• Fri, 03 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

بنارس میں  بغیر نوٹس بلڈوزر کارروائی، شدید بے چینی

Updated: December 30, 2024, 10:59 PM IST | Varanasi

۱۰۰؍ سے زائد مکانوں اور دکانوں کو منہدم کردیاگیا، انتظامیہ نے ترقیاتی منصوبوں کے نام پر اقلیتوں کے اکثریتی علاقہ میں  ۱۰؍ ہزار دکانوں کو انہدامی کارروائی کیلئے نامزد کیا ہے

Decades-old houses are being demolished in the name of development projects in Varanasi with utmost brutality. (Photo: PTI)
بنارس میں انتہائی بے دردی سے دہائیوں پرانے مکانات کو ترقیاتی پروجیکٹ کے نام پر منہدم کیا جارہاہے۔ (تصویر :پی ٹی آئی)

  بلڈوزر ایکشن سے متعلق  سپریم کورٹ کی سخت ہدایات کا کوئی اثر قبول کئے بغیر یوگی  کے راج میں یو پی میں  دھڑلے سے بلڈوزر دندتانے اور لوگوں کے آشیانوں کو روندتے پھر رہے ہیں۔ سنبھل میں   علی الصباح  فجر کے وقت جامع مسجد  کے سروے کی دھاندلی کے نتیجے میں پھوٹ پڑنےوالے تشدد کے بعد سے بلڈوزر پوری طرح سرگرم  ہیں جبکہ بنارس   میں اقلیتوں کی اکثریت والے علاقوں  میں  ۱۰؍ ہزار سے زائد دکانوں کو انہدام کیلئے نامزد کیا گیا ہے۔ بنارس میں یہ انہدامی کاروائی ترقی کے نام پر ہورہی ہے۔ یہاںگودولیا چوراہےپر منگل کو بھی بلڈوزر کارروائی کی گئی۔ مجموعی طور پر  ۱۰۰؍ سے زائد دکانوں اور مکانوں کو منہدم  کیا گیا ہے۔ 
بغیر نوٹس  کے انہدامی کارروائی
 مقامی افرادنے الزام لگایا ہے کہ اس کارروائی سے قبل کسی طرح کاکوئی نوٹس  نہیں دیاگیا بلکہ صرف  ز بانی طور پردو دن قبل اطلاع دی گئی اور انہدامی کارروائی شروع کر دی گئی۔ انتظامیہ کا کہنا ہے کہ’ روپ وےاسٹیشن‘ کی تعمیر میں رکاوٹ بننے والے مکانوں  اور  دکانوں کو گرایا گیاہے۔ ان کے مطابقمتاثرہ افرادکو اس کا معاوضہ دیا جائے گا۔اس سے قبل، اتوارکو محکمہ تعمیرات عامہ نے منڈواڈیہہ چوراہے اور چاند پور علاقے میں تجاوزات ہٹانے کیلئے بڑے پیمانے پر مہم چلائی تھی۔ مہم کے تحت ۲؍جے سی بی مشینوں سے ۱۰۰؍ سے زائد دکانوں و مکانوں کو مسمار کر دیا گیا۔ اس دوران کچھ مقامی لوگوں نے احتجاج کرنے کی کوشش کی، لیکن پولیس نے ان کے احتجاج کو ناکام کردیا تھا۔
سپریم کورٹ کی ہدایات نظر انداز
 مقامی افراد کی شکایت ہے کہ یوپی میں بی جے پی حکومت کے قیام کے بعد سے ہی ایودھیا، کاشی اور متھرا جیسے شہروں میں انہدامی کارروائی کا جو سلسلہ شروع ہوا وہ سپریم کورٹ کی ہدایت کے بعد بھی  نہیں رکا بلکہ اس میں شدت آگئی ہے۔کاشی میں ٹریفک جام کے مسئلے کو حل کرنے کیلئےروپ وے پروجیکٹ پر تیزی سے کام  ہو رہاہے۔ کاشی وشوناتھ مندر کے قریب گودولیا میں روپ وے اسٹیشن کی تعمیر کیلئے نشان زد مکانات کو منہدم کرنے کا کام پیر کو انتظامیہ کی نگرانی میں شروع کیا گیا۔ وی ڈی اے، مقامی انتظامیہ اور پولیس کی موجودگی میں گودولیا کےسیکڑوں سال پرانے ۸؍مکانات پر بلڈوزر چلا دیا گیا۔ اس دوران پروجیکٹ منیجر پوجا مشرا، وی ڈی اے سکریٹری ڈاکٹر وید پرکاش مشرا، اے ڈی ایم انتظامیہ وپن کمار، اور اے سی پی پرگیہ پاٹھک سمیت بڑی تعداد میں افسران اور پولیس فورس موجود تھی۔ علاقہ میں رہنے والے اور کاروبار کرنے والے لوگوں نے اس کارروائی کے خلاف مزاحمت کی اور اپنی ناراضگی کا اظہارکیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ یہاں گزشتہ  ۵۰؍ سال سے زائدعرصہ سے رہ رہے تھے اور اسکے’  الاٹمنٹ‘کا کاغذ بھی ان کے پاس ہے تاہم انہیں کوئی نوٹس نہیں دیا گیا بلکہ زبانی طور پر اطلاع دی گئی۔
 مہلت بھی دینے سے انکار
  اس دوران مقامی لوگوں نے کچھ  مہلت مانگتے ہوئے کارروائی کے خلاف احتجاج کیا لیکن پولیس کے سامنے وہ بے بس نظر آئے ۔ اس انہدامی  کارروائی کے دوران گودولیا چوراہے سے چرچ جانے والی ایک لین کو ٹریفک کیلئے بند کر دیا گیا تھا۔
بہت سوں کو معاوضہ بھی ملنے کی امید نہیں
  روپ وے پروجیکٹ میں رکاوٹ بن رہی جن عمارتوں کو منہدم کیا گیا ہے ان کے تعلق سے دعویٰ کیاگیا ہے کہ یہ دکانیںنزول کی  زمین پر بنائی گئی تھیں۔انتظامیہ کے مطابق کسی پرائیویٹ شخص کی اگرکوئی زمین  لی گئی ہے تو اس کے مالک کو قواعد کے مطابق زمین اور تعمیر کیلئےمعاوضہ دینے کا انتظام ہے تاہم اس کیلئے  اتھاریٹی یاتحصیل دفتر میں مطلوبہ ریکارڈ پیش کر نا ہوگا۔ ریونیو اور متعلقہ محکموں سے قانونی طور پر ریکارڈ حاصل کرنے کے بعد متعلقہ اراضی کے مالک کے حق میں قواعد کے مطابق معاوضہ ادا کیا جا سکتا ہے۔
۱۰؍ ہزار دکانیں خطرے میں 
 اس کے علاوہ کاشی وشوناتھ مندر کے قریب مسلمانوں کی خاطر خواہ آبادی والی بستی میں  تقریباً ۱۰؍ ہزار دکانوں کو انہدام کیلئے نامزد کیاگیاہے۔ ان میں سے زیادہ تردکانیں اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنےوالے افراد کی ہیں۔ یہ انہدامی کارروائی سڑک کو چوڑا کرنےاور قدیم مندر تک رسائی کو آسان بنانے کے نام پر کی جارہی ہے۔یہ انہدامی کارروائی ’کاشی وشوناتھ کوریڈور‘‘ پروجیکٹ کے تحت ہورہی ہے۔  

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK