• Fri, 18 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

برطانیہ میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد ایک ’قومی خطرہ‘ ہے: پولیس

Updated: July 23, 2024, 10:22 PM IST | London

نئی رپورٹ کے مطابق انگلینڈ اور ویلز میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف روزانہ تقریباً ۳؍ ہزار جرائم ریکارڈ کئے جاتے ہیں۔ رپورٹ میں یہ خدشہ بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ اگر وقت پر ان جرائم پر قابو نہیں پایا گیا تو مستقبل میں اس میں اضافہ ہوسکتا ہے۔

Women protesting against violence. Photo: INN.
تشدد کے خلاف خواتین احتجاج کرتے ہوئے۔ تصویر: آئی این این۔

پولیس نے منگل کو شائع ہونے والی ایک نئی رپورٹ میں خبردار کیا ہےکہ انگلینڈ اور ویلز میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد ایک ’’قومی خطرہ ‘‘ہے جس میں روزانہ تقریباً۳؍ ہزارجرائم ریکارڈ کئے جاتے ہیں۔ قانون نافذ کرنے والے دو اداروں کی طرف سے کی گئی اس تحقیق کا اندازہ لگایا گیا ہے کہ ہر۱۲؍میں سے کم از کم ایک عورت ہر سال شکار ہو گی، جس کی صحیح تعداد اس سے کہیں زیادہ متوقع ہے۔ سینئر پولیس چیف میگی بلیتھ نے رپورٹ کے ساتھ تبصرے میں کہا کہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد ایک نیشنل ایمرجنسی ہے۔ 
تحقیق میں بتایا گیا کہ ۲۰۲۲ء- ۲۰۲۳ء میں پولیس کے ذریعے خواتین اور لڑکیوں کے خلاف۱۰؍ لاکھ سے زیادہ پرتشدد جرائم ریکارڈکئے گئےجو اپریل۲۰۲۲ء اور مارچ۲۰۲۳ء کے درمیان انگلینڈ اور ویلز میں دھوکہ دہی کو چھوڑ کر پولیس کے ریکارڈ کردہ تمام جرائم کا صرف پانچواں حصہ بنایا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ۲۰۱۸ء- ۲۰۱۹ءاور گزشتہ سال کے درمیان خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد میں ۳۷؍ فیصد اضافہ ہوا ہے جس میں گھریلو تشدد کے واقعات زیادہ ہیں۔ مطالعہ نے مزید پایا گیا کہ انگلینڈ اور ویلز میں ۲۰؍ میں سے ایک فرد یا۲ء۳؍ ملین افراد سالانہ خواتین اور لڑکیوں کے خلاف جرائم کا مرتکب ہوں گے۔ سنیئر پولیس افسر بلیتھ نے کہا کہ یہ محتاط اندازے ہیں کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ بہت سے جرائم کی اطلاع نہیں دی جاتی ہے اور محکمہ پولیس میں ہم واقعہ کا صرف ایک سرہ ددیکھتے ہیں جبکہ اس کے پیچھے کے واقعات منظر عام پر نہیں آ پاتے۔ 
انہوں نے متنبہ کیا کہ دونوں ممالک میں خواتین کے خلاف تشدد بلند سطح تک پہنچ گیا ہے۔ انہوں نے فوجداری انصاف کے نظام میں حکومتی مداخلت پر زور دیا۔ رپورٹ کے تخمینہ کے مطابق ۲۰۱۳ءاور۲۰۲۲ء کے درمیان بچوں کے جنسی استحصال اور استحصال کے جرائم میں ۴۳۵؍ فیصد اضافہ ہوا۔ رپورٹ میں بتایا گیا کہ ایسا کرنے والوں میں بیشتر کم عمر ہیں جن میں ایک مشتبہ کی اوسط عمر ۱۵؍ سال ہے۔ اس کے علاوہ۸۵؍ فیصد جرائم اور ہراسانی کا معاملہ آن لائن سے متعلق ہے۔ برطانیہ کی وزارت داخلہ نے گزشتہ سال فروری میں خواتین اور لڑکیوں کے خلاف تشدد کو عوامی تحفظ کیلئے قومی خطرہ قرار دیا تھا۔ پچھلے سال کے دوران۴۵۰۰؍ سے زیادہ نئے افسران کو عصمت دری اور سنگین جنسی جرائم کی تحقیقات کیلئے تربیت دی گئی ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK