نوجوانوں کو روزگار ، کسان، خواتین اور ملازمین کو راحت دینےپروزیر مالیات نرملا سیتا رمن کازور، متعدد اسکیموں کا اعلان، بہار اور آندھرا پردیش کو خصوصی پیکیج ،نئے ٹیکس نظام میں متعدد راحتیں لیکن اقلیتوں، دلتوں اور قبائلیوں کیلئے کوئی اعلان نہیں ، مہنگائی کو تسلیم ہی نہیں کیا۔
وزیر مالیات نرملا سیتا رمن لوک سبھا میں بجٹ پیش کرتے ہوئے۔تصویر میں جے پی نڈا، شیو راج سنگھ چوہان اور دیگر دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر : پی ٹی آئی
وزیرخزانہ نرملا سیتا رمن نے اپنا ریکارڈ ساتواں عام بجٹ پیش کرتے ہوئے جہاں ملک کی معیشت کے لئے ضروری کچھ اہم اعلانات کئے وہیں کئی محاذوں پر انہوں نے خاموشی بھی اختیار کرلی۔ انہوں نے کسانوں، نوجوانوں ، خواتین اور ملازمین کے لئے کچھ دل خوش کن اعلانات ضرور کئے لیکن اقلیتوں ، دلتوں، پسماندہ طبقات اور قبائلیوں کے محاذ پر خاموشی اختیار کرتے ہوئے کوئی خاص اعلان نہیں کیا۔
وزیر مالیات نے کسانوں اور زراعت کے شعبے کے ساتھ ساتھ خواتین کو تحفہ دینے اور نوجوانوں کیلئے روزگار کے مواقع پیدا کرنے کے علاوہ ’معیاری چھوٹ‘ بڑھا کر تنخواہ یافتگان کو راحت دی ہے۔ منگل کو پیش کئے گئے بجٹ میں ہندوستانی معیشت کو فروغ دینے کے متعدد اعلانات کئے گئے۔ساتھ ہی بجٹ میں بہار اور آندھرا پردیش کے لئے خصوصی پیکیج کا بھی اعلان کیا گیا جو این ڈی اے کے کلیدی حلیفوں کے زیر اقتدار ہیں۔ بدلتی ہوئی معیشت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے سیکٹر وار ترجیحات پر کام کرنے کے منصوبے کے ساتھ مالیاتی استحکام کے اعلان کردہ منصوبے پر قائم رہتے ہوئے نرملا سیتا رمن نے موجودہ مالی سال میں ۴۸ء۲۱؍ لاکھ کروڑ روپے کے اخراجات کا انتظام کیا ہے۔
مرکز میں مودی حکومت کے تیسرے دور کا پہلا اور اپنا ساتواں بجٹ پیش کرتے ہوئے وزیر خزانہ نے کہاکہ عبوری بجٹ میں ہم نے`ترقی یافتہ ہندوستان کے اپنے ہدف کے لئے ایک تفصیلی روڈ میپ پیش کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ عبوری بجٹ میں طے کی گئی حکمت عملی کے مطابق اس بجٹ میں سب کے لئےزیادہ مواقع پیدا کرنے کے مقصد سےنو ترجیحات اپنائی جارہی ہیں۔ ان نو ترجیحات میں زراعت، روزگار،جامع انسانی وسائل کی ترقی ، سماجی انصاف، مینوفیکچرنگ ، شہری ترقی، توانائی کی حفاظت، انفراسٹرکچراور اصلاحات شامل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انکم ٹیکس کا نیا ٹیکس نظام مقبول ہو رہا ہے اور اب اس کے تحت تنخواہ دار افراد کیلئے معیاری چھوٹ ۵۰؍ ہزار روپے سے بڑھا کر ۷۵؍ہزار روپے اور فیملی پنشن کی آمدنی پر یہ رعایت ۱۵؍ ہزار روپے سے بڑھاکر ۲۵؍ ہزار روپے کی جارہی ہے۔