• Sun, 22 December, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

بائیکلہ : نواب ایازعلی خان مسجد ٹرسٹ ملکیت کا سروے مکمل

Updated: September 25, 2023, 10:34 AM IST | Saeed Ahmed Khan | Byculla

وقف بورڈ نے سروے کے بعد مذکورہ ٹرسٹ کی ملکیت پر قابض ہونے والوں کو کاغذات جمع کرانے کیلئے مزید ایک ہفتے کی مہلت دی۔ اس کے بعد ایف آئی آر درج کرانے کی کارروائی شروع کرنے کا انتباہ دیا۔

Nawab Ayaz Ali Khan Mosque located in Baikal. 18 residents have been given notice on the complaint of buying and selling property. Photo: INN
بائیکلہ میں واقع نواب ایاز علی خان مسجد۔ املاک کی خرید وفروخت کی شکایت پر ۱۸؍مکینوں کو نوٹس دیا گیا ہے۔ تصویر:آئی این این

بائیکلہ: نواب ایاز علی خان مسجد ٹرسٹ (ڈاکٹر امبیڈکر روڈ ، بائیکلہ گڈس ڈپو کے سامنے) کے تعلق سے وقف ضابطوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے املاک کی خرید وفروخت کی شکایت پر یہاں کے ۱۸؍مکینوں کو وقف بورڈ کی جانب سے نوٹس جاری کرنے کے بعد اب ان کا سروے کرایا گیا اور مکینوں کو ایک ہفتے کے اندر کاغذات جمع کرانے کی ہدایت دی ۔ حالانکہ مکینوں نے اب تک کاغذات جمع نہیں کرائے ہیں ۔ 
وقف بورڈ کے ڈسٹرکٹ آفیسر فیاض پٹھان نے نمائندۂ انقلاب کے استفسار پر بتایا کہ ایک ہفتے کی مہلت ختم ہوگئی ہے ، پھر بھی ایک ہفتے اور انتظار کیا جائے گا اگر اس دوران بھی مکینوں نے کاغذات جمع نہ کرائے تو سی ای او وقف بورڈ کو رپورٹ سونپ دی جائے گی اور غیر قانونی طریقے سے وقف املاک کی خرید و فروخت اور ضابطہ شکنی کے سبب فوجداری ایکٹ کے تحت ایف آئی آر درج کرانے کی کارروائی کا وہ آغاز کرائیں گے۔ وقف بورڈ کی جانب سے جاری کردہ نوٹس میں کہا گیا تھا کہ ڈیولپرس سے معاہدہ کرنا وقف دفعات ۵۱؍ اے اور ۵۲؍ اے وغیرہ کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ اس لئے ۴؍ ہفتے کے اندر جواب داخل کیجیے ورنہ اس مجرمانہ عمل کے خلاف آپ تمام لوگوں پر فوجداری کے تحت ایف آئی آر درج کرائی جائے گی۔ اس نوٹس کو جاری کئے ہوئے ۲؍ ماہ سے زائد وقت گزر چکا ہے ۔
یاد‌ رہے کہ ۱۷۱؍ ڈاکٹر امبیڈکر مارگ بائیکلہ میں واقع نواب ایاز علی خان مسجد سے متصل ۲؍ مزارات پر مشتمل تقریباً ۲۰؍ہزار اسکوائر فٹ زمین ہے۔ اسے ۱۴؍جون ۱۷۹۸ءکو نواب ایاز علی خان نے وقف کی تھی۔ مسجد اور ۲؍ بزرگوں کے مزارات کے علاوہ بقیہ حصے پر یہاں لوگ رہ رہے ہیں ۔ ان میں سے ۱۸؍مکینوں کو وقف بورڈ کے سی ای او نے ۲؍ ماہ قبل نوٹس جاری کیا تھا اور اب اس کا سروے کیا گیا ہے۔ 
سروے میں کیا پایا گیا؟
 وقف بورڈ کے آفیسر فیاض پٹھان نے انقلاب کو یہ بھی بتایا کہ ایک ہفتہ قبل سروے کیا گیا ہے اور یہاں یہ پایا گیا کہ ۳۵؍ سے ۴۰؍لوگ رہ رہے ہیں اس میں کچھ دکانیں بھی ہیں ۔ جن ۱۸؍لوگوں کو پہلے نوٹس جاری کیا گیا تھا ان میں ۲؍ ٹرسٹیان اور ۲؍ ڈیولپر کے علاوہ ۱۴؍ یہاں رہنے والے ہیں جنہیں کرایہ دار کہا جاتا ہے۔ ان لوگوں کو وقف بورڈ کی مختلف دفعات جس میں وقف املاک کی خرید و فروخت یا منتقلی وغیرہ شامل ہے، کی خلاف ورزی کا مرتکب پایا گیا ہے۔ اسی لئے ان لوگوں سے کہا گیا ہے کہ وہ اپنے کاغذات جمع کرائیں ۔ اس سے اس کی وضاحت ہو سکے گی کہ وقف کی اس پراپرٹی پر یہ لوگ کیسے قابض ہیں اور انہوں نے اصول و ضابطے کو بالائے طاق رکھ کس طرح من‌ مانی کی۔
وقف آفیسر پٹھان نے یہ بھی کہا کہ وقف بورڈ کی ذمہ داری وقف املاک کا تحفظ ہے اسی بنیاد پر وقف بورڈ کے آفیسر معین تحصیل دار کی ہدایت پر سروے کیا گیا ہے ۔ ایک ہفتے کے اندر اگر مکینوں کی جانب سے کاغذات نہیں جمع کرائے گئے تب بھی میں اپنی رپورٹ پیش کروں گا۔ اس کے بعد ایف آئی آر درج کرانے کی کارروائی کا آغاز ہوگا اور مکینوں کے پاس یہ کہنے کا جواز نہیں ہوگا کہ انہیں کاغذات جمع کرانے کیلئے موقع نہیں دیا گیا۔ 
مزید اہتمام سے سروے کی ضرورت ہے
بلال صفی اللہ خان اور ان کے ۲؍ ساتھیوں فیروز عالم خان اور آفتاب شکیل شیخ نے نواب ایاز علی خان مسجد ٹرسٹ اور یہاں کے مکینوں کے خلاف وقف بورڈ میں شکایت کی تھی ۔ اسی شکایت کی بنیاد پر یہ کارروائی شروع کی گئی ۔ بلال صفی اللہ خان نے کہا کہ وقف بورڈ کی جانب سے سروے تو کیا گیا اور فیاض پٹھان نے سروے کے دوران تفصیلات بھی حاصل کیں لیکن جس اہتمام سے سروے ہونا چاہئے اس طرح سے نہیں کیا گیا ہے ۔ اس لئے وقف بورڈ کو اس جانب توجہ دینا چاہئے ۔ اس سے یہاں کی گئی ضابطہ شکنی کی کئی اور پرتیں کھلیں گی اور بڑے پیمانے پر بدعنوانی کا پردہ فاش ہوگا۔
بلال نے از خود اس کا اعتراف کیا کہ میں بھی یہی رہتا ہوں لیکن یہ مکان میری نانی کا ہے اور ہم لوگوں نے گھاس والا ڈیولپر سے کوئی معاہدہ نہیں کیا ہے، جس دن وقف بورڈ کے سی ای او معین تحصیل دار کی جانب سے پراپرٹی اپنی تحویل میں لینے کی کارروائی شروع ہوگی میں فورا ًکمرے کی چابی ان کے حوالے کر دوں گا۔
ٹرسٹی کا جواب 
نواب ایاز علی خان مسجد کے ٹرسٹی عبداللطیف غلام رسول قاضی نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم پہلے ہی بتا چکے ہیں کہ وہائٹ ہاؤس ڈیولپر کے ساتھ کیا گیا معاہدہ ختم کیا جا چکا ہے ۔ وقف بورڈ کی جانب سے ضابطے کے مطابق جو بھی کارروائی ہوگی اس کی کوئی مخالفت نہیں کرے گا کیونکہ ہم سب کا مقصد نواب ایاز علی خان مسجد ٹرسٹ کی ملکیت کا تحفظ اور اس کی ترقی ہے ۔ اس کے علاوہ ٹرسٹیان اس اپنے طور پر بھی نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK