• Wed, 15 January, 2025
  • EPAPER

Inquilab Logo

کیلی فورنیا کے گورنر کا مسک پرجھوٹ پھیلانے کا الزام

Updated: January 15, 2025, 1:51 PM IST | Agency | Los Angeles

لاس اینجلس میں جنگلات کی آگ کے حوالے سے ریاستی انتظامیہ پرایلون مسک کی تنقیدوں کو گورنر نیوزوم نے گمراہ کن قراردیا اور ان پر غلط معلومات عام کرنے کا الزام لگایا۔

Gavin Newsom and Elon Musk are in a verbal spat over forest fires. Photo: INN
جنگلات کی آگ پر گیون نیوزوم اورایلون مسک کےد رمیان لفظی جھڑپ چل رہی ہے۔ تصویر: آئی این این

کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوزوم نے ارب پتی بزنس مین ایلون مسک پر لاس اینجلس آتشزدگی پر ریاست کے ردِعمل کے بارے میں ’جھوٹ ‘ پھیلانے کا الزام لگایا ہے۔ اس سے غلط معلومات پھیلانے کے حوالے سے ان کی آن لائن کشیدگی میں اور اضافہ ہو گیا ہے۔ نومنتخب صدر ڈونالڈ ٹرمپ نیز ٹیسلا اورا سپیس ایکس کے مالک مسک جو آئندہ انتظامیہ کو مشورہ دینے میں کلیدی کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں ، دونوں نے تباہ کن آگ سے نمٹنے پر کیلیفورنیا کے گورنر پر تنقید کے نشتر برسا دیئے ہیں۔ مہلک آتشزدگی میں کم از کم۲۴؍ افراد ہلاک اور دسیوں ہزار بے گھر ہو چکے ہیں۔ 
 اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر ایک پوسٹ میں مسک نے لاس اینجلس میں گھروں کے عظیم نقصان کی ذمہ داری ریاستی اور مقامی سطح پر خراب حکمرانی پر عائد کی جس کے نتیجے میں پانی کی قلت پیدا ہوئی۔ نیوزوم نے اس کے جواب میں پوسٹ کیا’’(مسک) کا جھوٹ امدادی کارکنان کے ہاتھوں بے نقاب۔ ‘‘ انہوں نے ایک ویڈیو کلپ ساتھ پوسٹ کیا جس میں ایک ٹائیکون آگ بجھانے والے کارکن سے پوچھ رہا ہے کہ پانی کی دستیابی کا مسئلہ تو نہیں۔ 
 فائر فائٹر اس پر جواب دیتا ہے’’متعدد آبی ذخائر موجود ہیں اور مزید کہا کہ وسیع پیمانے پر آگ سے لڑنےکیلئے پانی کے ٹرکوں کی بھی ضرورت تھی۔ ہفتے کے آخر میں ایک الگ جھگڑا ہوا جب نیوزوم نے مسک پر ’جھوٹ بول کر لوٹ مار کی حوصلہ افزائی ‘ کرنے کا الزام لگایا۔ اس کی وجہ ارب پتی ٹائیکون کا ایکس پر ایک پوسٹ کو طول دینا تھا جس میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا کہ گورنر اور ان کے ساتھی ڈیموکریٹس نے ’لوٹ مار کو غیر مجرمانہ قرار دے دیا تھا۔ ‘‘جن علاقوں میں لوگ آگ سے بھاگنے پر مجبور تھے، وہاں لوٹ مار کے خدشات کے درمیان نیوزوم نے جواب دیا’’یہ غیر قانونی ہے جیسا کہ ہمیشہ رہا ہے۔ ‘‘انہوں نے مزید کہا’’ شر پسند عناصر کو گرفتار کیا جائیگا اور ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے گا۔ ‘‘
ؕوائرل، گمراہ کن ویڈیوز
 ایکس پر مسک کا ذاتی اکاؤنٹ جس کے ۲۱۲؍ ملین سے زیادہ فالوورز ہیں، تیزی سے بااثر ہوتا جا رہا ہے اور اکثر غلط معلومات پھیلانے پر تنقید کا نشانہ بھی بنتا ہے۔ محققین کہتے ہیں کہ سابقہ ٹویٹر نامی پلیٹ فارم ایکس جسے مسک نے ۲۰۲۲ء میں ۴۴؍ بلین ڈالر میں خریدا تھا، اس پر جنگل کی مہلک آگ کے بارے میں دائیں بازو کی غلط معلومات کا ایک سیلاب دیکھنے کو ملا ہے۔ اگرچہ مہینوں کے خشک موسم اور تیز ہواؤں نے جنگل کی آگ کے لیے کافی سازگار حالات پیدا کیے ہیں مگر ایکس پر لوگوں کی پوسٹ نے لاس اینجلس کے آگ بجھانے والے ادارے میں تنوع، مساوات اور شمولیت (ڈی ای آئی)کی پالیسیوں کو وجہ کے طور پر بیان کیاگیا ہے۔ 
  ایلون مسک نے موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کی اہمیت کم کرتے ہوئے سنیچر کو پوسٹ کیا تھا’’ ڈی ای آئی کا مطلب ہے کہ لوگ مر جائیں گے۔ ‘‘ایک وائرل ویڈیو جس کی غلط معلومات پر نظر رکھنے والے ادارے نیوز گارڈ نے حقیقت آشکار کی تھی، اس میں جھوٹا دعویٰ کیا گیا تھا کہ آگ بجھانے والے محکمے کے اہلکار شعلوں سے لڑنے کیلئے خواتین کے بیگز اور پرس میں پانی بھر کر استعمال کررہے ہیں۔ 
 ایک تفریحی نیوز سائٹ ٹی ایم زی نے مقامی حکام کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہےکہ ویڈیو میں نظر آنے والے پانی سے بھرے پاؤچز دراصل ’کینوس بیگز ‘ ہی تھے جن کا استعمال چھوٹے شعلے بجھانے کیلئے بڑے پائپوں کی نسبت آسان تھا۔ سازشی نظریہ ساز الیکس جونز نے ایکس پر ایک بے بنیاد دعویٰ کیا کہ آتشزدگی ’اقتصادی جنگ چھیڑنے اور امریکہ کو صنعتی طور پر ختم کرنے کی عالمی سازش‘ کا حصہ تھی۔ 
’’یہ درست ہے‘‘، مسک نے جونز کا جواب دیا
 جنگلات کی آگ سے متعلق غلط معلومات فیس بک سمیت دیگر پلیٹ فارمز پر بھی گردش کر رہی تھیں ۔ حکام نے حال ہی میں ایک مبینہ جھوٹی فیس بک پوسٹ سے خبردار کیا جس میں لوگوں پر زور دیا گیا کہ وہ جنگل کی آگ سےمتاثرہ علاقوں میں صفائی کے عملے میں شامل ہونے کے لیے کیلیفورنیا کا سفر کریں۔ ریاست کے آگے بجھانے والے محکمے نے اپنی ویب سائٹ پر لکھا’’ہم واضح کر دیں کہ ایسا کوئی موقع دستیاب نہیں ہے۔ ‘‘
 میٹا کے اس اعلان پر گزشتہ ہفتے عالمی ردِ عمل سامنے آیا کہ وہ امریکہ فریق ثالث کے حقائق کی جانچ ختم کرنے اور اسے اپنے طورپر اعتدال پر رکھنے کیلئے ایکس کی طرح کا ایک کراؤڈ سورسڈ طریقہ متعارف کروا رہا ہے۔ غلط معلومات کے محققین نے میٹا کی اس نئی پالیسی پر تنقید کی ہے جو ٹرمپ کے عہدہ سنبھالنے سے دو ہفتے سے بھی کم عرصہ قبل سامنے آئی اور خبردار کیا کہ اس سے غلط بیانات کا ایک سیلاب امڈ آنے کا خطرہ تھا۔ 
 فیس بک فی الحال اپنے پلیٹ فارم کے ساتھ ساتھ وہاٹس ایپ اور انسٹاگرام پر عالمی سطح پر تقریباً۸۰؍ تنظیموں سے حقائق کی جانچ پڑتال کرنے کے لیے رقم ادا کرتا ہے۔ اے ایف پی حقائق کی جانچ پڑتال کے لیے فیس بک کے ساتھ فی الحال۲۶ زبانوں میں کام کر رہا ہے۔ 

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK