• Sun, 08 September, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

دیونار قبرستان میں تدفین بند ہوئے ایک ماہ مکمل مگر کوئی حل نہیں نکلا !

Updated: July 03, 2024, 10:33 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Mumbai

ٹرسٹی نے کہا:نئی مٹی ڈالنا نہیں بلکہ الگ جگہ کی فراہمی مسئلے کا حل ہے۔ ایم ایسٹ وارڈ کے ہیلتھ آفیسر نے دعویٰ کیا کہ ابھی ۱۰؍ ماہ تک رفیع نگر قبرستان میں تدفین کا مسئلہ پیدا نہیں ہوگا اور دسمبر۲۰۲۴ء تک ۴۰۰؍ قبروں کی گنجائش والا ۲۹۷۷؍ میٹر کا نیا پلاٹ ڈیولپ کرلیا جائے گا۔

Burials have been stopped in the Deonar cemetery for the past one month, due to which local people are worried. Photo: INN
ں گزشتہ ایک ماہ سے تدفین بند ہے جس کی وجہ سے مقامی افراد میں تشویش پائی جا رہی ہے۔ تصویر : آئی این این

دیونار قبرستان میں تدفین بند ہوئے آج ایک ماہ مکمل ہوگیا مگر کوئی حل نہیں نکلا!۔ واضح رہے کہ کچی لاشیں نکلنے کے سبب بی ایم سی نے حکمنامہ جاری کرتے ہوئے۳؍ جون سے  دیونار قبرستان میں تدفین بند کردی تھی۔ اس کے بعد سے یہ اہم مسئلہ برقرار ہے۔اندیشہ اس بات کا ہے کہ اگر جلد متبادل نظم نہ کیا گیا اور رفیع نگر قبرستان میں بھی گنجائش ختم ہوگئی تو گوونڈی والوں کیلئے میت کی تدفین بہت بڑا مسئلہ بن جائے گی۔ یادرہے کہ گوونڈی کی کثیر آبادی کے سبب یہاں قبرستانوں میں جگہ کی قلت کا برسوں سے مسئلہ ہے۔ بار بار توجہ دلانے کے باوجود اب تک شہری انتظامیہ نے اس کا حل نہیں نکالا ہے۔ جب بھی کوشش کی جاتی ہے اور بی ایم سی کے اعلیٰ  افسران سے ملاقات کی جاتی ہے تو کچھ وقت تک محض یقین دہانی کروائی جاتی ہے اس کے بعد اس اہم ترین مسئلے کے تئیں سرد مہری اختیار کرلی جاتی ہے۔ 
ایک دن میں۳؍ سے ۴؍میت اور دونوں قبرستان میں ۷؍ سے ۸؍میت! 
جب دیونار قبرستان میں گنجائش تھی اورمیت دفن کی جارہی تھی توٹرسٹی عبدالرحمٰن عرف منّا کے مطابق یہ علاقہ کافی بڑا ہونے کی وجہ سے یومیہ ۳؍ تو کبھی ۴؍ اور کبھی ۲؍میت لائی جاتی تھی اور یہی تعداد رفیع نگر میں ہوا کرتی تھی، یعنی دونوں قبرستانوں میں مہینے میں ۱۶۰؍ تا ۱۷۰؍ اور کبھی ۱۸۰؍ میت دفنائی جاتی تھیں مگر اب رفیع نگر میں ہی دونوں قبرستانوں کی لاشیں دفن کی جارہی ہیں اس سے بوجھ بڑھ گیا ہے۔ ان قبرستانوں میںمنڈالا اورچمبور تک سے میت لائی جاتی ہیںاس لئے اس مسئلے کا فوری حل انتہائی ضروری ہے۔‘‘
مسئلے کا حل نئی مٹی ڈالنا نہیں جگہ کی فراہمی ہے  
 عبدالرحمٰٰن نے یہ بھی کہا کہ ’’قبرستان میں نئی مٹی ڈالنا نہیں بلکہ الگ جگہ کی فراہمی مسئلے کا حل ہے۔اس کے تعلق سے مسلسل کوشش کی جارہی ہے  اور عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے پر عدالت نے بھی بی ایم سی پربرہمی کا اظہار کرتے ہوئے جلد ازجلد جگہ مہیا کرانے کا حکم دیا ہے۔‘‘
’ایم‘ ایسٹ وارڈ کے ہیلتھ آفیسر کا دعویٰ 
انقلاب نے اس مسئلے پر’ ایم‘ ایسٹ وارڈ کےوارڈ آفیسر شرساگر سے استفسار کیا تو انہوں نے ہیلتھ آفیسر سنجے پھُندے کو تفصیلات بتانے کے لئے کہا ۔ ہیلتھ آفیسر سےیہ پوچھنے پر کہ جب مجبوری کے تحت ایک ہی قبرستان میں میت دفن کی جارہی ہے تو عنقریب وہاں بھی گنجائش ختم ہوجائے گی ۔تو انہوں نے دعویٰ کیا کہ ابھی ۱۰؍ ماہ تک رفیع نگر قبرستان میں تدفین کا مسئلہ پیدا نہیں ہوگا کیونکہ دیونار قبرستان میں۹؍اگست سے دوبارہ تدفین کا سلسلہ شروع کیا گیا تھا جو ۳؍جون ۲۰۲۴ء تک یعنی ۱۰؍ماہ جاری رہا ۔رفیع نگر قبرستان میں۱۵۰۰؍قبروں کی گنجائش ہے ،اس لئے  اتنی جلدی مسئلہ پیدا نہیں ہوگا۔‘‘
 ہیلتھ آفیسر سے یہ سوال کرنے پرکہ ایک سال قبل تو رفیع نگر قبرستان میں بھی یہ مسئلہ پیدا ہوا تھا، آپ کس بنیاد پر دعویٰ کر رہے ہیں تو انہوں نے کہاکہ ’’وہاں اتنی گنجائش ہے کہ مقررہ وقت یعنی ڈیڑھ سال سے قبل قبریں کھولنے کی ضرورت نہیں پڑے گی اورمتبادل نظم کے تئیں بھی کام کیا جارہا ہے۔‘‘ 
متبادل نظم کے لئے جنگی پیمانے پر کام
سنجے پھُندے نے یہ بھی کہا کہ ’’اس کے ساتھ ہی ۴۰۰؍ قبروں کی گنجائش والا ۲۹۷۷؍ میٹر کا نیا پلاٹ دیونار قبرستان کے قریب مل گیا ہے جو ٹرانزٹ کیمپ تھا، اس کا کام جنگی پیمانے پر کیا جا رہا ہے ، دسمبر ۲۰۲۴ء تک اسے ڈیولپ کرلیا جائے گا۔ اس کے تئیں عدالت نے بھی سخت برہمی کا اظہار کیا ہے۔اس طرح دیونار اوررفیع نگر قبرستانوں میں جگہ کی تنگی اورمیت کے  تدفین کی دشواریاں مستقل طور پر ختم ہوجائیں گی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK