے چیف تجزیہ کار سیوا آننداسیوا نے کہا کہ ’’یہ سمجھنا مشکل ہے کہ کنزرویٹو پارٹی یا لیبر پارٹی تنازعہ کو ختم کیے بغیر اگلی پارلیمنٹ میں این ایچ ایس کی کارکردگی کو بحال کرنے کے اپنے انتخابی منشور کےوعدےکو کیسے پورا کر سکتی ہیں؟‘‘