• Fri, 01 November, 2024
  • EPAPER

Inquilab Logo

کامااسپتال کا اپنےعملے کو الیکشن ڈیوٹی پر نہ بھیجنے کا فیصلہ

Updated: October 31, 2024, 10:23 PM IST | Mumbai

اسپتال کے سپرنٹنڈنٹ کے مطابق اگر ۵۰؍فیصد عملے کو الیکشن کے کاموںکیلئے بھیج دیاگیاتو اسپتال کا نظام درہم برہم ہوجائے گا

The management of Kamaspital is also worried about the issue of sending employees on election duty.
کامااسپتال کا انتظامیہ بھی ملازمین کو الیکشن ڈیوٹی پر بھیجنے کے معاملے کی وجہ سے پریشان ہے۔

 ۲۰؍نومبر کو ہونے والے اسمبلی انتخابات کیلئے ریاست کے مختلف سرکاری محکموں کے ملازمین کو انتخابی کاموں پر مامور کیا جا رہا ہے  جس کی وجہ سے ان محکموں میں عملے کی کمی سے کام میں رکاوٹ پیدا ہو رہی ہے ۔ اسکولوں کے بعد اسپتالوں کے انتظامیہ بھی عملے کو الیکشن ڈیوٹی دینے سے پریشان ہے۔اسپتالوںمیں پہلے ہی عملے کی کمی کی شکایتیں سامنے آرہی ہیں ،ایسے میں موجودہ عملے میں سے بھی بڑی تعداد میں ملازمین کو الیکشن ڈیوٹی دینے سے اسپتالوںمیں مریضوں کی دیکھ بھال میں دقتیں آسکتی ہیں ۔ اسی وجہ سے کاما اسپتال انتظامیہ نے اپنے ملازمین کوالیکشن ڈیوٹی پر نہ بھیجنے کا فیصلہ کیا ہے ۔
 واضح رہے کہ کاما اسپتال میں چوتھے درجے کے تقریباً ۲۰۰؍ ملازمین ہیں جن میں سے ۹۶؍ عملے کو الیکشن ڈیوٹی دی گئی ہے جس کی وجہ سے مریضو ں کی دیکھ بھال بری طرح متاثر ہوسکتی ہے ۔ اسی وجہ سے کامااسپتال انتظامیہ نے محکمہ میڈیکل ایجوکیشن کو مطلع کیا ہے کہ وہ اپنے عملے کو الیکشن ڈیوٹی پر نہیں بھیجیں گے۔ کاما کےعلاوہ دیگر اسپتالوںمیں بھی اسی طرح کا مسئلہ ہے۔
 محکمہ میڈیکل ایجوکیشن نے بدھ کو کاما اسپتال انتظامیہ کو ۲۰۰؍ میں سے ۹۶؍ملازمین کو الیکشن ڈیوٹی دینے سے متعلق مکتوب روانہ کیا ہے جس میں ان ملازمین کو انتخابی کاموں کیلئے بھیجنے کا حکم دیا گیاہے لیکن اس کی وجہ سے مریضوں کی دیکھ بھال کا کام متاثر ہونے کے پیش نظرکاما اسپتال انتظامیہ نے محکمہ میڈیکل ایجوکیشن کو مطلع کیا ہے کہ وہ الیکشن کے کاموں کیلئے اپنا عملہ نہیں بھیجے گا ۔
 الیکشن کے کاموں کیلئے اسپتال کا عملہ تعینات کیا جا رہا ہے۔ بالخصوص چوتھے درجے کے عملے کو انتخابی کاموں پر مامور کرنے سے اسپتال کے کاموں کا بوجھ اسپتال کے باقی ماندہ عملے پر آ جاتا ہے جس کی وجہ سے مختلف طبی خدمات متاثر ہوتی ہیں ۔ جیسے اسپتال اور آپریٹنگ روم کی صفائی، لیباریٹری ٹیسٹ رپورٹس، مریض کے کمرے کی دیکھ ریکھ اور مریضوں کو کھانا پیش کر نا ۔
 خیال رہے کہ کاما اسپتال میں کل ۳۴۰؍ میں سے ۱۴۰؍ اسامیاں خالی ہیں، صرف ۲۰۰؍  ملازمین سے کام کیا جارہا ہے۔ ان میں سے ۹۶؍ ملازمین کو میڈیکل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کی جانب سے کاما اسپتال انتظامیہ کو انتخابی کاموں کیلئے بھیجنے کی ہدایت دی گئی ہے ۔ اگر اسپتال کے ۹۶؍ یعنی تقریباً ۵۰؍ فیصد ملازمین الیکشن کے کام پر چلے جائیں گے تو اس سے مریضوں کی دیکھ بھال کا کام متاثر ہونے کااندیشہ ہے ۔ ۹۶؍ ملازمین کو الیکشن کے کاموں کیلئے بھیج دیا گیا تو اسپتال کا نظام   درہم برہم ہونے کےاندیشہ ہے ۔ اس لئے مریضوں کی دیکھ بھال کو ترجیح دیتے ہوئے کاما اسپتال انتظامیہ نے محکمہ میڈیکل ایجوکیشن کو آگاہ کیا ہے کہ ۹۶؍ ملازمین کو الیکشن کے کاموں کیلئے بھیجنا ممکن نہیں ہے ۔
  کاما اسپتال کے سپرنٹنڈ نٹ ڈاکٹر تشار پالوے نے اس نمائندے کو بتایا کہ ’’ میڈیکل ایجوکیشن ڈپاٹمنٹ کی جانب سے بدھ کو ایک مکتوب موصول ہواتھا جس میں چوتھے درجے کے ۹۶؍ ملازمین کو الیکشن کے کاموں پر بھیجنے کی ہدایت دی گئی تھی ۔ ہمارے پاس ویسے بھی ۱۴۰؍عملہ کم ہے ۔ موجودہ ۲۰۰؍ عملےمیں سے ۹۶؍ ملازمین کو اگر الیکشن ڈیوٹی پر بھیج دیا جائے گا تو پھر اسپتال کیسے جاری رہے گا۔ مریضوں کی دیکھ بھال کیسے ہوگی۔ باقی رہ جانےوالے ۱۰۴؍ ملازمین پر کام کا بوجھ بڑھ جائے گا ساتھ ہی وہ پورا کام نہیں کرپائیں گے۔ مجموعی طورپر ان کے جانے سے اسپتال کا نظام بری طرح متاثرہوسکتا ہے اسی وجہ سے میں نے میڈیکل ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ کو اس تعلق سے بدھ کو جواب ارسال کیا ہے اور مذکورہ ملازمین کو الیکشن ڈیوٹی پر نہ بھیجنے کی بات رکھی ہے ۔ اگر یہ ملازمین چلے جائیں گے تو اسپتال میں مریضوںکی دیکھ بھال میں بڑی پریشانی ہوگی۔‘‘

متعلقہ خبریں

This website uses cookie or similar technologies, to enhance your browsing experience and provide personalised recommendations. By continuing to use our website, you agree to our Privacy Policy and Cookie Policy. OK