• Thu, 07 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کے ڈی ایم سی ،الہاس نگر اور ۲۷ ؍گاؤں کے مسائل پر کابینی میٹنگ،وزیر اعلیٰ نے کئی اہم فیصلے کئے

Updated: March 09, 2024, 9:07 AM IST | Ejaz Abdul Gani | Mumbai

کلیان لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شری کانت شندے اور ریاستی وزیر رویندر چوان نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ساتھ الہاس نگر میونسپل کارپوریشن اور کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن، الہاس نگر کے قریب ۱۴ ؍گاؤں اور دیگر ۲۷ ؍ دیہاتوں اور کلیان لوک سبھا حلقہ کے تحت آنے والے بھومی پتروں کے مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔

Several important decisions were taken in the meeting held with Chief Minister Eknath Shinde. Photo: INN
وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ساتھ ہونے والی میٹنگ میں کئی اہم فیصلے کئے گئے۔ تصویر : آئی این این

کلیان لوک سبھا کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شری کانت شندے اور ریاستی وزیر رویندر چوان نے وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ساتھ الہاس نگر میونسپل کارپوریشن اور کلیان ڈومبیولی میونسپل کارپوریشن، الہاس نگر کے قریب ۱۴ ؍گاؤں اور دیگر ۲۷ ؍ دیہاتوں اور کلیان لوک سبھا حلقہ کے تحت آنے والے بھومی پتروں کے مسائل کے بارے میں تبادلہ خیال کیا۔ اس اہم میٹنگ میں وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے کئی اہم فیصلے کئے اور وہاں کے بھومی پتروں کو انصاف دلانے کا کام کیا۔ اس بارے میں مزید معلومات دیتے ہوئے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر شری کانت شندے نے کہا کہ آج وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے کے ساتھ ہونے والی میٹنگ کے دوران جو ۱۴؍گاؤں ہیں، ان تمام گاؤں کو نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن میں شامل کیا جائے ایسا مطالبہ مقامی لوگوں کی طرف سے مسلسل کیا جارہا تھا۔ لہٰذا ان کی مانگ کے مطابق وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ان ۱۴؍ گاؤں کو نوی ممبئی میونسپل کارپوریشن میں شامل کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس ضمن میں جی آر بھی جاری کیا گیا ہے۔
 ڈاکٹر شری کانت شندے نے مزید کہا کہ عمارتوں کی ریگولرائزیشن کا مسئلہ الہاس نگر میونسپل کارپوریشن کا کئی برسوں سے زیر التوا ہے۔ یہاں عمارتوں کو ریگولرائز نہیں کیا جا رہا تھا۔ پرانی عمارتیں خستہ حال اور منہدم ہو رہی ہیں۔ ان میں سے بہت سی عمارتیں کسی حکومتی ضابطے کے مطابق تعمیر نہیں کی گئیں۔ حالانکہ ہم نے پورے مہاراشٹر میں یو ڈی سی پی آر کو نافذ کیا ہے لیکن اسے الہاس نگر میں نافذ نہیں کیا گیا ہے۔  کیونکہ یہاں استعمال ہونے والی ایف ایس آئی بڑے پیمانے پر استعمال ہوتی ہے۔ اس لئے ان عمارتوں کو دوبارہ تیار نہیں کیا جا رہا تھا۔ وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے ،جب وہ شہری ترقیات کے وزیر تھے، کہا تھا کہ وہ ایسی صورت حال میں صرف الہاس نگر کے لئے ایک نیا یو ڈی سی پی آر  ایکٹ لائیں گے اور آج اس طرح کے فیصلے کا مسودہ تیار کیا جا چکا ہے۔ پیر کو کابینہ میں فیصلہ کیا جائے گا اور الہاس نگر کو ریگولرائز کرنے کا مسئلہ پوری طرح ختم ہو جائے گا۔ لوگ ری ڈیولپمنٹ کے لئے بھی جا سکتے ہیں، وہ کلسٹر کیلئے بھی جا سکتے ہیں۔
 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے ریاستی وزیر رویندر چوان نے کہا کہ الہاس نگر کے قریب ۲۷ ؍ گاؤں میں ٹیکس لگانے کا ایک سنگین مسئلہ ہے۔  ۲۷؍ دیہاتوں میں ۲۰۱۷ ءکے بعد حکومت کی طرف سے لگائے گئے ٹیکس میں بہت زیادہ اضافہ ہوا اور ٹیکس کی بھاری رقم کی وجہ سے گاؤں والے اور بھومی پتر ٹیکس ادا نہیں کر رہے تھے۔ ٹیکس نہ بھرنے سے میونسپل کارپوریشن کی آمدنی پوری نہیں ہو رہی تھی۔ لیکن آج وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے نے فیصلہ کیا کہ ٹیکس اسی طرح لگایا جائے جس طرح ۲۰۱۷ ء میں کیا گیا تھا۔ اس کے علاوہ اس میٹنگ میں ان ۲۷ ؍دیہاتوں میں جو نئی تعمیرات يا غیر قانونی ہیں ان پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا اور ایسی تعمیرات کو کیسے تحفظ دیا جائے گا، لوگوں کو کس طرح رعایت دی جا سکتی ہے ان تمام اُمور پر اس میٹنگ میں اہم بات چیت بھی ہوئی۔

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK