• Fri, 24 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

شیر کو پھانسنے کیلئے کھیت میں بھینس باندھی گئی، شیر بھینس کو لے گیا

Updated: January 24, 2025, 2:55 PM IST | Agency | Nagpur

گوندیا کے ایک گائوں میں محکمہ جنگلات اور ایس آر پی ایف کے جوان گزشتہ ۱۲؍ دنوں سے شیر کی تلاش کر رہے ہیں جو لوگوں پر حملے کرتا ہے۔

The search for the lion is on. Photo: INN
شیر کی تلاش جاری ہے۔ تصویر: آئی این این

 ناگپور کے آم گائوں علاقے میں ایک آدم خور شیر نے دہشت مچا رکھی ہے۔ گائوں کے باشندوں نے شیر کے تعلق سے محکمہ جنگلات کو شکایت کی جس کے بعد محکمۂ جنگلات کا عملہ اس شیر کو پکڑنے کی مہم میں  لگ گیا۔ اس کیلئے اس نے ایک شیر کھیت میں باندھ کر رکھی تھی لیکن شیر اس بھینس ہی کو لے اڑا۔ 
  اطلاع کے مطابق گوندیا ضلع کے آم پور علاقے میں واقع عمری پالی گائوں میں گزشتہ کئی دنوں سے ایک آدم خور شیر دکھائی دے رہا ہے جو کئی لوگوں پر حملے بھی کر چکا ہے۔ گائوں کے سرپنچ شوبھم رائوت اور دیگر باشندوں نے محکمۂ جنگلات کو اس کی اطلاع دی۔ محکمہ جنگلات نے اسٹیٹ ریزرو پولیس اہلکاروں کے ساتھ مل کر اس شیر کی تلاش شروع کی۔ ۱۲؍ دن گزر جانے کے بعد بھی شیر کو پکڑا نہیں جا سکا حالانکہ وہ اس دوران کئی بار دکھائی بھی دیا۔ 
 تب محکمہ جنگلات کے اہلکاروں نے شیر کو گائوں کی طرف راغب کرنے کیلئے ایک کھیت میں ایک فربہ بھینس کو باندھ دیا تاکہ اس کا شکار کرنے کی غرض سے شیر کھیت کا رخ کرے۔ ارادہ تھا کہ شیر کے آتے ہی اسے پکڑ لیا جائے گا۔ لیکن رات میں اچانک شیر اس بھینس کو گھسیٹ کر لے گیا اور اہلکار دیکھتے ہی رہے۔ 
 اس واقعے کی وجہ سے گائوں والوں میں دہشت اور بڑھ گئی ہے کیونکہ محکمہ جنگلات اور ایس آر پی کی کوششیں ناکافی ثابت ہو رہی ہیں۔ سرپنچ شوبھم رائوت کہتے ہیں کہ ’’ اس شیر کی وجہ سے گائوں میں دہشت ہے۔ ہمیں توقع ہے کہ محکمۂ جنگلات اسے بھگانے کے بجائے پکڑ کر یہاں سے لے جائے گا تاکہ وہ دوبارہ اس بستی کی طرف نہ آئے۔ ورنہ وہ پھر مقامی لوگوں پر حملہ کر سکتا ہے۔ ‘‘ لوگ یہ سوال کر رہے ہیں کہ جب ایس آر پی نے خود ہی اس بھینس کو یہاں باندھا تو شیر کے حملہ کرتے وقت ایس آر پی کے جوان کہاں گئے تھے؟ وہ شیر کو پکڑ کیوں نہیں پائے؟ فی الحال محکمۂ جنگلات اور ایس آر پی، کوئی نئی ترکیب لڑا رہے ہیں جس سے شیر کو پکڑا جا سکے۔ اس بات کی کوئی اطلاع نہیں ملی کہ حکام نے ایس آر پی کے جوانوں کی غفلت کی جانچ کا حکم دیا ہے یا نہیں۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK