• Wed, 16 October, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بہرائچ فساد معاملے پر بی ایس پی ، کانگریس اورسماجوادی کی یوگی سرکار پر تنقید

Updated: October 15, 2024, 10:15 PM IST | Bahraich

مایاوتی نےکہا کہ سرکار چاہتی تو اس فساد کو روک سکتی تھی، کانگریس نے کہا: یوپی، مہاراشٹراور چھتیس گڑھ، ہر جگہ نظامِ قانون پوری طرح سے تباہ ہوچکا ہے

The Muslim settlement which was set on fire by the rioters (Photo: PTI)
مسلم بستی جسے فسادیوں نے آگ کے حوالے کردیا ( تصویر:پی ٹی آئی)

بہرائچ میں جس طرح سے فساد برپا ہوا ہے، وہ سوشل میڈیا کے ذریعہ دنیا پر پوری طرح سے عیاں ہوچکا ہے،اس کے باوجود یوگی حکومت فسادیوں پر قابو پانے کے بجائے مزاحمت اور دفاع کرنے والوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کررہی ہے۔ اس کی وجہ سے حالات مزید بگڑ رہے ہیں۔ اترپردیش کی حکومت اپنے طریقہ کار کی وجہ سے اب اپوزیشن جماعتوں کابھی نشانہ بن رہی ہے۔ بی ایس پی، سماجوادی پارٹی اور کانگریس نے اسے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔بی ایس پی کی سربراہ مایاوتی نےالزام لگایا کہ اگر حکومت نے اپنی ذمہ داری درست طریقے سے نبھائی ہوتی تو یہ افسوسناک واقعہ کبھی پیش نہیں آتا۔ انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنے میں حکومت اور انتظامیہ ناکام رہی ہے، جس کا نتیجہ بہرائچ میں پیش آنے والے تشدد کی صورت میں سامنے آیا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’خواہ کوئی بھی تہوار ہو  اور کسی بھی مذہب کا ہو، حکومت کی اولین ذمہ داری امن و امان کو یقینی بنانا ہے۔  ایسے مواقع پر خصوصی انتظامات کی ضرورت ہوتی ہے۔ اگر حکومت نے اپنی یہ ذمہ داری پوری کی ہوتی تو بہرائچ کا یہ افسوسناک واقعہ کبھی رونما نہ ہوتا۔ ‘‘
 بہرائچ فساد کیلئے سماجوادی پارٹی نے بھی بی جے پی کی ریاستی حکومت کو نشانہ بنایا ہے۔ دریں اثناسماج وادی پارٹی کے ریاستی صدر شیام لال پال بنارس پہنچ گئے۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے سماجوادی پارٹی کے لیڈر نے کہا کہ بہرائچ میں جو بھی واقعہ ہوا ہے وہ بہت افسوسناک ہےاور  اس کیلئے ریاستی حکومت ہی ذمہ دار ہے۔
 کانگریس نے بہرائچ کے ساتھ ہی  پورے ملک کی ابتر صورتحال پر  بی جے پی کو اپنی زد پر لیا ہے۔ کانگریس نے بی جے پی کی ناکامی واضح کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت ملک کی کئی ریاستوں میں حالات کشیدہ ہیں۔ کئی جگہوں پر تشدد کے واقعات پیش آ رہے ہیں اور پولیس انتظامیہ وہاں بے بس دکھائی دے رہی ہے۔ کانگریس نے الزام عائد کیا کہ بہرائچ میں فساد کے بعد حالات ایسے پیدا ہو گئے ہیں کہ انٹرنیٹ تک بند کرنے کی ضرورت پڑ گئی۔ چھتیس گڑھ کے سورج پور میں ایک ہیڈ کانسٹیبل کی بیوی اور بیٹی کا بے رحمی سے قتل کئے جانے کے بعد لوگوں کا اشتعال عروج پر ہے۔ اس سے قبل مہاراشٹر میں بابا صدیقی کا برسرعام قتل کر دیا گیا۔
 پارٹی ترجمان سپریا شرینیت نے ایک ویڈیو شیئر کیا ہے جس میں وہ مرکزی اور بی جے پی کی قیادت والی ریاستی حکومتوں کو ہدف تنقید بنا رہی ہیں  اوران سےکچھ سوالات بھی پوچھ رہی ہیں۔   ویڈیو میںانہوں نے سوال کیا ہے کہ ’’مہاراشٹر سے لے کر اتر پردیش اور چھتیس گڑھ تک، قانون  کا نظام پوری طرح سے دم توڑ چکا ہے۔ جیل میں قید ایک مجرم مہاراشٹر میں دن دہاڑے  ایک لیڈر کو قتل کرا دیتا ہے۔ یوپی میں مورتی وِسرجن کے جلوس کے دوران تشدد بھڑک اٹھتا ہے اور چھتیس گڑھ میں عوام ایس ڈی ایم کو مارنے کیلئے سرعام دوڑاتے ہیں۔‘‘ انہوں نے سوال کیا کہ یہ جنگل راج نہیں تو کیا ہے؟ انہوں نے مزید کہا کہ ’’سب سے بڑا سوال یہ ہے کہ نفرت کی یہ آگ کس نے اور کیوں پھیلائی؟ یہ بچے جو فرقہ واریت کی بھینٹ چڑھ رہے ہیں، ان کی موت کا ذمہ دار کون ہے؟ کیا پولیس اتنی ناکارہ  ہو چکی ہے کہ اس کی ناک کے نیچے تشدد و قتل ہو جاتا ہے اور وہ ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھی ہوئی ہے؟‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK