• Thu, 19 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بلڈوزر ایکشن ملک کے قانون پر بلڈوزر چلانے جیسا عمل ہے: سپریم کورٹ

Updated: September 14, 2024, 10:05 AM IST | New Delhi

عدالت عظمیٰ نے کہا کہ کسی جرم میںشامل ہونا ملزم کی املاک یا مکان کو منہدم کرنے کا جواز یا اجازت نہیں بن جاتا ، نہ یہ ملک کے قانون میں کہیں موجود ہے

The Supreme Court`s comment on bulldozer action is very harsh
بلڈوزر کارروائی پر سپریم کورٹ کا تبصرہ انتہائی سخت ہے

 سپریم کورٹ نے ایک مرتبہ پھر بلڈوزر کارروائی پر شدید ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ کورٹ نے نہایت سخت تبصرے میں کہا کہ بلڈوزر کارروائی کا مطلب یہی ہے کہ ملک کے قانون پر بلڈوزر چلادیا جائے۔یہ نہایت خطرناک روش ہے جو ملک کے مختلف انتظامیہ نے اپنائی ہے اور اس کی حوصلہ افزائی قطعی نہیں کی جانی چاہئے۔ جسٹس جسٹس رشی کیش رائے ، جسٹس سدھانشو دھولیا اور جسٹس ایس وی این بھٹی کی بنچ نے کہا کہ کسی جرم میں شامل ہونا ملزم کی املاک یا مکان کو منہدم کرنے کا جواز یا اجازت نہیں بن جاتا۔ ملک کے قانون میں  ایسا کہیں بھی درج نہیں ہے کہ ملزم کے مکان یا پراپرٹی پر بلڈوزر چلادیا جائے۔ یہ تو ان ممالک میں بھی نہیں ہو تا ہے جہاں لاقانونیت کا دور دورہ ہے جبکہ  ہمارے ملک میں تو قانون کی حکمرانی ہے اور اسے محفوظ رکھنے کیلئے عدالتوں کا باقاعدہ نظام موجود ہے۔
 عدالت  نےیہ سخت تبصرہ گجرات کے کھیڈا نگر پالیکا کے بلڈوزر ایکشن کی دھمکی کے خلاف داخل کی گئی عرضداشت پر سماعت کے دوران کیا۔ عدالت نے مزید کہا کہ اگر ملزم کا جرم ثابت ہو جائے تب بھی  نہ انتظامیہ کو ، نہ پولیس اور اور نہ حکومت کو یہ حق ہے کہ وہ مجرم کی جائیداد پر کوئی کارروائی کرے۔واضح رہے کہ کھیڈا نگر پالیکا نے عرضی گزار جاوید علی محبوب میاں سید کے پشتینی مکان کو بلڈوزر سے منہدم کرنے کا نوٹس دیا تھا کیوں کہ جاوید علی کے بھائی پرجنسی ہراسانی کا مقدمہ درج کیا گیا تھا ۔  انتظامیہ نے جاوید علی کے بھائی کو سزا دینے کے نام پر یہ نوٹس جاری کرتے ہوئے گھر خالی کرنے کی ہدایت دی تھی ۔ اس کے خلاف جاوید علی سپریم کورٹ سے رجوع ہو گئے جہاں کورٹ نے سماعت کرتے ہوئے نہ صرف انتظامیہ کی سخت سرزنش کی بلکہ اس کے اقدامات کو بھی غیر قانو نی اور غیرآئینی قرار دیا۔
 واضح رہےکہ اسی ماہ میں یہ دوسرا موقع  ہے جب سپریم کورٹ نے بلڈوزر کارروائی پر اتنا سخت تبصرہ کیا ہے۔ ۲؍ ستمبر کو بھی سماعت کے دوران کورٹ نے ایسے ہی چشم کشا تبصرے کئے تھے۔ اُس معاملے میں بھی عدالت عظمیٰ میں اگلے ہفتے سماعت طے ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK