۱۲؍ لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی پر انکم ٹیکس میں رعایت کے باوجود نرملا سیتا رمن متوسط طبقے کو خوش کرنے میں ناکام ، وزارت اقلیتی امور کو ۳؍ ہزار کروڑکا لالی پاپ۔
EPAPER
Updated: February 02, 2025, 9:59 AM IST | Inquilab News Network | New Delhi
۱۲؍ لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی پر انکم ٹیکس میں رعایت کے باوجود نرملا سیتا رمن متوسط طبقے کو خوش کرنے میں ناکام ، وزارت اقلیتی امور کو ۳؍ ہزار کروڑکا لالی پاپ۔
وزیر مالیات نرملا سیتا رمن ریکارڈ آٹھویں مرتبہ ملک کا عام بجٹ پیش کیا۔ یہ بجٹ کرتے ہی انہوں نے تاریخ میں اپنا نام ضرور لکھوالیا لیکن اس کے ساتھ یہ بھی واضح ہو گیا کہ اس بجٹ میں بھی انہوں نے کوئی خاص کارنامہ انجام نہیں دیا ہے۔ جو توقع کی جارہی تھی اور جتنی امیدیں تھیں وزیر مالیات ان پر کھری نہیں اتریں۔ وزیر اعظم مودی اور دیگر اہم لیڈروں کی موجود گی میں تقریباً ڈیڑھ گھنٹے کی تقریر میںنرملا سیتا رمن نےمتعدد اعلانات کئے جن میں کچھ دلخوش کن بھی تھے خاص طور پر انتخابی ریاست بہار کیلئے لیکن مجموعی طور پر انہوں نے مایوس ہی کیا۔ انہوں نے کئی منصوبوں کا ذکر کیا ، سرکار کے کئی وعدوں کو دہرایا لیکن عام آدمی اور خاص طور پر مڈل کلاس جس مہنگائی سے سب سے زیادہ پریشان ہے اسے کم کرنے کے لئے کسی بھی قدم کا ذکر تک نہیں کیا۔ ساتھ ہی ملک میں پھیلی ریکارڈ بے روزگاری پر بھی انہوں نے لب کشائی کرنے کی ضرورت نہیں سمجھی ۔
انکم ٹیکس میں راحت
وزیر مالیات نے انکم ٹیکس میں راحت دینے کا سب سے اہم اعلان کیا ۔ انہوں نے کہا کہ اب ۱۲؍ لاکھ روپے سالانہ تک کمانے والوں کوئی ٹیکس نہیں دینا ہو گا۔ اس کے ساتھ ہی انہوں نے انکم ٹیکس کے مختلف زمروں میں بھی تبدیلی کا اعلان کیا۔ نئے انکم ٹیکس سلیب کے مطابق ۱۲؍ لاکھ روپے تک کی سالانہ آمدنی پر صفر ٹیکس ہے اور اسٹینڈرڈ کٹوتی کو بڑھاکر ۷۵؍ ہزار روپے کردیا گیا ہے۔ اس سے متوسط طبقے کو ۱۲ء۷۵؍ لاکھ روپے تک کی آمدنی پر کوئی ٹیکس ادا نہیں کرنا پڑے گا۔ نرملا سیتا رمن نے اس تعلق سے کہا کہ مڈل کلاس ملک کی معیشت کو مضبوط کرتی ہے۔ اس لئے ان کے تعاون کو تسلیم کرتے ہوئے ہم نے وقتاً فوقتاً ٹیکس کے بوجھ کو کم کیا ہے اور اس سال بھی یہی کوشش کی گئی ہے۔ ۱۲؍سے ۱۶؍ لاکھ روپے کی آمدنی پر۱۵؍ فیصد ٹیکس، ۱۶؍سے ۲۰؍ لاکھ روپے کی آمدنی پر۲۰؍ فیصد،۲۰؍سے ۲۴؍ لاکھ روپے پر ۲۵؍ فیصد اور۲۴؍لاکھ روپے سے زائد سالانہ آمدنی پر۳۰؍ فیصد ٹیکس کی ادائیگی کرنی ہوگی۔
تعلیم کے لئے بجٹ
مرکزی وزیر خزانہ نےاس بجٹ میں تعلیم کے شعبے کیلئے مجموعی طور پرایک لاکھ ۲۸؍ ہزار ۶۵۰؍ کروڑ روپے مختص کئے جوکہ گزشتہ مالی سال کے مقابلہ میں ۶؍فیصد زائد ہیں۔اس میں اعلیٰ تعلیم کیلئے ۵۰؍ہزار ۷۷؍ کروڑ روپے جبکہ اسکولی تعلیم اور خواندگی مشن کیلئے ۷۸؍ہزار ۵۷۲؍ کروڑ روپے مختص کئے گئے ہیں۔
صحت کیلئے بجٹ
حکومت نے ملک کے صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو فروغ دینے اور اس میں بہتری کیلئے موجودہ بجٹ میں ۹۹؍ ہزار۸۵۸؍ کروڑ روپے مختص کئے ہیں۔یہ گزشتہ سال کے مقابلہ میں ۹؍ فیصد زائد ہے۔ حکومت نے دوا سازی کی صنعت میں پی ایل آئی کیلئے بھی دو ہزار ۴۴۵؍ کروڑ روپے مختص کئے۔آیوشمان بھارت پردھان منتری جن آروگیہ یوجنا کیلئے ۹؍ہزار ۴۰۶؍ کروڑ روپے مختص کئے گئے جبکہ پردھان منتری آیوشمان بھارت ہیلتھ انفراسٹرکچر مشن کے لئےچار ہزار ۲۰۰؍ کروڑ روپے مختص کئے گئے۔
اقلیتوں کے لئے بجٹ
اقلیتی امور کی مرکزی وزارت کیلئے اگلے مالی سال میں عام بجٹ میں تین ہزار ۳۵۰؍ کروڑ کا بجٹ مختص کیا گیا۔اگرچہ گزشتہ مالی سال کے بجٹ میں بھی اقلیتی امور کی وزارت کیلئے تین ہزار ۱۸۳؍ کروڑ کےفنڈ کا اعلان کیا گیاتھا،تاہم اس پر نظر ثانی کے بعد اس کو ایک ہزار ۸۶۸؍ کروڑ روپے کردیا گیا تھا۔ایسے میں ابھی علم نہیںکہ اقلیتی امور کی وزارت میں اس فنڈ کا مکمل استعمال کیا جائے گا یاپھر نظر ثانی کرکے اس کو گزشتہ بجٹ کی طرح نصف کردیا جائےگا۔ اگر ایسا کیا جاتا ہے تویہ مکمل طور پر اقلیتوں کی فلاح وبہبود کیلئے بڑی رقم مختص کرنے کے اعلان کے ساتھ آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہوگی۔ اطلاعات ہیں کہ اقلیتوں کے اعلیٰ تعلیم کے بجٹ میں بھی کٹوتی کی گئی ہے۔