• Fri, 20 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بلڈوزر ایکشن پرسپریم کورٹ کے فیصلے کا بڑے پیمانے پر خیر مقدم

Updated: September 19, 2024, 9:54 AM IST | New Delhi

مایاوتی ، اکھلیش یادو اور کانگریس نے عدالت عظمیٰ کے فیصلے کو بالکل درست اور بروقت قرار دیا

Bulldozer action on Congress leader Haji Shehzad`s house in Chhatarpur. (File Photo)
چھترپور میں کانگریس لیڈر حاجی شہزاد کے مکان پر کی گئی بلڈوزر کارروائی۔(فائل فوٹو)

 بی جے پی کی ریاستی حکومتوں کی جانب سے بلڈوزور کارروائیوں پرسپریم کورٹ کے سخت فیصلے کا مختلف سیکولر سیاسی پارٹیوں نے خیر مقدم کیا ہے۔ واضح رہے کہ بلڈوزر کے خلاف سپریم کورٹ میں پٹیشن جمعیۃ علماء ہند، سی پی ایم لیڈر برندا کرات ، مشہور وکیل ایڈوکیٹ دشینت دوے اور دیگر افراد نے داخل کی تھی اور کورٹ نے اسی پر سماعت کرتے ہوئے سخت فیصلہ دیا ہے۔ کورٹ کے اس فیصلہ کا خیرمقدم کرتے ہوئے یوپی کی سابق وزیر اعلیٰ اوربی ایس پی سپریمو مایاوتی نےکہا کہ مرکزی حکومت کو ملک بھر میں بلڈوزر ایکشن پر ایک گائیڈ لائن بنانی  چاہئے۔ انہوںنےکہا کہ بلڈوزر ایکشن کے تحت کی گئی انہدامی کارروائی کو قانون کے راج کی علامت نہیںکہا جا سکتا لیکن اس کےتئیں رجحان بڑھتا جا رہا ہے جو کافی تشویشناک ہے۔بی ایس پی سپریمو نے کہا کہ اگر مرکزی حکومت نےبلڈوزر ایکشن پر گائیڈ لائن جاری کردی ہوتی تواس معاملہ میں سپریم کورٹ کو مداخلت نہ کرنا پڑتی۔
 اس معاملے میں سماج وادی پارٹی کے سربراہ  اکھلیش یادو نے کہا کہ سپریم کورٹ نے بالکل  درست فیصلہ سنایا ہے۔ ہم یہ بات پہلے سے کہہ رہے ہیں کہ کسی بھی جمہوری ملک میں جہاں قانون کی حکمرانی ہو وہاں بلڈوزر سے انصاف نہیں کیا جاسکتا ۔ یہ تو انصاف پر بلڈوزر چلانے جیسا ہو جائے۔اسی لئے بلڈوزر ایکشن کے تناظر میں سپریم کورٹ نے جو  فیصلہ دیا ہے وہ بالکل درست ہے۔ بی جے پی کی حکومتوں کو اب اس من مانی سے باز آجانا چاہئے ورنہ کورٹ ان کے خلاف کارروائی کرنے کے لئے بالکل تیار بیٹھا ہے۔
 اس معاملے میں کانگریس کی ترجما ن سپریہ شرینت نے ویڈیو جاری کرکے  ردعمل دیا کہ  بلڈوزر کارروائی  نے کسی بھی جمہوری ملک میں قابل قبول نہیں ہے اور وہ بھی اقلیتوں کے خلاف تو بالکل بھی نہیں کیوں کہ اس کے ذریعے اکثریتی جبر کا پیغام دیا جاتا ہے جسےسپریم کورٹ نے بیک جنبش قلم مسترد کردیا ہے۔  سپریہ شرینیت نے مزید کہا کہ کانگریس پارٹی ہمیشہ سے کہتی رہی ہے کہ بلڈوزر انصاف کا طریقہ نہیں ہو سکتا بلکہ یہ تو جبر کا طریقہ ہے جس سے مودی حکومت اور بی جے پی کی دیگر حکومتوں کو بچنا چاہئے تھا لیکن  وہ اسے پورے ملک میں فروغ دے رہے تھے بہرحال اب سپریم کورٹ نے اس کا نوٹس لے لیا ہے اور فیصلہ سنادیا ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ جو گائیڈ لائنز جاری ہوں گی وہ نہایت معقول ہو ں گی۔  