ماہ رمضان میں اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ کی مہم نے زور پکڑا، اسرائیلی کمپنیاں ’فلسطین‘ کا لیبل لگاکرمال فروخت کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
EPAPER
Updated: March 05, 2025, 1:20 PM IST | Agency | London
ماہ رمضان میں اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ کی مہم نے زور پکڑا، اسرائیلی کمپنیاں ’فلسطین‘ کا لیبل لگاکرمال فروخت کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔
دنیا بھر میں اسرائیلی کھجوروں کے بائیکاٹ کی مہم نے زور پکڑلیا ہے۔اس باعث برطانیہ میں اسرائیلی کمپنیاں اپنی کھجوروں پر ’فلسطین‘ کا لیبل لگا کر فروخت کر رہی ہیں ۔میڈیا رپورٹس کے مطابق، رمضان المبارک کے دوران عرب اور اسلامی ممالک میں اسرائیلی کھجوریں کئی برسوں سے دسترخوان کا حصہ بنتی رہی ہیں، لیکن غزہ پر اسرائیلی حملے کے بعد بائیکاٹ مہم نے ان کی فروخت کو شدید متاثر کیا ہے۔ عالمی سطح پر کھجوروں کی مارکیٹ تقریباً۸۰؍ لاکھ ٹن کی ہے، جس میں اسرائیل کا حصہ۴۰؍ ہزار ٹن ہے۔ اسرائیل کی۸۰؍ فیصد کھجوریں المجدول زیادہ تر مقبوضہ مغربی کنارے کی غیر قانونی یہودی بستیوں میں اگائی جاتی ہیں۔ بائیکاٹ مہم کی وجہ سے اسرائیلی کاشتکار مسلسل دوسرے سال بھی مالی بحران کا شکار ہیں، خاص طور پر رمضان میں اسرائیلی کھجوروں کی فروخت میں نمایاں کمی دیکھی گئی ہے۔ بین الاقوامی تنظیموں نے انکشاف کیا ہے کہ اسرائیلی کمپنیاں اپنی کھجوروں پر ’’فلسطین‘‘کا لیبل لگا کر فروخت کر رہی ہیں، جو برطانوی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ اسرائیلی میڈیا کے مطابق، برآمد کنندگان نے کھجوروں سے اسرائیل کا نام ہٹا کر انہیں عرب اور مسلم ممالک میں فروخت کرنے کی کوشش کی، لیکن بائیکاٹ کے حامیوں نے ان حربوں کو بے نقاب کر دیا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق، اسرائیل سالانہ۳۴۰؍ سے۵۰۰؍ ملین ڈالر کی کھجوریں برآمد کرتا تھا، لیکن غزہ جنگ اور بائیکاٹ مہم کی وجہ سے اسرائیلی کھجوروں کی عالمی تجارت کو شدید دھچکا لگا ہے۔