سچیر کی والدہ پورنیما راماراؤ نےخودکشی کے قیاس پر بے یقینی کا اظہار کرتے ہوئے سوال قائم کیا کہا کہ ’’اگر ایسا ہوا تھا تو پھر کوئی سوسائیڈ نوٹ کیوں برآمد نہیں ہوا ؟ دوسری پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خودکشی کے ثبوت کیوںنہیں ملے؟‘‘
EPAPER
Updated: January 03, 2025, 2:14 PM IST | Agency | New Delhi/New York
سچیر کی والدہ پورنیما راماراؤ نےخودکشی کے قیاس پر بے یقینی کا اظہار کرتے ہوئے سوال قائم کیا کہا کہ ’’اگر ایسا ہوا تھا تو پھر کوئی سوسائیڈ نوٹ کیوں برآمد نہیں ہوا ؟ دوسری پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خودکشی کے ثبوت کیوںنہیں ملے؟‘‘
امریکہ میں ہندوستانی نژاداے آئی انجینئر سچیر بالا جی کی مبینہ خودکشی معاملے میں نیا موڑ آیا ہے۔ سچیر کے والدین نے خودکشی کے دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’ایسا لگتا ہے کہ ہمارے کے بیٹے کا قتل کیا گیا ہے۔ ‘‘اس معاملے میں این ڈی ٹی وی سے بات چیت میں سچیر کے والدین نے دعویٰ کیا کہ ’’سچیرکی پوسٹ مارٹم کی دوسری رپورٹ میں مزاحمت کے نشان کا ذکر آیا ہے، جس میں سرمیں چوٹ کے ساتھ صدمہ کی طرف بھی اشارہ کیا گیا ہے، یہ میڈیکل ایگزامنر آفس کی رپورٹ کے برخلاف ہے، جس میں خودکشی کا دعویٰ کیاگیا تھا۔ ‘‘سچیر کی والدہ پورنیما راماراؤ نےخودکشی کے قیاس پر بے یقینی کا اظہار کرتے ہوئے سوال قائم کیا کہا کہ ’’اگر ایسا ہوا تھا تو پھر کوئی سوسائیڈ نوٹ کیوں برآمد نہیں ہوا ؟ دوسری پوسٹ مارٹم رپورٹ میں خودکشی کے ثبوت کیوں نہیں ملے؟‘‘سچیر کے والد نے کہا کہ ’’۲۲؍دسمبر کو میری اس سے آخری باربات ہوئی تھی، وہ لاس اینجلس سے گھوم کر آیا تھا اور بہت خوش تھا۔ ‘‘یہ پوچھے جانے پر کہ ’’کیا سچیر نے کوئی دوسری ملازمت حاصل کرلی تھی؟‘‘ اس پر سچیر کی والدہ نے کہا کہ ’’نہیں اس نے ایسا کچھ نہیں کیا تھا، انہوں نے (اوپن اے آئی) نے اسے ڈرایا دھمکایا ہوگا، وہ لوگ اسے کہیں اور کام نہیں کرنے دیتے تھے، سچیر نے نیویارک ٹائمز کو انٹرویو دیا اور اس کے بعد اس کی موت ہوگئی۔ ‘‘
معاملہ کیا ہے؟
خیال رہے کہ ۲۶؍سالہ سچیربالاجی ۲۶؍نومبر کو( تھینکس گیونگ ڈے) کے موقع پر سان فرانسسکو میں اپنے بوکانن اسٹریٹ اپارٹمنٹ کے اندر مردہ پائے گئے تھے۔ پولیس نے موت کو خودکشی قرار دیاتھا۔ واضح رہے کہ سچیر بالاجی کو مشہور اے آئی کمپنی (اوپن اے آئی)کے ’وِہسل بلو ر‘ کے طور پر جانا جاتا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بالاجی کی موت ۳؍ ماہ کے بعد ہوئی ہے جب انہوں نے کھلے عام اوپن اے آئی پر امریکی کاپی رائٹ قانون کی خلاف ورزی کرنے کا الزام لگایا تھا۔ جبکہ چیٹ جی پی ٹی ایک تخلیقی مصنوعی ذہانت کا پروگرام ہے جس دنیا بھر میں کروڑوں لوگوں کے ذریعے استعمال کر کے روپئے کمانے کا ایک ذریعہ بن گیا ہے۔
سچیر نے اوپن اے آئی پر سوال قائم کئے تھے
۲۳؍ اکتوبر۲۰۲۴ء کو شائع ہونے والے نیویارک ٹائمز کے ایک انٹرویو میں، اے آئی انجینئر سچیربالاجی نے دعویٰ کیاتھا کیا کہ اوپن اے آئی ان کاروباروں اور کاروباری افراد کو نقصان پہنچا رہا ہے جن کا ڈیٹاچیٹ جی پی ٹی کو تربیت دینے کیلئےاستعمال کیا گیا تھا۔ اس ضمن میں شائع شدہ ایک رپورٹ میں مزید کہا گیا کہ بالاجی نےا وپن اے آئی کو چھوڑ دیا کیونکہ وہ اب ایسی ٹیکنالوجی میں حصہ نہیں لینا چاہتے تھے جن کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ ان سے معاشرے کو فائدے سے زیادہ نقصان پہنچے گا۔
سچیر کی والدہ پورنیما اور اس کے والد کی پرانی تصویر۔