واضح رہے کہ سپریم کورٹ نے ملک میں یکم اکتوبر تک بلڈوزر کارروائی پر روک لگادی ہے۔ کورٹ نے مرکزی حکومت کی سرزنش کرتے ہوئے کہاکہ اگر دو ہفتہ تک بلڈوزر پر روک لگی رہی تو کوئی آسمان نہیں گر پڑے گا۔ بنچ نے ایک مرتبہ پھر واضح کیاکہ اس کے احکامات غیرقانونی تعمیرات کے بارے میں نہیں تاہم کہاکہ اگرایک بھی غیر قانونی انہدامی کارروائی ہوئی تو اس کو آئینی اخلاقیات کے خلاف تصور کیا جائے گا۔ مرکزی حکومت کے ذریعہ ملک گیر سطح پر اس طرح کی روک عائد کرنے پر اعتراض کو مسترد کرتے ہوئے عدالت عظمیٰ نے کہاکہ وہ آئین کے آرٹیکل ۱۴۲؍ کے تحت اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے یہ احکامات جاری کر رہی ہے۔ عدالت نے عندیہ دیاکہ وہ رہنما خطوط کے بجائے غیرقانونی بلڈوزر کارروائیوں کے خلاف احکامات جاری کرسکتی ہے۔سپریم کورٹ میںجمعیۃ علماء ہند کےدونوں گروپوں اور دیگر کی عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس بی آر گوئی اور جسٹس کے وی وشناتھن کی بنچ نےاپنے واضح حکم میں کہاکہ’’ اگلی تاریخ تک اس عدالت کی اجازت کے بغیر کوئی انہدامی کارروائی  نہیں ہو گی۔ تاہم اس طرح کا حکم عوامی سڑکوں، فٹ پاتھ، ریلوے لائنوں یا عوامی مقامات پر غیر مجاز تعمیرات پر لاگو نہیں ہوگا۔‘‘ملک بھر میں انہدامی کارروائیو ںپر روک کا مطالبہ کرنے والی جمعیت علماء ہند مولانا ارشدمدنی کے سینئر ایڈوکیٹ چندر ادے سنگھ سپریم کورٹ میں گزشتہ سماعت کے باوجود انہدامی کارروائی کی بنچ کی توجہ دلائی تھی۔ انہوںپتھربازی کا الزام عائد کرکے ۱۲؍ ستمبر کو گھر منہدم کئے جانے کے بارے میں عدالت کو آگاہ کیا۔حالانکہ مرکزی حکومت نے اس کا دفاع کرنے کی کوشش کرتے ہوئے اس کو ایک غیر متعلقہ معاملہ قرار دیا۔ تاہم بنچ نے ناراضگی کااظہار کرتے ہوئے سوال کیاکہ تو پھر اس معاملے میں اچانک انہدام کی ضرورت کیوں پیش آگئی؟ اس کے بعد بنچ نے اپنے سخت مشاہدہ میں کہاکہ عدالت ناجائز تعمیرات کے انہدام میں طاقت اور اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف احکامات جاری کرنا چاہتی ہے۔ حالانکہ سالیسٹر جنرل نے عدالت کی توجہ اصل مسئلہ سے ہٹانے کی بھرپور کوشش کرتے ہوئے کہاکہ یہ بیانیہ بنانے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ایک خاص برادری کے گھروں کو منہدم کیا جارہاہےلیکن عدالت نے اسے تسلیم نہیں کیا۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK