داخلہ، زراعت، صحت، ریلوے اور آبی وسائل کی وزارتوںکی کارکردگی پرزوردار بحث اور ہنگامہ کا امکان،الیکٹورل رول میں خامیوں اوریکساں نمبر والے ایک سے زیادہ ووٹر شناختی کارڈ زپر اپوزیشن بحث کا مطالبہ کرے گا، دونوں ایوانوں میں حد بندی کا معاملہ بھی اٹھایا جائے گا۔
پارلیمنٹ کے بجٹ اجلاس کا دوسرا مرحلہ گزشتہ پیرکوشروع ہوا تھا ،ہولی کی تعطیل کے بعدآج سے اس کادوسرا حصہ شروع ہورہا ہے۔ تصویر: آئی این این
پارلیمنٹ میں پیر سے شروع ہونے والے بجٹ اجلاس کے دوسرے حصے میں داخلہ، زراعت، صحت، ریلوے اور آبی وسائل کی وزارتوں کی کارکردگی پرزوردار بحث اور ہنگامہ متوقع ہے جبکہ اپوزیشن کے ذرائع کا کہنا ہےکہ انتخابی فہرستوں میں خامیوں پر بھی بحث کا مطالبہ جاری رہے گا۔ حکومت نےیہ ا رادہ بھی ظاہر کیا ہےکہ اس اجلاس میں ابتدائی وقفوں میں زراعت، ریلویز اور آبی وسائل کے لیے گرانٹس کے مطالبات بجٹ میں شامل کرکے انہیں منظور کیاجائے گا ، اس کے علاوہ بقایا گرانٹس کےمطالبات اور مالیاتی بل ۲۰۲۵ء کو بھی منظور کیاجائے گا۔ بہر حال ذرائع نے بتایا کہ مالیاتی بل صرف ایک تجویز کی شکل میں ہوگی۔ پیر کو لوک سبھا میں ریلوے کیلئے گرانٹس کے مطالبات پر بحث اور ووٹنگ بھی ہوگی جبکہ زراعت اور آبی وسائل کے مطالبات پر بعد میں بحث ہوگی۔ اس دوران راجیہ سبھا میں، وزیرریلوے اشوینی ویشنو اپنی وزارت سے متعلق بحث کا جواب د یں گے۔ اس کے بعد منی پور بجٹ اور دیگر اخراجاتی بلوں پر بحث ہوگی۔
منگل کو راجیہ سبھا میں وزارت صحت کے کام کاج پر بحث ہوگی اور اس کے بعد اگلے دن وزارت داخلہ کے امور زیر بحث آئیں گے ۔ اس دوران اپوزیشن ناقص انتخابی فہرستوں پر بحث کا مطالبہ کرےگا اور اس کے بعد حد بندی پر بحث کی جائے گی۔ ایک سینئر اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم اس ضابطے پر زور نہیں دے رہے ہیں جس کے تحت الیکٹورل رول اور ایک نمبر والے ایک سے زیادہ شناختی کارڈز (ای پی آئی سی) کا مسئلہ زیر بحث لایاجانا ہے۔ ہم اس پر صرف بحث چاہتے ہیںاور اس کا طریقہ کار حکومت کو طے کرنا ہے۔‘‘
اپوزیشن نے پارلیمنٹ کے اندر ای پی آئی سی اور حد بندی دونوں مسائل کو اٹھایا ہے اور لوک سبھا اور راجیہ سبھا کی کارروائی میں خلل ڈالے بغیر پُر زور احتجاج نہیں کیا ہے لیکن آج سے شروع ہونے والے اجلاس میںیہ احتجاج شدید ہونے کا امکان ہے۔ دونوں ایوانوں نے بجٹ سیشن کے پہلے مرحلے میں کچھ بلوں کو بھی منظور کیا ہے اور وزارتوں پر بحث کی ہے۔ اپوزیشن لیڈروں کو توقع ہے کہ حکومت دونوں موضوعات پر بحث کے لیے ان کے مطالبات کا جواز تسلیم کرے گی۔ ترنمول کانگریس ای پی آئی سی پر بحث پر اصرار کر رہی ہے جبکہ ڈی ایم کے نے حد بندی پر بحث کیلئے احتجاج کی قیادت کی ہے۔ پہلے مرحلے میں جہاں اپوزیشن لیڈر راہل گاندھی نے لوک سبھا میں انتخابی فہرستوں پر بحث کا مطالبہ کیا تھا، وہیں آر جے ڈی کے منوج جھا نے راجیہ سبھا میں کامیابی سے یہ مسئلہ اٹھایا ۔ ڈی ایم کے کے لیڈروں نے دونوں ایوانوں میں دیگر اپوزیشن جماعتوں کی حمایت سے حد بندی کا مسئلہ اٹھایا ہے۔
اس دوران راجیہ سبھا میں، وزیرریلوے اشوینی ویشنو اپنی وزارت سے متعلق بحث کا جواب د یں گے۔ اس کے بعد منی پور بجٹ اور دیگر اخراجاتی بلوں پر بحث ہوگی۔