Inquilab Logo Happiest Places to Work
Ramzan 2025 Ramzan 2025

’’بلڈوزر کارروائی سے انصاف کا نظام تباہ ہوگا ‘‘

Updated: March 25, 2025, 11:04 AM IST | Pune

پونے کے بھارتیہ ودیا پیٹھ نیو لاء کالج میں سپریم کورٹ کے جج اجل بھوئیاں کا خطاب۔

An old photo of Justice Ajal Bhuyan, in which he can be seen expressing his views. Photo: INN
جسٹس اجل بھویاںکی پرانی تصویر جس میں اظہار خیال کرتے ہوئے دیکھے جاسکتے ہیں۔ تصویر: آئی این این

 ملک میں بلڈوزر راج کے رجحان پرسخت ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے سپریم کورٹ کے جج جسٹس اجل بھوئیاں نےاسکی شدید مذمت کی ہے۔انہوںنے بلڈوزر کارروائی کو آئین کو منہدم کرنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر اس رحجان کو نہیں روکا گیا تواس سے انصاف کا نظام بھی تباہ ہوجائے گا۔کسی شخص کے جرم میں ملوث پائےجانے پر بلڈوزر چلاکر اس شخص کے اہل خانہ کو اجتماعی سزا سے دوچارکرنےکی معقولیت پر سوال اٹھاتے ہوئے اس کو آئین وقانونی کی حکمرانی کے تصور کے منافی قرار دیا۔ جسٹس بھوئیاں نے بھارتیہ ودیا پیٹھ نیو لا کالج، پونے کےطلبہ سے خطاب میں کہا ’’حالیہ دنوںہم ریاستی حکام کی طرف سے بلڈوزر کا استعمال کرتے ہوئے ان لوگوں کے مکانات اور جائیدادوں کو مسمار کرنے کیلئے انتہائی پریشان کن اور افسردہ کرنے والے عمل کا مشاہدہ کر رہے ہیں جن پر بعض جرائم کا الزام ہے۔‘‘

یہ بھی پڑھئے: رونالڈو کی ٹیم پرتگال یوئیفا نیشنز لیگ کے سیمی فائنل میں پہنچی

انہوں نے اس کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا کہ’’ اس طرح کے اقدامات خود آئین کو منہدم کرنے کے مترادف ہیں۔ یہ اقدامات قانون کی حکمرانی کے تصور کی نفی کرتے ہیں اور اگر اس پر روک نہیں لگائی گئی تو ملک میں انصاف کی فراہمی کا ڈھانچہ تباہ ہو کررہ جائےگا۔‘‘انہوں نے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے کا حوالہ دیا جس میں بلڈوزر کارروائی کو غیر قانونی قرار دیا گیا تھا اور املاک کی من مانی مسماری کو روکنے کیلئے  رہنما اصول وضع کیے گئے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بلڈوزر کارروائی سے نہ صرف ملزم کے منصفانہ ٹرائل کا حق متاثرہوتا ہے بلکہ اس کیلئے کئی مسائل پیدا ہوتے ہیں، جسے آرٹیکل۲۱؍ کے تحت زندگی کا حق تسلیم کیا گیا۔ جسٹس بھویاں  نے کسی ایک شخص کے جرم میںملوث ہونے پر اس کے اہل خانہ کو اجتماعی سزا سے دوچار کرنے کی معقولیت اورمنطق پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ اگر یہ فرض بھی کرلیا جائےکہ ایک شخص ملزم یا مجرم ہے،لیکن اس کے گھر میں ماں ،بہن ،اس کی بیوی اور بچے بھی رہتے ہیں۔آخر ان لوگوں کا قصور کیا ہےکہ انکے گھروں کو مسمار کیا جائے،وہ کہاں  جائیں  گے؟  انہوںنے برہمی کااظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان کا کیا قصور ہے کہ ان کے سروں  سے چھت چھین لی جائے بلکہ وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ کسی ملزم یامجرم کے سر سے بھی چھت کو کیوں  چھینا جائے، کیا صرف اسلئے کہ اس نے کوئی جرم کیا۔ انہوں نے کہاکہ اس کامطلب یہ نہیںکے اس کے گھر کو مسمار کردیاجائے۔ جسٹس بھویاں نے مزید کہاکہ  ہندوستانی عدلیہ میں اصلاح کی کافی گنجائش موجود ہے۔ سپریم کورٹ صرف اسلئے  سپریم ہےکیونکہ یہ آخری عدالت ہے۔ اگر اس کے اوپر کوئی عدالت ہوتی تو سپریم کورٹ کے کئی فیصلوں پر نظر ثانی کی جاتی۔انہوںنے کہاکہ ہمیں خود کا جائزہ لینے کی ضرورت ہے، اگر ہم ایسا کرتے ہیں، صرف اسی وقت اصلاح ہو سکتی ہے۔انہوںنے اس یقین کا اظہارکیاکہ ہندوستانی عدلیہ میں اصلاح کی کافی گنجائش ہے اور سپریم کورٹ کے ایک موجودہ جج کے طور پرانہیں اس کا اعتراف کرنے میں کوئی ہچکچاہٹ نہیں ہے۔جسٹس بھویان نے کہا کہ عدالتی فیصلوں میںمستقل مزاجی ہونی چاہیے اور قانون کو منتخب طریقہ سے لاگونہیں کیا جانا چاہئے۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK